’اتراکھنڈ میں سوئٹزرلینڈ سے زیادہ اسکوپ ہے‘

0

5 ریاستوں میں الیکشن کا اعلان ہوچکا ہے۔ تمام سیاسی پارٹیوں نے اپنا پورا دم خم جھونک دیاہے۔اگلے کچھ دنوں میں جب اترا کھنڈ میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے
سامنے ووٹر کھڑا ہوگا۔ اس کے ذہن میں کون سے موضوعات ہوں گے۔ یہاں عام آدمی پارٹی ایک بہتر متبادل کے طور پر ابھر کر آرہی ہے۔ انہیں موضوعات پر دہلی
کے وزیراعلیٰ اروند کجریوال اور اتراکھنڈ میں عام آدمی پارٹی کے وزیراعلیٰ کا چہرہ اجے کوٹیال سے سہارا سمے کے ایڈیٹر بھوپیش کوہلی کی بات چیت:
سوال: اتراکھنڈ میں عام آدمی پارٹی کو ووٹ کیوں دیں۔؟
جواب(کجریوال): کیونکہ ہماری اکیلی پارٹی ہے، جس کے پاس ایجنڈاہے۔ ہم کہہ رہے ہیں کہ ہم اسکول ٹھیک کریں گے، ہم اسپتال ٹھیک کریں گے، گاؤں گاؤں کے اندر
طبی خدمات پہنچائیں گے، آخری گاؤں تک ہم بجلی 24گھنٹے دیں گے، ہم بجلی مفت دیں گے، ہم پانی کا نظام ٹھیک کریںگے، ہم سڑکیں ٹھیک کریں گے، ہم خواتین کو ایک
ایک ہزار روپے دیں گے، ہمارے پاس ایک پورا ایجنڈا ہے۔ کانگریس کے پاس کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔ کانگریس کہہ رہی ہے کہ پانچ سال انہوں نے لوٹ لیا، اب ہماری
باری ہے، اب ہمیں موقع دیں۔ بی جے پی کے پاس کوئی ایجنڈا نہیں ہے، ہمارے پاس ایجنڈا بھی ہے، ہمارے پاس کارکردگی بھی ہے دکھانے کیلئے ۔ دہلی میں ہم نے
کرکے دکھایا۔ دہلی میں ہم نے اسکول بھی ٹھیک کردیے، اسپتال بھی ٹھیک کردیئے، بجلی بھی ٹھیک کردی، سڑکیں بھی ٹھیک کردیں،جیسے دہلی میں کیا، ویسے یہاں بھی
کریں گے۔ دہلی میں ہم نے دہلی کی پہلی ایماندار سرکار بنائی۔اتراکھنڈ میں بھی اتراکھنڈ کی پہلی ایماندار سرکار بنائیں گے۔
سوال:کوٹیال صاحب !آپ سے سمجھنا چاہیں گے کہ 70اسمبلی سیٹ ہے اور آپ کا اندازہ کیا تھا، کیونکہ اب وہ دن آگیا ہے کہ جب پولنگ ہونی ہے۔؟
جواب(کوٹیال): وہی والی بات ہے جو کجریوال جی بول رہے تھے۔ 21 سال پہلے جب ہم اترپردیش کا حصہ تھے تو عوام سوچتے تھے کہ ہماری دیکھ بھال نہیں
ہورہی ہے۔ پھر تحریک شروع ہوئی۔ خواتین سب سے پہلے آگے آئیں اپنا چولہا چوکا چھوڑ کر۔ بچوں کو چھوڑ کر آئیں، جب خواتین کی آواز جمہوریت میںاٹھنی
شروع ہوئی تو ان کے ساتھ نوجوان بھی آئے اور پھر عام لوگوں کا آنا شروع ہوا۔ سرکار کو گھٹنے ٹیکنے پڑے اور 9نومبر سن 2000 کو اتراکھنڈ ایک الگ ریاست
بن گئی۔ بڑی توقعات تھیں ہم سب کی۔ اب تو ہماری ریاست ہے، ہماری جو توقعات ہیں، جو ہماری سوچ ہے، ہمارے ہی نمائندے ہوں گے، ہماری ہی سرکار ہوگی،
ہمارے مطابق پالیسیاں بنیں گی اور سب کچھ اچھا ہوگا، لیکن آج سارے اسکول بیکار ہوگئے ہیں، اسپتال میں خواتین زچگی کے دوران مررہی ہیں،پرسوں ہی میں
اترکاشی میں دیکھ کر آیاہوں، ایک گاؤں ہے برسالی، وہاں پر یہ خبر آئی کہ نیٹ ورک نہیں تھا، جس کے سبب گاؤں والے کہیں اونچی جگہ چڑھے اور فون پر انہوں
نے سرکاری اسپتال میں خبر دی کہ خاتون کی زچگی کا دن تھا۔ خاتون کو اسپتال میں بھرتی کروایاگیالیکن 2دن بعد خاتون اور اس کی بچی کی جان چلی گئی۔
سوال: دہلی میں لیفٹیننٹ گورنر ہے، مکمل ریاست کا درجہ نہیں ہے، اروند کجریوال کا اپنا کام کرنے کا طریقہ ہے، وہاں پر آپ کو دقت ہوتی ہے۔ اگر مکمل ریاست میں
آپ کو سرکار بنانے کا موقع مل گیاتو اروند کجریوال کے اسٹائل میں کام ہوگا، جیسا کہ دہلی کے باشندوں نے دیکھا؟۔
جواب(کجریوال): دہلی میں ہم نے کام کرلیا،جہاں پر ہمارے پاس کوئی پاور ہی نہیں ہے۔ پاور کے بغیر اتنا کام کرلیا تو سوچیں اتراکھنڈ جیسی مکمل ریاست مل گئی تو
کتنا کام کریں گے۔ چمتکار ہوجائے گا پانچ سال کے اندر۔ اتراکھنڈ میں ہم تو عوام کو یہی کہہ رہے ہیںکہ 10سال آپ نے بی جے پی کو دیا۔ 10سال آپ نے کانگریس
کو دیا ہے۔ انہوں نے کچھ بھی نہیں کیا۔اب مزید 5سال دے کر دیکھ لیجئے، یہ لوگ کچھ نہیں کرنے والے۔ ایک موقع عام آدمی پارٹی کو دے کر دیکھئے۔
سوال: جہاں مفت کی بات ہوتی ہے تو بجلی میں سبسڈی آپ نے دی، پانی میں سبسڈی آپ نے دی، دہلی کے باشندے بہت راحت محسوس کرتے ہیں اور دہلی عام آدمی
پارٹی کا ایک گڑھ بن گئی ہے۔وہی پیٹرن آپ اتراکھنڈ میں اپنائیں گے۔ اتراکھنڈ کے لوگوں کو راحت ملے گی اور یہاں پر لگتا ہے کہ آپ کو تھوڑا ٹائم ضرور لگے گا
لیکن عام آدمی پارٹی دھمک کے ساتھ اپنی موجودگی درج کرے گی؟۔
جواب(کجریوال-کوٹیال): جو لوگ مفت پر تنقید کرتے ہیں، میں انہیں کہنا چاہتاہوں کہ اگر ہم اچھے اسکول بناتے ہیں اور اس میں غریبوں کے بچوں کو مفت میں تعلیم
دیتے ہیں تو اس سے بڑا راشٹر بھکتی کا کام کیا ہوسکتا ہے۔اگر ہم اچھے اسپتال بناتے ہیں، وہاں غریبوں کو مفت میںعلاج ملتا ہے، مفت میں دوائیں ملتی ہیں، اس سے بڑا
قوم کی تعمیر کا کام کیا ہوسکتا ہے؟۔اس پر کسی کو کیوں اعتراض ہونا چاہیے۔ ابھی تک یہ سارا پیسہ ، یہ لیڈر لوٹ کر کے اپنے سوئس بینکوں میں اور پراپرٹی
خریدنے میں خرچ کرتے تھے، ہم وہ لوٹ بند کرتے ہیں، ہم وہ سارا پیسہ عوام کی جانب موڑ دیتے ہیں۔ عوام پر وہ پیسہ خرچ ہوتا ہے تو ترقی ہی ترقی ہوتی ہے۔
سوال: میں خود دہلی سے بلانگ کرتاہوں، محلہ کلینک یا اگرتعلیم کی بات کریں تو اسکولوں میں دہلی سرکار کی تعریف کی جارہی ہے کہ وہاں پر آپ نے واقعی اچھا
کام کیا۔ یا پھر اسپتال کی بات کریں، بی جے پی کی بات کریں یا کانگریس کی بات کریں تو ایک الزام لگتاہے کہ ایک جیسا منشور کاپی کرکے اتراکھنڈ کو دے دیا گیا ہے،
اس الزام کا جواب دیں؟۔
جواب(کجریوال): بالکل صحیح بول رہے ہیں۔ میں یہاں آکر بولتاہوں، ہم یہاں بجلی ٹھیک کریں گے،وہ اپنے منشور میں شامل کرلیتے ہیں، جو جو میں نے بولا، وہ وہ
اپنے منشور میں لکھ لیتے ہیں۔ دونوں پارٹیوں کو نیچے لکھ دینا چاہئے کہ مینی فیسٹو پری پیرڈ بائی اروند کجریوال۔
سوال:ادھیاتمک راجدھانی کی تھوڑی سی وضاحت کریں؟۔
جواب(کجریوال-کوٹیال): اتراکھنڈ کو دیوی دیوتا کی جگہ بولا جاتا ہے، جہاں پر چار دھام ہیں۔ یہاں پر اتنے سارے وسائل ہیں کہ ہر دو کلو میٹر پر ایک نئی گاتھا
سنائی دے گی۔ ان گاتھاؤں کو سن کر آپ کا دماغ تروتازہ ہوتا ہے۔ دماغ صاف ہوتا ہے۔ اگر یہ سب چیزیں ہم ہائی لائٹ کریں تو اتراکھنڈ کے پہاڑوں پر ٹورازم کے
اتنے سرکٹ بنیں گے کہ یہاں لوگوں کی فیلنگ پہاڑوں سے جڑے گی اور پہاڑوں پر روزگار کے مواقع بھی ہیں۔ اتراکھنڈ کے ہر 10قدم پر دیوی دیوتاؤں کی کہانی
ہے، اگر اس کی پوری دنیا میں مارکیٹنگ کی جائے اور اس کو ہندوؤں کی بین الاقوامی راجدھانی کے طورپر پیش کیا جائے تو میں سمجھتا ہوں کہ سیاحت کے شعبے
میں ہزاروں روزگار پیدا ہوسکتے ہیں۔
سوال: اتراکھنڈکی پالیسی یہی رہی ہے کہ 5سال بی جے پی، 5سال کانگریس، اب لوگ اکتا چکے ہیں۔ اب لوگوں کو کچھ نیا پن چاہئے۔ کیا عام آدمی پارٹی ان انتخابات
میں ایسا کچھ سرپرائز دینے والی ہے؟۔
جواب(کجریوال): لوگ نیاچہرہ مانگ رہے ہیں، نئی پارٹی مانگ رہے ہیں، نئی سوچ، نئے آئیڈیاز، نئی توانائی۔ آج عام آدمی پارٹی وہی دے رہی ہے۔عام آدمی نئی پارٹی
ہے،نیا سی ایم چہرہ ہے، نئے امیدوار ہیں، نئے چہرے ہیں اور ہم پوری طرح سے نئی سیاست لے کر آرہے ہیں۔ اس پورے سسٹم کو ختم کرنا ہے، جو آج سیاست کا
سسٹم بن گیاہے۔ بی جے پی، کانگریس…… یہ جتنے لیڈر ہیں، ادھر سے اُدھر کود رہے ہیں،اس سے عوام پوری اکتا گئے ہیں،اب عوام اس کو ختم کرنا چاہتے ہیں،
جیسے دہلی والوں نے کیاتھا۔ عام آدمی پارٹی ہی نیا سسٹم ہے۔
سوال:لوگ بات کرتے ہیں بے روزگاری کی،نیتا کہتا ہے کہ ہندوستان- پاکستان۔ لوگ بات کرتے ہیں سڑکوں کی، نیتا کہتے ہیں بھوس بھردوں گا۔ لوگ بات کرتے ہیں
مہنگائی کی، وہ بولتے ہیں چمڑی اتاردوں گا۔یہ مسائل عام ہوگئے ہیں، مقامی مسائل پیچھے چھوٹتے جارہے ہیں۔ اتراکھنڈ میں بھی آپ یہی محسوس کررہے ہیں۔؟
جواب(کجریوال) : اکیلی عام آدمی پارٹی ہے جو عوام کے موضوع پر بات کرتے ہیں۔ صرف ہم ہیں جو کہتے ہیں کہ اسکول بنادیں گے، ہم گاؤں گاؤں تک اسکول
پہنچائیں گے، طبی خدمات پہنچائیں گے، ہم آپ کے بچوں کو روزگاردیں گے، ہماری اکیلی پارٹی ہے جو سڑک، بجلی، پانی کی بات کرتے ہیں، وہ صرف گالی گلوچ کی
باتیں کرتے ہیں۔
سوال: کانگریس کی اگر بات کریں تو وہ مسلسل الزام لگاتی ہے کہ اروند کجریوال نے دہلی میں مفت خوری کی عادت ڈال دی ہے۔ دہلی کو بیمارو ریاست
بنادیاہے۔معیشت پٹری سے اتر رہی ہے۔ اب اتراکھنڈ اور پنجاب میں بھی ایسی باتیں ہورہی ہیں۔اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا کہ تمام چیزوں پر سبسڈی دے دی جائے گی،
تمام چیزوں کو مفت کیا جائے گا؟۔
جواب (کجریوال): جیسا میں نے بتایاکہ اتراکھنڈ میں 72ہزار کروڑ روپے کا خرچہ ہے۔ یہ قرض کیسے چڑھا، یہ پیسہ کہاں گیا؟، 21سال میں ان پارٹیوں نے
کوئی کام نہیں کیا۔کوئی نیااسکول نہیں بنایا۔ کوئی نیا اسپتال نہیں بنا۔ نیا کالج، یونیورسٹی نہیں بنی تو یہ پیسہ گیا کہاں؟۔ یہ سارا پیسہ یہ دونوں پارٹی والے مل کر
کھاگئے۔ یہ لوگ جو سوئس بینکوں میں جاتے ہیں، پراپرٹیاں خریدتے ہیں، ان کو بند کریںگے۔ یہ سارا پیسہ عوام کیلئے خرچ ہوگا۔ اسپتال بنیں گے، بچوں کو مفت تعلیم
ملے گی۔اسپتالوں میں غریبوں کا علاج مفت میں ہوگا۔ اگر فری میں ہم یہ دے رہے ہیں تو کیا دقت ہے؟۔
سوال: اروند کجریوال دہلی کو چھوڑ کر باقی جگہوں پر مہم چلا رہے ہیں۔ دہلی پر دھیان نہیں دے پارہے ہیں۔ اس الزام پر آپ کا کیا جواب ہے۔؟
جواب(کجریوال): انتخابات کے وقت سبھی مہم چلاتے ہیں، امت شاہ جی گھوم رہے ہیں، پی ایم مودی بھی گھوم رہے ہیں، دو تین مہینوں کیلئے تو سبھی نیتا مہم چلاتے
ہیں۔
سوال:ترقی، راشٹرواد، ہندوتوا، بی جے پی کی یوایس پی مانی جاتی ہے۔ ہندوؤں کی بات کرنااور رام مندر کی بات کرنابی جے پی اپنا حق سمجھتی ہے۔اب الزام بی جے
پی یہ لگارہی ہے کہ عام آدمی پارٹی بی جے پی کی راہ پر چل رہی ہے؟۔
جواب(کجریوال): وہ لوگ ادھیاتم کی بات نہیں کرتے۔ وہ نفرت پھیلاتے ہیں، وہ لوگ لڑائی جھگڑا کراتے ہیں۔ ہم لوگوں کو تیرتھ استھان پر لے جاتے ہیں۔ کبھی بی جے
پی والے تیرتھ استھان پر لے گئے ہیں کسی کو۔ ہم لوگوں کو دوارکا لے جاتے ہیں، پوری لے جاتے ہیں، ہم رامیشورم لے جاتے ہیں، شرڈی لے جاتے ہیں، ہری دوار
لے جاتے ہیں، اجودھیا لے جاتے ہیں، کرتار پور صاحب لے جاتے ہیں، اجمیر شریف، ویشنو دیوی، ویلن کنی چرچ لے جاتے ہیں، سارے مذاہب کے مذہبی مقامات پر
لے جاتے ہیں۔ بی جے پی والے کبھی کسی کو لے کر گئے۔ بی جے پی والے نفرت پھیلاتے ہیں۔
سوال:اجے کوٹیال وزیر اعلیٰ کا چہرہ کیوں؟۔
جواب(کجریوال): اجے کوٹیال ایماندار، دیش بھکت، فوج سے ریٹائر ہوئے ہیں۔ اپنی جان کی پروا ہ نہیں کی، ان کے جسم میں دو گولیاں بھی لگی ہیں۔ ریٹائرمنٹ کے بعد
انہوں نے یوتھ فاؤنڈیشن بھی بنایا۔ 10 ہزار بچوںکو ٹریننگ دے کر فوج میں نوکری دلوائی۔ جب ان کے پاس پاور نہیں تھی، تب بھی انہوں نے10ہزار فوجی بنادیئے۔
جب ان کے پاس پاور ہوگی تو مجھے لگتا ہے کہ 10لاکھ لوگوں کو لگوا دیں گے۔
سوال:کوٹیال جی، ڈھائی لاکھ پریوار سابق فوجی ہیں۔ اگر ان کے پریواروں کو جوڑ دیا جائے تو یہ تقریباً 15لاکھ ہوجاتا ہے۔ عام آدمی پارٹی کی طرف ان کا رجحان
دیکھا جائے، اس کے پیچھے کیا بنیاد ہے؟۔
جواب(کوٹیال): آج کا فوجی یہ دیکھ رہا ہے کہ ہم کو ووٹ بینک کی طرح استعمال کیا جارہا ہے۔ ہمارے گھر سے مٹی مانگ لی جاتی ہے۔ شہیدوں کی بڑی بڑی
تصویریں لگادی جاتی ہیں۔ہم نے فوجیوں کو سرکاری نظام میں لانے کیلئے ایک اسکیم بنائی ہے۔ ہم شہیدوں کے اعزاز میں ایک کروڑ روپے کا عطیہ دیں گے۔
سوال:ہری دوار اور دہرادون میں آپ کی پارٹی لیڈ کررہی ہے۔ باقی علاقوں میں بھی آپ نے دورے کئے ہیں۔پچھلے تین چار مہینوں میں آپ نے مسلسل طوفانی دورے
کئے۔ اتراکھنڈ میں آپ نے ڈور ٹو ڈور تشہیر بھی کی ہے اور آپ کا خیرمقدم بھی زبردست کیاگیاہے۔ ایسے میں کیا لگتا ہے۔باقی علاقوں میں کیسے ووٹروں کو کلک
کرائیںگے۔
جواب(کجریوال): جب نئی پارٹی آتی ہے اس کی بنیاد اور ووٹ کا جائزہ لینا بہت مشکل ہوتا ہے۔ صرف عام آدمی پارٹی عوام کے موضوعات کی بات کررہی ہے۔ عام
آدمی پارٹی نے عوام کو بہت بڑا موضوع دیا ہے۔ بظاہر بہت بڑے اسکیل پر عام آدمی پارٹی کے حق میں پولنگ ہوگی اور میں امید کرتاہوں کہ عام آدمی پارٹی کے حق
میں پولنگ ہوگی اور عام آدمی پارٹی کو اکثریت ملنی چاہئے۔
سوال: نوجوانوں کو روزگار نہیں مل رہاہے، ایسے میں یہ کہا جارہا ہے کہ ہم سابق فوجیوں کو روزگار دیںگے، اس کے پیچھے کیاروڈ میپ ہے، کیا بنیاد ہے، کیا
حکمت عملی رہے گی؟۔
جواب (کوٹیال): سابق فوجی کو اتراکھنڈ کے اندر سرکاری نوکری دیں گے اور اتراکھنڈ کی تعمیرنو کریں گے۔ اتراکھنڈ میں سرکاری نوکری فروخت ہورہی ہے۔ ہر
نوکری کے پیسے لگتے ہیں، سرکاری نوکری کیلئے رشوت دینی پڑتی ہے۔ اس پورے سسٹم کو ہم بند کریں گے۔ پہلی دہلی میں بھی ایسا ہی ہوتا تھا،لیکن دہلی میں اب
شفافیت سے نوکری ملتی ہے۔ ہم نوجوانوں کو 5ہزار روپے کا بے روزگاری بھتہ بھی دیں گے۔ ٹورازم سیکٹر میں ہزاروں نوکریاں پیدا کریں گے اور اتراکھنڈ میں
سیاحت کو بڑھاوا دیں گے۔
سوال: کوٹیال جی، آپ سے جاننا چاہئیں گے کہ اس کے پیچھے کیا بنیاد ہے؟۔
جواب (کوٹیال): نوجوانوں کا روزگار کم نہیں کریں گے۔ ہم فوجیوں کو ریڑھ کے طور پر استعمال کریں گے، تاکہ وہ انفراسٹراکچر میں کام آئے۔ ہمالیہ پر بے پناہ
امکانات ہیں جو کہ ہمیں روزگار بڑھانے میں مدد دیں گے۔
سوال: بی جے پی کا نعرہ ہے ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس‘۔ عام آدمی پارٹی کا کوئی قومی سطح پر نعرہ نہیں بن پایا، آپ الگ الگ ریاستوں میں الگ
الگ نعرے دیتے ہیں؟۔
جواب (کجریوال): ان کا نعرہ ہے، ہم کرتے ہیں، ہم اسکول بناتے ہیں، اس میں سب کے بچے پڑھتے ہیں، اسپتال بناتے ہیں، اس میں سب کا علاج ہوتا ہے۔ وہ کہتے تو
ہیں کہ سب کا ساتھ، سب کا وکاس، پھر کہتے ہیں کہ 80-20 کی سیاست ہے۔ وہ نفرت کی سیاست کرتے ہیں، جو ملک کیلئے اچھی چیز نہیں ہے۔
سوال: اتراکھنڈ کو کہتے ہیں کہ اسے سوئٹزرلینڈ سے بھی خوبصورت بنادیں گے۔ یہاں کی جو وادیاں ہیں، ان کی مارکیٹنگ کرنے کی ضرورت ہے، یہاں پر جو
سیاحتی مقامات ہیں، لوگوں کو ان کے بارے میں زیادہ جانکاری نہیں ہے، کیسے آپ اس کی بنیاد بنائیں گے، کیسے اس کا روڈ میپ تیار کریں گے؟۔
جواب (کوٹیال): اتراکھنڈ میں سوئٹرزرلینڈ سے زیادہ اسکوپ ہے۔
سوال: اروند جی، اگر اتراکھنڈ میں آپ کی سرکاربنتی ہے تو یہاں پر کنگ اور کنگ میکر کے کردار میں سے ایک آپ رہتے ہیں تو پہلے تین کام جس کی اتراکھنڈ میں
سب سے زیادہ ضرورت ہے۔؟
جواب (کجریوال): پہلا، روزگار، دوسرا، بدعنوانی پراٹیک اور تیسراآخری گاؤں تک اسکول اور اسپتال بنانے کا سلسلہ شروع کریں گے۔
سوال: محلہ کلینک اتراکھنڈ میں بھی شروع کریں گے؟۔
جواب (کجریوال):ہاں! گاؤں گاؤں تک طبی خدمات پہنچانے کا محلہ کلینک اکیلا وسیلہ ہے۔
سوال: اتراکھنڈمیں سہ رخی منظرنامہ کی صورتحال بنتی ہے تو آپ کا رخ کیا رہے گا؟۔
جواب (کجریوال):ایشور سے پرارتھنا کرتے ہیں کہ اتراکھنڈ میں عام آدمی پارٹی مکمل اکثریت سے آئے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS