اے سـی جلد کی قدرتی نمی اور برین سیلز کیلئے مضر کیوں ہے ؟

0

ایئرکنڈیشنر یعنی اے سی آج ہماری سب سے بڑی ضرورتوں میں سے ایک بن گیا ہے۔ دفتر میں ہوں یا گھر پر بغیر اے سی کے بیٹھ پانا مشکل سا لگتا ہے۔ پہلے یہ چیزیں لگژری لائف کا حصہ ہوتی تھیں، لیکن آج اس سخت گرمی میں اے سی کا استعمال ہر طبقے میں ہونے لگا ہے۔ ہر گھر میں آپ کو اے سی نظر آجائے گا، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ جس اے سی کی ہمیں اور آنے والی جنریشن کو عادت سی ہوتی جارہی ہے، وہ جہاں گرمی سے راحت دیتا ہے، وہیں ہماری صحت کو نقصان بھی پہنچاتا ہے۔ اے سی کا ٹمپریچر کم ہونے پر انسان کی باڈی کو اپنا ٹمپریچر مینٹین کرنے کے لیے زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے، جس سے تھکان ہونے لگتی ہے۔ ہمیشہ اے سی میں رہنے کے سبب جسم کو ایک ہی ٹمپریچر کی عادت سی ہوجاتی ہے۔ ایسے میں تھوڑی سی گرمی یا زیادہ ٹھنڈے ماحول میں رہنا ہمارے لیے ناقابل برداشت ہوتا ہے۔ ایسے میں بے چینی اور اسٹریس کی پریشانی ہونے لگتی ہیں۔ مسلسل اے سی میں بیٹھنے کے سبب بلڈسرکولیشن گڑبڑ ہوجاتا ہے، اس سے مسلز میں کھینچاؤ ہوتا ہے اور سردرد کی پرابلم ہونے لگتی ہے۔ وہیں اے سی کی ٹھنڈی ہوا کے سبب میوکل گلینڈ ہارڈ ہوجاتی ہیں۔ مطالعہ کے مطابق جو لوگ روزانہ4گھنٹے سے زیادہ وقت تک اے سی میں بیٹھتے ہیں، انہیں سائینس ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ اے سی کی ٹھنڈی ہوا کے سبب جلد کی قدرتی نمی کم ہوجاتی ہے۔ اس سے جلد خشک ہوجاتی ہے اور کھجلی ہوسکتی ہے۔ اے سی کے فلٹر لمبے وقت تک صاف نہ ہوں تو اس کی ہوا سے نکلنے والی دھول اور بیکٹیریا سردی زکام، وائریل انفیکشن اور الرجی پیدا کرتے ہیں۔ اے سی کی ٹھنڈی ہوا کے سبب آنکھوں کی ڈرائی نیس بڑھ جاتی ہے۔ اس سے آنکھوں میں کھجلی، پانی آنا، چبھن اور آنکھیں لال پڑنا جیسی پرابلم ہوسکتی ہے۔ وہیں اے سی کا ٹمپریچر بہت کم ہونے کے سبب برین سیلز سکڑنے لگتے ہیں، جس کا دماغ پر برا اثر پڑتا ہے اور چکر آنے کی پرابلم بھی ہوسکتی ہے۔
بہتر ہے کسی بھی چیز کا استعمال اس حد تک ہی کرنا چاہیے، جب تک وہ ہمیں فائدہ دے۔ زیادہ آرام اور چیزوں کی عادت نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ چیزوں کو اس حد تک استعمال کیجیے کہ وہ آپ کے سکون کا باعث بنیں، نا کہ وہ آپ کی زندگی کا ایسا حصہ بن جائیں کہ آپ ان کے بغیر ایک پل بھی رہ نہ سکیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS