بچوں کی اخلاقی تعلیم ضروری

0

والدین اپنے بچوں کی ہر چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی ضروریات کا خیال رکھتے ہیں۔ بڑے سے بڑے اسکول میں تعلیم دلوانا، عمدہ سے عمدہ لباس پہنانا، کھانے میں ان کی فرمائشوں کو ملحوظ خاطر رکھنا سارے فرائض بخوبی انجام دیتے ہیں لیکن بچوں کی تربیت کی طرف سے کوتاہی دیکھنے میں آتی ہے جو موجودہ وقت کا بہت بڑا المیہ ہے۔ عمدہ لباس میں مزین بچے جب ناشائستہ لہجہ استعمال کرتے ہیں تو دل کو انتہائی تکلیف کا احساس ہوتا ہے کہ آج کی نسل جو زمانہ سے قدم سے قدم ملاکر چلنے میں اپنا ثانی نہیں رکھنا چاہتی، وہیں اخلاقی تعلیم سے بے بہرہ ہے۔ یہ ذمہ داری ہر والدین پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی تربیت میں اخلاقی تعلیم پر خصوصی توجہ دیں۔ بچوں کو سکھائیں کہ وہ اپنے بڑوں کا ادب کریں اور چھوٹوں سے محبت کے ساتھ پیش آئیں۔ استاد کا احترام اپنے اوپر لازم کریں۔ بڑوں کی ڈانٹ کے پیچھے ان کے مقصد کو پہچانیں نہ کہ اس ڈانٹ کو اپنی بے عزتی پر محمول کریں، وہیں والدین پر بھی لازم ہے کہ وہ بچوں کو ان کی اصلاح کی غرض سے تنبیہ ضرور کریں لیکن ان کا انداز ایسا نہ ہو کہ بچے اپنی بے عزتی محسوس کریں۔ بچوں کو ڈانٹنے کے بعد ان سے محبت و شفقت سے بات کرتے ہوئے انہیں بتایا جائے کہ انہیں جو ڈانٹ پڑی ہے، وہ کس وجہ سے، کس غلطی کی پاداش میں ہے اور آئندہ انہیں ایسا کرنے کی تلقین کرتے ہوئے ایسا رویہ اختیار کریں کہ بچہ اپنی غلطی کو آئندہ نہ دوہرائے۔ گاہے گاہے بچوں کو اخلاقیات کے معنی و مفہوم سمجھاتے ہوئے انہیں ایسی احادیث وواقعات سنائے جائیں جو ان کی اصلاح و اخلاقی تعلیم میں معاون ثابت ہوں۔وہیں بچوں کو یہ بھی سمجھانا چاہیے کہ وہ اپنے ساتھیوں سے کیسے سلوک کریں، اپنے کھانے و کھلونوں کو شیئر کریں۔ ہم عمر اور ساتھیوں کے ساتھ بھی اچھے سے پیش آنے کی تعلیم دیں۔ ایک بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ بچوں کو جو تلقین کریں، وہ آپ کے عمل میں بھی نظر آئے یعنی بچے اپنے اردگرد جو ماحول دیکھتے ہیں، اس سے زیادہ سیکھتے ہیں۔ یاد رکھئے کہ ایک بچہ تبھی بہترین انسان بن سکتا ہے جب وہ اخلاقی تعلیم سے بہرہ ور ہو اور اس کی پوری ذمہ داری والدین پر عائد ہوتی ہے

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS