کووِڈ-19 کی افراتفری میں سرکار کشمیری جنگجوؤں کو از خود دفنانے کے منصوبہ میں کامیاب

    0

    سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
    اس وقت جب کووِڈ-19کی مصیبت نے نجی اور سرکاری سطح پر معمولات اور ترجیحات بدلی ہوئی ہیں اور لوگ ’’النفسی النفسی‘‘ کر رہے ہیں سرکار کیلئے بعض نا ممکن چیزیں ممکن ہونے لگی ہیں۔ان میں سے ایک یہ کہ سرکار نے فوج کے ہاتھوں مارے جانے والے کشمیری جنگجوؤں کو انکے آبائی قبرستانوں سے دور نامعلوم غیر آباد علاقوں میں دوگور کرنا شروع کردیا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس حساس معاملے پر کہیں کوئی مزاحمت ہوسکی ہے اور نہ شور شرابا۔
    جنوبی کشمیر میں منگل کی رات سے بدھ کی دوپہر تک سرکاری فورسز اور جنگجوؤں کے بیچ جاری رہنے والی ایک لڑائی میں تین مقامی جنگجو مارے گئے تھے جو تینوں خاصے مشہور تھے۔ گذشتہ دس دنوں میں یہ اپنی نوعیت کی ساتویں کارروائی تھی جس میں فورسز نے نامور جنگجوؤں کو مار گرایا ہے تاہم ماضی کے برعکس فوج یا دیگر سرکاری فورسز نے بہت زیادہ ڈھنڈورا پیٹا اور نہ ہی کھلے عام جنگجو کمانڈروں کی اپنی تنظیموں میں رینک وغیرہ کے بارے میں بتایا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ سرکار نے گذشتہ 30 سال میں پہلی بار مقامی جنگجوؤں کو تدفین کیلئے اُنکے ورثأ کے حوالے کرنے کی بجائے انہیں اپنے گھروں سے سو یا اس سے بھی زیادہ کلومیٹر دور بارہمولہ اور لداخ جانے والے راستے پر واقع سیاحتی مرکز سونہ مرگ میں دوگور کردیا۔
    با وثوق ذرائع کے مطابق حالیہ دنوں میں جتنے بھی جنگجو مارے گئے ہیں ان میں سے بیشتر کو سرکاری فورسز نے اپنے طور دفنا دیا اگرچہ انکے چند ایک لواحقین کو بھی ساتھ لیا گیا۔ معلوم ہوا ہے کہ برہان کوکا اور اُنکے ساتھیوں کو لیجاکر سونہ مرگ کے ایک غیر آباد علاقہ،غالباََ جنگل، میں دوگور کر دیا گیا۔ ان ذرائع کے مطابق یہ سب جنگجوؤں کے جنازوں میں ہزاروں،بعض اوقات لاکھوں،لوگوں کی شرکت کے مسئلہ سے چُھٹکارا پانے کیلئے کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ جموں کشمیر میں جنگجوؤں کی آخری رسومات میں ہزاروں لوگ شرکت کرتے آئے ہیں اور سرکاری ایجنسیوں کے مطابق جنگجوؤں کا یہ ’’ہیروئیک‘‘ الوداع دیگر کئی نوجوانوں کے ہتھیار اُٹھانے پر آمادہ ہونے کا باعث بنتے دیکھا گیا ہے۔
    سنہ 2015 میں پاکستانی شہری اور جموں کشمیر میں لشکرِ طیبہ کے کمانڈر رہے ابو قاسم،جنہوں نے جموں کشمیر پولس کے اہم ترین ہائی ٹیک افسر الطاف احمد عرف لیپ ٹاپ کو ہلاک کردیا تھا، کے جنازہ میں ایک لاکھ کے لگ بھگ لوگوں کی شرکت اور اس اجتماع کو عالمی سطح پر کوریج ملنے کے بعد ہی سرکار اس بارے میں سوچنے لگی تھی۔ حالانکہ اس واقعہ کے فوری بعد سرکار نے شمالی کشمیر کے بارہمولہ میں ایک جگہ مقرر کرکے وادی کے کسی بھی علاقہ میں مارے جانے والے غیرہ ملکیوں کو اپنے طور وہیں دفنانا شروع کردیا تاہم مقامی جنگجوؤں کے حوالے سے چاہنے کے باوجود بھی ایسا کرنا ممکن نہیں ہوپارہا تھا بلکہ انکے جسد ہائے خاکی انکے لواحقین کو سونپے جاتے تھے۔ ان جنگجوؤں کی آخری رسومات میں لوگوں کی زبردست شرکت سرکاری ایجنسیوں کیلئے دردِ سر بنی ہوئی تھی۔ تاہم جب کووِڈ  19-کی وجہ سے لوگوں کو جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں اور وہ گھروں میں بند ہیں سرکار کیلئے اپنی نوعیت کا یہ حساس اقدام ممکن ہوگیا ہے۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS