دہلی پولیس نے کی تردید،2 پولیس اہلکاروں نے چلائی گولیاں تحقیقات میں انکشاف

0

نیو فرینڈس کالونی میں دسمبر 15 کو شہریت قانون کے خلاف مظاہرے میں تشدد کی تحقیقات سے انکشاف ہوا ہے کہ پولیس کے دو اہلکاروں نے اے سی پی کے سامنے تین گولیاں چلائیں۔ یہ دہلی پولیس کے بیان کے برعکس ہے، جن کا کہنا ہے کہ جھڑپوں کے دوران ان کی طرف سے ایک بھی گولی نہیں چلائی گئی۔
اس بات کا انکشاف جنوب مشرقی ضلع پولیس کے افسران کے ذریعہ تیار کردہ ایک کیس ڈائری میں ہوا ہے۔
احتجاج کے چند گھنٹوں بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ کے دو طلباء ، جن کی شناخت اجاز احمد جو کہ 20 سالہ ہیں اور23 سالہ محمد شعیب  کے نام سے ہوئی ہے۔ ان دونوں کو صفدرجنگ اسپتال میں داخل کروایا گیا تھا، ان کے ایک تیسرے ساتھی ، جس کی شناخت 23 سالہ محمد تیمین  کے نام سے ہوئی اس کو ہولی فیملی اسپتال میں داخل کروایا گیا تھا۔
ان طلباء کا الزام ہے کہ ان کو گولی داغی گئی ہے۔ ان کے دعوے اسپتال کی ایم ایل سی (میڈیکل لیگل کیس) رپورٹس میں بھی درج ہیں۔
ذرائع کے مطابق 15 دسمبر کو ہونے والی جھڑپوں کے بعد جنوب مشرقی ضلع سے سینئر افسران نے پولیس اہلکاروں سے  پوچھا کہ کیا ان میں سے کسی نے گولی چلائی ہے؟ ان سب نے کہا کہ انہوں نے گولی نہیں چلائی۔ تاہم ، 18 دسمبر کو  ایک ویڈیو  وائرل ہوا جس میں یہ صاف طور پر دیکھا گیا کہ دو پولیس اہلکار فائرنگ کر رہے ہیں اور ایک سینئر افسر قریب ہی کھڑے تھے۔جنوب مشرقی ضلع پولیس نے اہلکاروں کے ساتھ ساتھ اے سی پی کی بھی شناخت کی۔ اور اس بات کی تصدیق ہوئی کہ واقعتاً  فائرنگ کی گئی تھی۔ ان اہلکاروں کو ایسا کہنے کو کہا گیا تھا کہ مظاہرین پرتشدد ہوگئے اور انہوں نے خود کو گھیرے میں پایا اور پھر خود دفاع میں فائرنگ کی ۔
جامعہ نگر اور نیو فرینڈز کالونی میں ہونے والے تشدد کے سلسلے میں دائر دو ایف آئی آر میں پولیس فائرنگ کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔
 دسمبر16 کو کی گئی تحقیقات کی مخصوص کیس ڈائری ابھی بھی کرائم برانچ ایس آئی ٹی کے حوالے نہیں کی گئی ہے۔ ایس آئی ٹی کی ٹیم پولیس کمشنر امولیہ پٹنائک کی ہدایت کے بعد ہنگامہ آرائی کے 10 واقعات کی تحقیقات کر رہی ہے۔
ہفتے کے روز دوبارہ پولیس سے پوچھا گیا کہ کیا پولیس کی طرف فائرنگ کی گئی ، ڈی سی پی بسوال نے کہا کہ وہ اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے کیونکہ تحقیقات جاری ہے۔
دریں اثناء، جامعہ کے تینوں طلبا کو اسپتالوں سے ڈسچارج کردیا گیا ہے اور امکان ہے کہ آئندہ دنوں میں ان کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لئے ایس آئی ٹی ان سے رجوع کرے گی۔
صفدرجنگ اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر سنیل گپتا نے کہا ’دونوں مریضوں کو اسپتال سے علاج کے بعد ڈسچارج کردیا گیا ہے۔ ان کے جسموں سے جو بھی مواد نکالا گیا اس کو دہلی پولیس کو بھیج دیا گیا ہے۔ ہمارا کردار صرف مریض کو بنیادی علاج فراہم کرنا ہے۔‘
ہولی فیملی اسپتال کے ڈائریکٹر فادر جارج پی اے نے بتایا کہ ہم نے مریض کے جسم سے نکالے گئے مواد کو پولیس کےحوالے کر دیا ہے۔ وہ اس بات کی مزید تحقیقات کریں گے کہ یہ گولی تھی یا ٹیئر گیس شیل۔
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS