وقت کا بہتر استعمال

0

علیزے نجف
آج کی اس دوڑتی بھاگتی زندگی میں دو پل کو ٹھہر کر اگر یہ سوچا جائے کہ ہمارا سب سے قیمتی سرمایہ کیا ہے؟ تو ہم معمولی سے غور و فکر کے بعد ہی یہ بات بنا کسی تامل کے کہہ سکتے ہیں کہ ہماری زندگی کا سب سے قیمتی سرمایہ وقت ہے کیوں کہ یہ ہمارے حصے کا وقت ہی ہے جو ہمیں اس دنیا میں زندہ رکھے ہوئے ہے اور اس کے ختم ہوتے ہی ہم یہاں سے کوچ کر جائیں گے۔ اس حقیقت کے پیش نظر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہمیں اپنے اس سرمایہ کی سب سے زیادہ حفاظت کرنی چاہئے لیکن مشکل یہ ہے کہ یہ اتنا قیمتی ہوتے ہوئے بھی اکثر غیر منظم مسائل کا شکار ہوتا ہے۔ اس کی وجہ بیشک وقت کی سرمایہ کاری میں عدم توازن کا ہونا ہے۔ جس کو کہ دوسرے لفظوں میں ٹائم مینجمنٹ کا فقدان کہتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہمیں وقت کے زیاں کا احساس ہی نہیں ہوتا جس کے منفی نتائج ہماری پوری زندگی کو متاثر کرتے ہیں اور ہم وقت کی کمی کی شکایت کر کر کے خود کو ہر الزام اور ذمے داری سے بری الذمہ کرتے رہتے ہیں یہ ایک منفی عادت ہے اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے وقت کی سرمایہ کاری منصوبہ بندی کے ساتھ کریں۔ اور صحیح جگہ پہ اس کو صرف کریں جو کہ نتیجہ خیز بھی ہو اور مقصد حیات کے حصول میں معاون بھی ہو۔
اس سے پہلے کہ ہم وقت کی مناسب منصوبہ بندی کے طریقوں پر بات کریں ضروری ہے کہ ہم ان عوامل پر بھی نظر ڈالیں جو کہ ہمارے وقت کے زیاں میں عمومی حیثیت رکھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر ہم سے یہ سوال کیا جائے کہ ہم نے ایک مہینے کے سات سو بیس گھنٹوں کو کہاں کہاں صرف کیا ہے تو ہم میں سے شاید بیشتر لوگ اس کے ستر فیصد اوقات کا جواب تو دے دیں کیوں کہ ان کا وہ وقت کچھ لگی بندھی روٹین کے تحت گزرا ہوتا ہے جس میں کچھ گھریلو ذمے داریاں اور آفس یا تعلیمی کارگزاری اور کچھ مشغلے سونا آرام کرنا وغیرہ شامل ہوں گے لیکن باقی کے تیس فیصد کے متعلق ان کو کوئی اندازہ ہی نہیں ہوتا کیوں کہ ہم میں سے بیشتر لوگ ایک مدت تک اپنی ترجیحات کا ہی تعین نہیں کر سکے ہوتے ہیں کجا کہ منصوبہ بندی کرنا سوشل میڈیا کھولا اس میں گھنٹوں گذار دئیے پتہ ہی نہیں چلا۔ کہیں جا رہے تھے راستے میں کوئی مل گیا گپ شپ میں کیسے وقت گزر گیا احساس ہی نہیں ہوا۔ اور کبھی دس منٹ آرام کرنے کے لئے لیٹے گھنٹوں کے لئے سو گئے آنکھ کھلنے پہ پتہ لگا ہائے کتنا وقت گذر گیا تھوڑی دیر کے لئے دل میں تاسف وہ بھی لمحے بھر میں معدوم ہو گیا۔ بعض اوقات تو وقت گذاری کے لئے باقاعدہ عارضی لطف والے مشاغل کا انتخاب کیا جاتا ہے جیسے گیم کھیلنا گھنٹوں تفریحی ویڈیوز دیکھتے رہنا اور سوشل میڈیا پہ ہر ضروری و غیر ضروری مواد پہ لائک و کمنٹ کرتے رہنا۔ اس کے علاوہ اور بھی بیشمار طریقوں سے لوگ وقت کو برباد کرتے ہیں اور پھر کسی طرح کی کوتاہی اور ذمے داریوں کی عدم ادائیگی پہ بڑے آرام سے کہہ دیتے ہیں کہ ذہن سے نکل گیا وقت ہی نہیں ملا۔ اس طرح سے وقت کو برباد کرنا ہمارے معاشرے میں عام چلن بن چکا ہے اور اس کے لئے افسوس بھی نہیں پیدا ہوتا جب کہ یہ ایک بڑا نفسیاتی مسئلہ ہے جس کی وجہ سے انسان کی نہ صرف ذاتی زندگی متاثر ہوتی ہے بلکہ اس کی خاندانی اور معاشرتی زندگی بھی مجروح ہوتی ہے۔
ماہرین کی رائے کے مطابق بے مقصد وقت گزاری ایک نشہ کی طرح ہے جس میں ہمارے ذہن میں کچھ کیمیکلز ریلیز ہوتے ہیں جسے ڈوپامین کہتے ہیں easy to access مصروفیات کے ذریعے اس پلیڑر کو حاصل کیا جاتا ہے ابتدا میں یہ کم مقدار میں ہی خوشی فراہم کرتا ہے پھر رفتہ رفتہ اس کی ڈوز بڑھتی رہتی ہے جو کہ نفسیاتی طور پر انسان کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے اور اس پر قابو پانا مشکل ہوتا چلا جاتا ہے۔ یوں ہی وقت گزاری کرنا اور بیجا سرگرمیوں میں ملوث ہونا درحقیقت ایک مسئلہ ہے جس کو کہ انگریزی زبان میں procrastination کہتے ہیں۔جب ہم زندگی میں نصب العین کا تعین نہیں کرتے اور ہم اپنی آنے والی زندگی کے لئے منصوبہ بندی نہیں کرتے تو ہم آنے والے کل کی تیاری کے لئے ملے ہوئے وقت کو اتنا وافر خیال کر لیتے ہیں کہ موجودہ چند ذمہ داریوں کی ادائیگی کے بعد اسے یوں ہی گنوانا شروع کر دیتے ہیں اور پھر یہ عادت فطرت میں تبدیل ہو جاتی ہے پھر وقت کے گزرنے کے ساتھ جب سنجیدہ ذمہ داریوں کا بوجھ ہمارے کندھوں پر پڑتا ہے تو ہم چونکہ اس کے لئے تیار نہیں ہوتے ہیں اس لئے حواس باختہ سے ہو جاتے ہیں اور معاملات کو غلط طریقے سے ہینڈل کرنے کی وجہ سے ہم مسائل میں اضافہ ہی کرتے رہتے ہیں چونکہ وقت کی بربادی ہماری فطرت ثانیہ بن چکی ہوتی ہے۔ اس لئے ہم اس بات کا بھی حساب نہیں رکھتے کہ ہم نے کس مقصد کے حصول میں کتنا وقت استعمال کیا اور کتنا ضائع کیا ہم ایک ایسے مسافر کی طرح زندگی گزارتے ہیں جو کسی بھی سمت جانے والی کسی بھی بس میں بیٹھ جاتاہے اور کہیں بھی اتر کر دوسرے راستے مڑ جاتا ہے کہیں تماشہ نظر آیا تو داد دینے لگ پڑا اور کہیں سستانے کے لئے ٹھہر گیا کچھ ایسا ہی حال ہمارا بھی ہوتا ہے جس کی وجہ سے مسائل کا بروقت سد باب مشکل ہو جاتا ہے اور اس کی وجہ سے کئی نفسیاتی عوارض کے پیدا ہونے کا خدشہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ ایسے میں ہماری زندگی نہ ہمارے لئے بامقصد ہوتی ہے اور نہ ہی ہمارے خاندان کے لئے سود مند ہوتی ہے۔
اور کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ لوگ بس چند ضروری ذمہ داریوں کے تئیں خود کو مستعد رکھتے ہیں لیکن مستقبل کے لئے کوئی منصوبہ بندی ان کے پاس نہیں ہوتی ایسے لوگوں کے لئے بھی ضروری ہے کہ چند گھنٹے تفریح کے لئے نکالنے کے بعد اپنے فاضل وقت کو کسی ایسی سرگرمی کے لئے وقف کریں جو ان کی زندگی کو بامقصد و بامعنی بنانے میں معاون ہو کیونکہ جب ذہن کے پاس کچھ کرنے کو نہیں ہوتا تو وہ ارد گرد کی سرگرمیوں کی منفی و مثبت توجیہہ کرنا شروع کر دیتا ہے جس سے کہ بعض اوقات رشتے اور معاملات خراب بھی ہو جاتے ہیں۔ ذہن کو بامعنی سوچ سے آباد رکھنے کے لئے اس میں مقصدیت کے احساس کو پیدا کرنا ضروری ہے۔وقت کے غیر منظم ہونے کے اتنے سارے نقصانات کو نگاہ میں رکھتے ہوئے ہم پہ لازم ہے کہ ہم باقاعدہ ٹائم مینجمنٹ اسکلز سیکھیں اور ہر انسان اس کو سیکھنے کے لئے مختلف ذرائع کا سہارا لے سکتا ہے اس میں کتابیں ماہرین اور قریبی اعزہ کی رہنمائی وغیرہ شامل ہیں۔
وقت کی مناسب تنظیم کے لئے ضروری ہے کہ ہم سب سے پہلے اپنے مقصد حیات کا تعین کریں اور کس کام کے لئے کتنا وقت صرف کرنا ہے اس کا بھی تعیین کرنا ضروری ہے ہمیشہ ہر کام کے کرنے سے پہلے ایک ڈیڈ لائن طے کر لیں تاکہ اگر غلطی سے آپ زیادہ وقت لگادیں تو اگلی مرتبہ آپ مزید احتیاط کے ساتھ کام کریں۔ زندگی میں ضروری اور غیر ضروری کاموں کو ایک دوسرے سے الگ رکھیں تاکہ غیر ضروری مشاغل میں الجھ کر آپ ضروری معاملات کو پس پشت ڈالنے کی غلطی سے بچ سکیں۔ ہم میں سے اکثر لوگوں کو بیجا مصروفیات میں گھنٹوں صرف کرنے کے بعد ضروری کام یاد آتے ہیں جسے وہ عین وقت میں بس جیسے تیسے انجام دے کر اپنی ذمے داری سے فارغ ہو جاتے ہیں اور ایسا بوقت مجبوری نہیں ہوتا بلکہ وہ ہمیشہ ایسا ہی کرتے ہیں جس کی وجہ سے اس کام کی کوالٹی اور نتائج پر اثر پڑتا ہے جو کہ حقیقی زندگی کو متاثر کرتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ ہم اہم اور غیر اہم کاموں کے درمیان تفریق قائم رکھیں۔ خود کے لئے بھی وقت نکالیں جس میں کہ صرف آپ ہی مرکز توجہ ہوں رشتوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے خود پہ کام کرنے کی اہمیت کو سمجھیں۔ پرسنل و پروفیشنل زندگی کے درمیان ایک حد فاصل قائم کریں۔زندگی میں کامیاب ہونے کے لئے وقت کی حفاظت کرنا ضروری ہے وقت تھوڑا ہو یا زیادہ دونوں کو یکساں قیمتی سمجھیں۔ لمحوں میں استعمال میں لانے کے لئے منصوبہ بندی بھی کی جا سکتی ہے اس میں تمام ضروری مشاغل کو شامل کیا گیا ہو اس کے ساتھ ساتھ خود کے لئے بھی وقت نکالنا چاہئے خود کے ساتھ تعلق بہتر بنانے کے لئے یہ قدم انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS