ہندوستان میں مذہبی آزادی پر پھر سوال،سالانہ امریکی رپورٹ سے مودی حکومت کو دھچکا

0

نئی دہلی (ایجنسیاں):ایک امریکی رپورٹ میں ہندوستان میں مذہبی آزادی کی حالت پھر منفی بتائی گئی ہے۔ یونائٹیڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل رلیجنس فریڈم (یو ایس سی آئی آر ایف) کی طرف سے جاری سالانہ رپورٹ میں ہندوستان میں مذہبی آزادی کی حالت کو منفی قرار دیا گیا ہے۔ ہندوستان کو ’کنٹری آف پارٹیکلر کنسرن‘یعنی ’فکر انگیز حالات والے ممالک‘کی فہرست میں رکھنے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں ہندوستان میں مذہبی آزادی کو رخنہ انداز کرنے، سخت گیر مذہبی تنظیموں کی حمایت کرنے کی مذمت کی گئی ہے۔جاری کردہ رپورٹ میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو لے کر ہوئے احتجاجی مظاہروں کا ذکر کیا گیا ہے اور ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ بی جے پی کی قیادت والی حکومت نے ہندو نیشنلسٹ پالیسیوں کو فروغ دیا ہے، جس کی وجہ سے مذہبی آزاد کی لگاتار اور سنگین خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2020 کی شروعات میں سی اے اے کے خلاف مظاہرے ہوئے اور مظاہرین کو نشانہ بنایا گیا۔امریکی رپورٹ میں دہلی میں گزشتہ سال فروری میں پیدا تشدد کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق فروری 2020 میں 3 دہائیوں بعد دو فرقوں کے درمیان سب سے زبردست تشدد پیدا ہوا۔ اس میں 50 سے زائد لوگ مارے گئے اور 200 دیگر زخمی ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندو نیشنلزم کے تئیں ہمدردی رکھنے والی بھیڑ نے مذہبی مقامات پر حملے کیے، ایک خاص طبقہ کے علاقوں میں گھروں اور دکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔یو ایس سی آئی آر ایف کی رپورٹ میں اتر پردیش، مدھیہ پردیش، ہریانہ، کرناٹک، آسام میں بیرون مذاہب شادیوں کو لے کر قانون بنائے جانے پر بھی فکر کا اظہار کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’جبراً مذہب تبدیلی‘کے نام پر بیرون مذاہب شادیوں پر روک لگانے کیلئے ان ریاستوں نے قانون بنائے ہیں، جن سے تشدد کا اندیشہ ہے۔ تبدیلی مذہب مخالف آرڈیننس کو اتر پردیش کی گورنر نے 28 نومبر 2020کو منظوری دی تھی، اس کے بعد کئی ریاستوں نے اس طرح کے قانون پاس کیے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS