کناڈا نے ہندوستانی عملہ کو اپنے سفارتی مشنوں سے ہٹا دیا

0
کناڈا نے ہندوستانی عملہ کو اپنے سفارتی مشنوں سے ہٹا دیا
کناڈا نے ہندوستانی عملہ کو اپنے سفارتی مشنوں سے ہٹا دیا

نئی دہلی (ایجنسیاں): کناڈا نے کئی ہندوستانی عملہ کو ہندوستان میں اپنے سفارتی مشنوں سے ہٹا دیا ہے۔ اس کے علاوہ ممبئی، چنڈی گڑھ اور بنگلورو میں کناڈا کے قونصل خانوں سے تمام ملازمین کو بھی ہٹا دیا گیا ہے۔ کناڈائی ہائی کمیشن کے تعلقات عامہ کے دفتر نے کہا کہ یہ فیصلہ ہندوستان کی جانب سے کناڈائی سفارت کاروں کو نکالے جانے کے بعد کیا گیا ہے۔ دراصل گزشتہ سال ہندوستان نے کناڈا سے اپنے 41 سفارت کاروں کو واپس بلانے کو کہا تھا۔ وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ یہ فیصلہ دونوں ممالک کے سفارت کاروں کی تعداد کو برابر کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ ہندوستان میں موجود کناڈا کے اضافی سفارت کار ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہیں۔

دی اکنامک ٹائمس کے مطابق کناڈا کی جانب سے برطرف کیے گئے ہندوستانی عملہ کی تعداد ظاہر نہیں کی گئی۔ حالانکہ یہ 100 سے کم ہے۔ ہندوستانی عملہ کو ہٹائے جانے کی اطلاع دیتے ہوئے کناڈائی ہائی کمیشن نے کہا کہ ’ہم ہندوستان میں اپنے شہریوں کو خدمات فراہم کرنا جاری رکھیں گے۔ ہم ہندوستانی شہریوں کو کناڈا میں تعلیم حاصل کرنے، کام کرنے یا رہنے کے لیے خوش آمدید کہتے رہیں گے۔‘

وہیں بدھ کو وزیراعظم ٹروڈو نے کناڈا کے انتخابات میں غیر ملکی مداخلت کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سامنے پیشی کے دوران ایک بار پھر نجر کے قتل کا ذکر کیا۔ کناڈائی وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری حکومت کناڈائی شہریوں کی حفاظت کے لیے پرعزم ہے۔ ٹروڈو نے پچھلی کنزرویٹو حکومت پر ہندوستان کے ساتھ اچھے تعلقات کی وجہ سے نرم رویہ کا الزام بھی لگایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’ہماری حکومت کسی بھی ملک کی مخالفت کے باوجود تمام اقلیتوں کے ساتھ کھڑی ہے۔‘

اس سے قبل گزشتہ سال اکتوبر میں ہندوستان کی درخواست پر کناڈا نے اپنے 62 سفارت کاروں میں سے 41 کو ہندوستان سے نکال دیا تھا۔ درحقیقت ہندوستان کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ اگر کناڈا نے مقررہ وقت کے اندر اپنے سفارت کاروں کو نہیں نکالا تو ہندوستان میں ان کا سفارتی استثنیٰ منسوخ کر دیا جائے گا۔

کناڈا نے ہندوستان کے انتباہ کو قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ اس پر ہندوستانی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ ہم نے کسی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی اور نہ ہی اسے اس طرح پیش کیا جانا چاہیے۔ ہندوستان کے اس فیصلے پر برطانیہ اور امریکہ نے اعتراض کیا تھا۔ ہندوستان اور کناڈا کے تعلقات میں تناؤ اس وقت بڑھ گیا جب گزشتہ سال ستمبر میں وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ہندوستان پر خالصتانی دہشت گرد ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا الزام لگایا تھا۔

ٹروڈو نے کہا تھا کہ انہوں نے جی20- سربراہ اجلاس کے لیے ہندوستان کے دورے کے دوران بھی یہ ایشو اٹھایا تھا۔ ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے مختلف مواقع پر کئی بار کناڈا کے دعووں کو مسترد کیا تھا۔ انہوں نے کناڈا کے الزامات کے حوالے سے ثبوت بھی مانگے تھے۔ جے شنکر نے الزام لگایا تھا کہ کناڈا ہندوستان کے خلاف کام کرنے والے خالصتانی دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے۔ کناڈا میں موجود ہندوستانی سفارت کاروں کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: ایران کسی بھی وقت کرسکتا ہے اسرائیل پر حملہ؟

اس کے بعد کناڈا کے خلاف سفارتی کارروائی کے طور پر ہندوستان نے وہاں کے لوگوں کے لیے ویزا سروس معطل کر دی تھی۔ حالانکہ بعد میں سفارتی سطح پر کئی مذاکرات ہوئے اور چند ماہ بعد دوبارہ ویزا سروس شروع کر دی گئی تھی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS