امریکہ کا افغانستان میں طالبان کے ٹھکانوں پر فضا ئی حملہ

0
indiatoday.in

واشنگٹن(ایجنسیاں) : ترجمان پنٹاگن جان کربی کا کہنا ہے کہ افغانستان سے انخلا کے بعد ہمارا مشن پورا ہوجائے گا، افغانستان میں ہماری موجودگی صرف سفارت کاروں کی حفاظت کے لیے ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق پنٹاگن کے ترجمان نے اپنے تازہ بیان میں بتایا کہ افغان فورسز کی فضائی کارروائی کے ذریعے مدد کر رہے ہیں، محفوظ سرحد اور مستحکم افغانستان کے لیے پاکستان سے بات چیت جاری ہے۔ان کاکہنا تھا کہ خطے میں پاکستان امریکہ کے مشترکہ مفادات ہیں۔جان کربی نے مزید کہا کہ محفوظ اور مستحکم افغانستان سے پاکستان کے مفادات وابستہ ہیں، پاکستانی عوام موجودہ خطرات سے آگاہ ہیں۔
خیال رہے کہ افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلا کے بعد امریکی فوجی بھی واپس جارہی ہے۔ قبل ازیں سب سے بڑا بگرام ایئربیس بھی خالی کردیا گیا جہاں اب افغان فورسز موجود ہیں۔موجودہ صورت حال کے تناظر میں ہر کوئی کشمکش کا شکار ہے کہ خطے کا مستقبل کیا ہوگا۔
ادھرامریکی فوج نے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب افغانستان کے صوبے قندھار میں تحریک طالبان کے ٹھکانوں پر دو فضائی حملے کیے۔ یہ بات پینٹاگان کے متعدد ذمے داران نے بتائی۔ امریکی حملوں میں طالبان کے اس ساز و سامان کو نشانہ بنایا گیا جس پر انہوں نے سابقہ اوقات میں قبضہ کر لیا تھا۔ امریکی چینل CNN نے امریکی وزارت دفاع کے ایک ذمے دار کے حوالے سے بتایا کہ گذشتہ تیس روز میں امریکی فوج نے چھ یا سات مرتبہ حملے کیے۔ ان میں زیادہ تر کارروائیوں میں ڈرون طیاروں کا استعمال کیا گیا۔
ادھر پنٹاگن کے ایک اور ذمہ دار نے بتایا ہے کہ امریکہ نے اس سے قبل جو حملے کیے ان کا مقصد افغان فورسز کو سپورٹ کرنا تھا۔ ذمہ دار کے مطابق جس امریکی ساز و سامان کو حالیہ حملوں میں نشانہ بنایا گیا وہ پہلے افغان فورسز کو منتقل کیا گیا تھا۔ بعد ازاں طالبان نے ملک بھر میں اپنی پیش قدمی کے دوران میں اس پر قبضہ کر لیا۔
پنٹاگن کے پریس سکریٹری جون کیربی نے جمعرات کے روز ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ امریکی فضائی حملوں کا مقصد افغانستان کی قومی فوج کو سہارا دینا ہے۔اس سے قبل امریکی فوج کے چیف آف اسٹاف جنرل مارک میلی نے بدھ کے روز باور کرایا تھا کہ طالبان تحریک کی جانب سے افغانستان کے مختلف حصوں میں حملوں میں ’’تزویراتی زورِ حرکت‘‘سامنے آیا ہے تاہم اس کی فتحیابی کی قطعاً کوئی ضمانت نہیں ہے۔یاد رہے کہ طالبان نے رواں سال مئی کے اوائل میں افغان فورسز پر ایک جامع حملہ کیا تھا۔ طالبان تحریک ملک سے غیر ملکی افواج کا انخلا شروع ہونے کا فائدہ اٹھا رہی ہے۔ یہ انخلا اگست کے اواخر تک مکمل ہو جائے گا۔طالبان نے جنوب میں اپنے روایتی گڑھ سے دور دیہی علاقوں بالخصوص شمالی اور مغربی افغانستان میں کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS