ذات و مذہب کے نام پر ووٹ نہ مانگا جائے،سیاسی پارٹیوں کیلئے الیکشن کمیشن کی ایڈوائزری جاری

0
ذات و مذہب کے نام پر ووٹ نہ مانگا جائے،سیاسی پارٹیوں کیلئے الیکشن کمیشن کی ایڈوائزری جاری
ذات و مذہب کے نام پر ووٹ نہ مانگا جائے،سیاسی پارٹیوں کیلئے الیکشن کمیشن کی ایڈوائزری جاری

نئی دہلی (پی ٹی آئی): الیکشن کمیشن نے لوک سبھا الیکشن سے قبل جمعہ کو سیاسی پارٹیوں اور ان کے لیڈروں سے کہاکہ وہ ذات، مذہب اور زبان کی بنیاد پر ووٹ مانگنے سے پرہیز کریں اور بھکت اور بھگوان کے درمیان کے رشتوں کا مذاق نہ اڑائیں یا قدرتی آفات کا حوالہ نہ دیں۔ سیاسی پارٹیوں کیلئے جاری ایڈوائزری میں کمیشن نے کہاکہ مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے امیدواروں اور اسٹار کمپینروں کے خلاف ’اخلاقی مذمت‘ کے بجائے سخت کارروائی کی جائے گی۔

الیکشن کمیشن نے یہ بھی کہا کہ مندر، مسجد، گرجاگھر، گرودوارے یا کوئی دیگر عبادت گاہ کا استعمال انتخابی تشہیر کیلئے نہیں کیا جانا چاہئے۔ لوک سبھا الیکشن اور 4 ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کیلئے ضابطہ اخلاق نافذ ہونے سے کچھ دنوں قبل یہ ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ جن اسٹار کمپینروں اور امیدواروں کو پہلے نوٹس ملا ہے، انہیں مثالی ضابطہ اخلاق کی باربار خلاف ورزی کیلئے سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے حال ہی میں اس بات پر زور دیا تھا کہ سیاسی پارٹیوں کو ایسے اخلاقی اور باوقار سیاسی بیانیہ کو بڑھاوا دینا چاہئے، جو تقسیم کے بجائے ترغیب دیتا ہو، ذاتی حملوں کے بجائے نظریات کو بڑھاوا دیتا ہو۔ کمیشن کے ایک عہدیدار نے کہاکہ اس ایڈوائزری نے2024 لوک سبھا کے مدنظر اب رسمی طور پر اخلاقی سیاسی بیانیہ کیلئے اسٹیٹ تیار کردیا ہے اور 2024 کے عام انتخابات میں بدنظمی کے اندیشہ پر روک لگائی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کیلئے خلاف ورزی کو لے کر منظم نظریہ نے مہذب انتخابی مہم کیلئے زمین تیار کی ہے۔

الیکشن کمیشن نے سیاسی پارٹیوں کو انتخابی تشہیر میں ڈسپلن بنائے رکھنے اور اسٹار کمپینروں اور امیدواروں، خاص طور پر ان لوگوں پر اضافی ذمہ داری کی وارننگ دی ہے، جنہیں ماضی میں نوٹس جاری کئے گئے تھے۔

اس نے پارٹیوں کی انتخابی مہم کی سطح کو موضوعات پر مبنی بحث تک لے جانے کی اپیل کی اور کہاکہ سیاسی پارٹیوں اور ان کے لیڈروں کو حقائق کی بنیاد کے بغیر بیان نہیں دینا چاہئے یا ووٹروں کو گمراہ نہیں کرنا چاہئے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی کی 24 گھنٹے ڈیجیٹل نگرانی کی عرضی مسترد کردی

ایڈوائزری میں سوشل میڈیا سرگرمیوں کو بھی شامل کیا گیاہے، جس میں کہا گیا ہے کہ حریفوں کو بدنام کرنے والے یا ان کی توہین کرنے والی پوسٹ یا وقار پر چوٹ کرنے والی پوسٹ نہیں ڈالنی چاہئے یا ایسا مواد شیئر نہیں کرنا چاہئے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS