ہندوستان میں حالات قابو سے باہر

0

نئی دہلی :شہریت قانون کے خلاف ملک بھر میں تقریباً 10روز قبل سے جو مظاہروں کا دور شروع ہوا، وہ کسی طرح رکنے کا نام نہیں لے رہاہے۔ پولیس مظاہرین کوروكنے كے لیے سختی سے اپنی طاقت کا استعمال کررہی ہے، لیکن مظاہروں کا مسلسل سلسلہ جاری ہے۔ مظاهروں كے دوران پولیس کی کارروائی میں سیکڑوں افراد شدید طور پر زخمی ہوئے اورتقریباً 2 درجن افراد کی موت ہوگئی۔ اس کے علاوہ ہزاروں افراد کو حراست میں بهی لیا گیا، لیکن مظاہرین کسی طرح رکنے کا نام نہیں لے رہے۔ نئی دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ اور دیگر مقامات پر  مظاہرے کا سلسلہ آج بھی جاری هے ۔اس کے علاوہ حیدرآباد، اترپردےش کے مختلف مقامات،مغربی بنگال، کرناٹک، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، بہار،آسام اورجھارکھنڈ وغیرہ میں اس قانون کے خلاف لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر مظاہرہ کیا۔
 شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف ہفتہ کی شب کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے ہیڈ کوارٹرس دارالسلام حیدرآباد میں بڑے پیمانہ پر جلسہ کا اہتمام کیا گیا، جس سے مختلف تنظیموں کے ذمہ داروں نے خطاب کیا۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کی 2طالبات لدیدہ فرزانہ اور عائشہ رینا اس جلسہ کی توجہ کا مرکز بنیں ۔ان دونوں نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مودی حکومت پر شدید نکتہ چینی کی۔ عائشہ نے کہاکہ سنگھ پریوار یہ سوچ رہا ہے کہ سی اے اے کی مخالفت کرنے والے پیچھے ہٹ جائیں گے،ہم ان کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہم آگے بڑھ رہے ہیں اور بڑھتے رہیں گے۔ فرزانہ نے کہاکہ جدوجہد کاآغاز ہوا ہے۔ہم سی اے اے کی تنسیخ تک خاموش نہیں رہیں گے۔ ان دونوں نے دہلی پولیس سے مطالبہ کیا کہ چندر شیکھر آزاد کو رہا کیاجائے، جن کو دہلی پولیس نے جمعہ کی شب جامع مسجد سے گرفتار کیا گیا تها ۔ان دونوں طالبات نے مطالبہ کیا کہ سی اے اے کے خلاف دہلی میں احتجاج کے دوران گرفتار افراد کو بهی رہا کیا جائے۔ ان دونوں کی تقاریر کے موقع پر ہجوم بشمول خواتین نے ان کی کافی ستائش کی اور انقلاب زندہ باد کے نعرے لگائے۔
آسام میں غیر قانونی تارکین وطن قرار دیئے گئے افراد کے معاملات لڑنے میں مدد کرنے والے آسام کے انسانی حقوق کے جہدکار امن ودود بھی اس موقع پر موجود تھے۔ انہوں نے کہاکہ کئی خاندان كو این آر سی کے نوٹس ملنے کے بعد کئی مسائل کا سامنا کررہے ہیں اور انہوں نے مقدمات لڑنے کیلئے اپنی جائیدادوں کو رہن تک رکھ دیا ۔شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ان دنوں ملک بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ملک کے کئی مقامات پرتشدد کے واقعات بھی پیش آئے ہیں۔ 
اسی دوران قومی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی تصاویرسامنے آرہی ہیں۔ایک ایسا ہی ویڈیو ان دنوں سوشل میڈیا پروائرل ہورہاہے، جس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ شہریت قانون کے خلاف احتجاج کے دوران ہندو- مسلم اتحاد کی بہترین مثال پیش کی گئی ہے۔ سوشل میڈیاپر وائرل اس ویڈیو میں دیکھاجاسکتا ہے کہ شہریت قانون کے خلاف احتجاج کے دوران مسلم احتجاجیوں نے سبریمالا مندرجانے والے عقیدت مندوں کو راستہ دیا۔وائرل ویڈیو تمل ناڈو کے کوئمبٹور کا ہے۔ اس ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مظاہرہ کرنے والے مسلمان سڑک پرنماز اداکررہے ہیں۔ اسی دوران سبری مالا مندرجانے والے عقیدت مندوں وہاں سے گزررہے تھے۔ لوگوں کا بہت بڑا ہجوم تھا۔ ایسی صورتحال میں ایک شخص بھیڑ میں سے نکلا اور اس نے سبری مالا کے عقیدتمندکوراستہ دکھانا شروع کیا۔اترپردیش میں متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی جائیداد ضبط کرنا شروع کر دی گئی ہے۔ اترپردیش کی حکومت نے احتجاج کے دوران جائیداد کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف تحقیقات کےلئے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ذرائع کے مطابق مظفر نگر میں متنازع قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی 50 دکانیں سیل کردی گئیں، جبکہ گورکھپور میں پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنے والوں کی سوشل میڈیا پر نشاندہی کرنے پر انعام کا اعلان کیا ہے، جبکہ مظاہرین کی تصویریں دیواروں پر چسپاں کرنا شروع کر دی ہیں۔دوسری جانب ریاست میں 25 اضلاع میں پیر تک انٹرنیٹ سروس پرپابندی عائد کر دی ہے۔ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے 2 روز قبل خبردار کیا تھا کہ املاک کو نقصان پہنچانے والے مظاہرین کی جائیدادیں ضبط کرلی جائیں گی۔ شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کے دوران اتر پردیش سمیت دیگر ریاستوں میں 20 سے زائد افراد کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔ 
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق 11 دسمبر کو دونوں ایوانوں سے منظور ہونے والے متنازع شہریت قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہیں۔ متعدد شہروں میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں اب تک 21 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جبکہ 1500 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS