خواتین مخالف جرائم کے معاملے میں اترپردیش سرفہرست

0
News Track

سب سے زیادہ 15,828صرف یوپی سے: قومی خواتین کمیشن
نئی دہلی (پی ٹی آئی) : قومی خواتین کمیشن (این سی ڈبلیو)کو گزشتہ سال خواتین کے خلاف جرائم کی تقریباً 31,000 شکایتیں ملی تھیں جو 2014 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ ان میں سے آدھے سے زیادہ معاملے اترپردیش کے تھے۔ خواتین کے خلاف جرائم کی شکایتوں میں 2020 کے مقابلے 2021 میں 30 فیصد کا اضافہ ہوا، اس وقت 23,722 شکایتیں موصول ہوئی تھیں۔ این سی ڈبلیو کے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 30,864 شکایتوں میں سے، زیادہ سے زیادہ 11,013 وقار کے ساتھ جینے کے حق سے متعلق تھیں۔ اس کے بعد گھریلو تشدد سے متعلق 6,633 اور جہیز استحصال سے متعلق 4,589 شکایتیں تھیں۔ سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اترپردیش میں خواتین کے خلاف جرائم کی سب سے زیادہ 15,828 شکایتیں درج کی گئیں۔ اس کے بعد دہلی میں 3,336، مہاراشٹر میں 1,504، ہریانہ میں 1,460 اور بہار میں 1,456 شکایتیں درج کی گئیں۔ اعداد و شمار کے مطابق وقار کے ساتھ جینے کے حق اور گھریلو تشدد سے وابستہ سب سے زیادہ شکایتیں اترپردیش سے موصول ہوئیں۔ این سی ڈبلیو کو 2014 کے بعد سے موصولہ شکایتوں کی تعداد گزشتہ سال سب سے زیادہ رہی۔ 2014 میں کل 33,906 شکایتیں موصول ہوئی تھیں۔ کمیشن کی سربراہ ریکھا شرما نے اس سے پہلے کہا تھا کہ شکایتوں میں اضافہ اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ کمیشن لوگوں کو اپنے کام کے بارے میں زیادہ بیدار کر رہا ہے۔ شرما نے کہا کہ اس کے علاوہ کمیشن نے ہمیشہ خواتین کی مدد کے لیے نئی پیش رفت شروع کرن کا کام کیا ہے۔ اس کے مطابق ہم نے ضرورت مند خواتین کو امدادی خدمات فراہم کرنے کے اور ان کی شکایتیں درج کرنے کے لیے چوبیسوں گھنٹے کا ایک ہیلپ نمبر شروع کیا ہے۔‘ جولائی سے ستمبر 2021 تک ہر ماہ 3,100 سے زائد شکایتیں موصول ہوئیں۔آخری بار 3,000 سے زائد شکایتیں نومبر، 2018 میں موصول ہوئیں جب ہندوستان کی ’می ٹو‘ تحریک اپنے عروج پر تھی۔ این سی ڈبلیو کے اعداد و شمار کے مطابق خواتین کی عصمت دری یا چھیڑ چھاڑ کے جرائم کے سلسلے میں 1,819 شکایتیں ملی ہیں۔ خواتین کے حوالے سے پولیس کی بے حسی کی 1,537 اور سائبر جرائم کی 858 شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔ سائبر سکیورٹی کے بارے میں جانکاری فراہم کرنے کے حوالے سے کام کرنے والا ایک رضاکار ادارہ ’آکانشا شریواستو فائونڈیشن‘ کی بانی آکانشا شریواستو نے کہا کہ جب شکایتیں بڑھتی ہیں تو یہ اچھی بات ہے کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ زیادہ خواتین میں بولنے کی جرأت ہے اور اس اس کے لیے منچ دستیاب ہے اور وہ جانتی ہی ںکہ کہاں شکایت کرنی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS