امریکی بائیڈن و ٹرمپ کو2024میں صدر نہیں دیکھنا چاہتے

0

محمد عباس دھالیوال

دنیا کے مختلف ممالک کے عوام میں آج بر سراقتدار پارٹیوں اور حزب اختلاف کے لیے جو مایوسی و ناراضگی پائی جاتی ہے، وہ اس سے پہلے شاید ہی کبھی دیکھنے کو ملی ہو۔
چنانچہ اس سلسلے میں بات دنیا کے قدیم ترین ملک امریکی جمہوریت کی کریں تو حال ہی میں اس ضمن میں ایک رائے عامہ کی جو تجزیاتی رپورٹ سامنے آئی ہے وہ یقینا سیاسی رہنماؤں کے لیے باعث تشویش ہے۔
جو رپورٹ سامنے آئی ہے، اس میں جو خلاصہ ہوا ہے اس کے مطابق امریکہ اس وقت موجود گہری سیاسی تقسیم اور مایوسی کا شکار نظر آتا ہے۔ اس تجزیاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئندہ صدارتی انتخابات کے بارے میں 1557 بالغ امریکیوں کی رائے کا لب لباب یہ ہے کہ صدر بائیڈن یا سابق صدر ٹرمپ میں سے کسی کی بھی وہائٹ ہاؤس کے لیے جیت ’’ایک بدترین چیز‘‘ہوگی۔
مذکورہ رپورٹ میں یاہو نیوز اور یوگو پولز(Yahoo News/ YouGov polls) کے اس نئے پول میں ،39فیصد نے جوبائیڈن کے لیے اور 41 فیصد نے ڈونالڈ ٹرمپ کے لیے اس رائے کا اظہا رکیا ہے۔اس کے علاوہ تقریباً نصف ووٹرز، یعنی 22فیصد ٹرمپ کی دوسری مدت کو ’’بہترین‘‘ خیال کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف موجودہ صدر بائیڈن کی دوسری میعاد صدارت کے لیے یہ بات محض آٹھ فیصد نے کہی ہے۔
یہاں قابل ذکر ہے کہ یہ سروے28جولائی سے یکم اگست کے درمیان کیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ سروے، امریکی قوم کے رجحان کے جائزوں میں جہاں تازہ ترین ہے، وہیں سب سے مایوس کن رجحان کا عکاس بھی ہے۔
اس رپورٹ میں گزشتہ تین ہفتوں کے دوران صدر بائیڈن کی کارکردگی عوامی مقبولیت میں مزید تین پوائنٹس کی کمی کے بعد وہ38فیصد سے 35 فیصد پر آگئی ہے۔ اس وقت کے سب سے اہم مسئلے، معیشت اور مہنگائی کے چیلنجز سے نمٹنے میں صرف 26فیصد امریکی صدربائیڈن کی کار کردگی سے مطمئن ہیں جن میں17فیصد غیر جانبدار ہیں اور 54 فیصد ڈیمو کریٹس۔
اس سوال کے جواب میں کہ آیا صدر بائیڈن کو 2024 میں دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنا چاہیے،محض 18 فیصد کا جواب مثبت میں تھا جبکہ ان میں29فیصد وہ ہیں جنہوں نے سال2020 میں انہیں ووٹ دیا تھا۔ 46 فیصد نے، جن میں زیادہ تر خود ان کے ووٹرز ہیں، نفی میں جواب دیا ہے اور اس کی وجہ ان میں سے زیادہ تر کا خیال ہے کہ وہ2020 کے مقابلے میں، 2024 میں کہیں زیادہ کمزور امید وار ہوں گے۔ مذکورہ رائے عامہ میں یہ بھی پوچھا گیاکہ اگر یہ فرض کیا جائے کہ بائیڈن آئندہ الیکشن میں حصہ نہیں لیتے تو کسی دوسرے امید وار کو ڈیمو کریٹس ترجیح دیں ۔نائب صدر کملا ہیرس جنہوں نے گزشتہ انتخابات میں صدر کے عہدے کے لیے نامزدگی کے حصول کی ناکام کو شش کی تھی،ان کی نامزدگی کے حق میں صرف 30 فیصد لوگ ہیں۔
جبکہ ایک اور سوال کے جواب میں کہ اگر آئندہ مقابلہ ایک بار پھر جو بائیڈن اور ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان ہو تو بائیڈن کے تقریباً نصف ووٹرز نے اسے زیادہ تر منفی یا بدترین سے تعبیر کیا جبکہ ٹرمپ کے ووٹرز کی اکثریت نے ایسا ہونے کو، بیشتر مثبت یا بہترین قرار دیا۔
جبکہ ادھر گزشتہ الیکشن میں ٹرمپ کو ووٹ دینے والوں کی اکثریت، یعنی 54 فیصد کا کہنا ہے کہ انہیں آئندہ الیکشن میں دوبارہ حصہ لینا چاہیے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اب وہ ان کے مضبوط امیدوار ہو نے کے بارے میں، 2020 کے مقابلے میں کہیں زیادہ پر اعتماد ہیں۔اور محض 18 فیصد سمجھتے ہیں کہ سابق صدر اس بار مقابلتاً کمزور ہوں گے۔53فیصد کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اپنی پارٹی کے سب سے مضبوط امید وار ہوں گے۔
نئی تجزیاتی رپورٹ میں ٹرمپ کے لیے متعدد انتباہ بھی ہیں۔ اب بھی رجسٹرڈ ووٹرز میںبائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان تقریباً کانٹے کا مقابلہ ہے۔ اس کے علاوہ6جنوری کی کمیٹی کی سماعتوں کے بعد تقریباً آدھے امریکہ کا کہنا ہے کہ 2020 کے الیکشن کے نتائج بدل دینے کی ٹرمپ کی کوششوں کی وجہ سے انہیں دوبارہ صدارت کے فرائض انجام دینے کی اجازت تک نہیں دینی چاہیے۔
یاہو کی اس رپورٹ کے مطابق، صرف 16 فیصد امریکی اس سے متفق ہیں کہ ڈیمو کریٹک اورریپبلکن پارٹیاں ان کی صحیح نمائندگی کر رہی ہیں جبکہ40فیصد نے اس متبادل بیان کا انتخاب کیا ہے ۔
ان کے مطابق امریکہ کو اس وقت ایک ایسی نئی پارٹی کی ضرورت ہے جوسیاسی طور پر ڈیمو کریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان کی جگہ لے سکتی ہو۔
جبکہ اسی طرح40فیصد یہ چاہتے ہیں کہ ان کے پاس آئندہ الیکشن میں کسی تیسری پارٹی کا ایک ایسا امیدوارمتبادل کے طور پر موجود ہو جو نظریاتی طور پردائیں اور بائیں بازو کی ان پارٹیوں کے درمیان کی سوچ رکھتا ہو ۔
37 فیصد امریکیوں کا کہنا ہے کہ ڈیمو کریٹک ترجیحات بہت زیادہ انتہا پسند ہیں ، جبکہ 40 فیصد کا ریپبلکن ترجیحات کے بارے میں یہی کہنا ہے۔
اس سروے کے اعداد و شمار سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ تقریباً ہر دس میں سے چار امریکی، 2024 کے صدارتی انتخاب میں، کسی تیسری پارٹی کے سینٹر کے امیدوار(سینٹرسٹ) کو ووٹ دینے کو تیار ہیں۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS