نئی دہلی، (پی ٹی آئی):سپریم کورٹ نے کالا جادو اور جبراً تبدیلی مذہب پر قابو پانے کے لیے مرکز کو ہدایت دینے کی اپیل سے متعلق عرضی پر سماعت سے جمعہ کو انکار کرتے ہوئے کہا کہ 18 سال سے زائد عمر کا شخص اپنا مذہب منتخب کرنے کے لیے آزاد ہے۔
جسٹس آر ایف نریمن، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس رشی کیش رائے کی بنچ نے عرضی گزار وکیل اشونی اپادھیائے کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل شنکر نارائن سے کہا کہ ’آرٹیکل 32 کے تحت یہ کس طرح کی پٹیشن ہے۔ ہم آپ پر بھاری جرمانہ لگائیں گے۔ آپ اپنے رسک پر بحث کریں گے۔‘ بنچ نے کہا کہ 18 سال سے زیادہ عمر والے کسی شخص کو اس کا مذہب چننے کی اجازت نہیں دینے کا کوئی سبب نہیں ہے۔ بنچ نے شنکر نارائن سے کہا کہ ’آئین میں تشہیر لفظ کو شامل کیے جانے کے پیچھے وجہ ہے۔‘ اس کے بعد شنکر نارائن نے پٹیشن واپس لینے اور سرکار اور لا کمیشن کے سامنے درخواست دینے کی اجازت مانگی۔
بنچ نے لا کمیشن کے سامنے درخواست دینے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ ’ہم آپ کو یہ اجازت نہیں دے سکتے۔‘ عدالت نے واپس لی گئی عرضی کے طور پر اس معاملے کو نمٹا دیا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS