ملک میں امن و امان قائم کرنے کی کوشش کی جائے:سپریم کورٹ

0

نئی دہلی: ملک کی معیشت اور اقتصادی صورتحال کے حوالے سے مستقل تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی جمعرات کو کہا کہ ملک مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے،ملک میں امن وامان  قائم کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ سی اے اے سے وابستہ عرضیوں کی سماعت اس وقت تک نہیں کر ے گی، جب تک اس سلسلے میں ملک میں جاری تشدد رک نہیں جاتا۔ چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے نے یہ تبصرہ اس وقت کیا، جب وکیل پنیت کمار ڈھنڈانے سی اے اے  کو ’آئینی‘قرار دینے  کے تعلق سے اپنی عرضی کا خصوصی طور پر ذکر کیا۔ جسٹس بوبڈے، جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سوریہ کانت کی بینچ نے  عرضی میں کئے گئے مطالبے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ سے منظور قانون اپنے آپ میں آئینی ہی مانا جاتا ہے، اس کو آئینی قرار دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ البتہ کورٹ کا کام اس کے آئینی جواز کو پرکھنا ہے۔ جسٹس بوبڈے نے ایڈوکیٹ ڈھنڈا سے کہا’’آپ ایک وقت قانون کے طالب علم رہے ہیں، آپ کو یہ معلوم ہونا چاہئے۔ پہلی بار میں نے اس طرح کی درخواست سن رہا ہوں۔ عدالت عظمیٰ کو قانون کی آئینی جوازیت پركھني ہوتی ہے، نہ کہ اسے آئینی قرار دینا ہوتا ہے‘‘۔ ملک مشکل دور سے گزر رہا ہے اور ملک بھر میں امن وامان قائم کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے۔ اس طرح کی عرضیوں سے مسئلہ کا حل نہیں ہو سکتا۔ ڈھنڈا نے سي اے اے کی حمایت میں عرضی دائر کی ہے اور ان سیاسی جماعتوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے الیکشن کمیشن کو ہدایات دینے کا مطالبہ کیا ہے، جنہوں نے بدامنی پھیلانے میں کردار ادا کیا ہے۔ عرضی گزار نے سی اے کو آئینی قرار دینے کا بھی عدالت سے مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ سی اے اے کی آئینی  جوازیت کو چیلنج کرنے والی 60 عرضیاں عدالت میں دائر ہوئی ہیں جن پر گزشتہ برس 18 دسمبر کو عدالت نے مرکز کو نوٹس جاری کیا تھا۔ اس ماہ کے تیسرے ہفتے میں ان  عرضیوں پر سماعت ہونی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS