سوشل میڈیا کمپنی ایکس اور مرکز کے درمیان پھر کشیدگی

0
سوشل میڈیا کمپنی ایکس اور مرکز کے درمیان پھر کشیدگی
سوشل میڈیا کمپنی ایکس اور مرکز کے درمیان پھر کشیدگی

نئی دہلی (ایجنسیاں): مرکزی سرکارکے خلاف کسانوں کے احتجاج کے درمیان سوشل میڈیا کمپنی’X‘نے بڑا دعویٰ کیا ہے۔ ’X‘کا کہنا ہے کہ سرکارنے اسے کچھ اکاؤنٹس اور لنکس بلاک کرنے کا حکم دیا ہے۔ اگر ایسا نہیں کیا تو کمپنی اور اس کے ملازمین کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ یہ کارروائی جیل اور جرمانے کی شکل میں ہو سکتی ہے۔ایکس کے اس دعوے سے کمپنی اور مرکزی سرکار کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے۔ کمپنی نے 2022 میں اکاؤنٹس بند کرنے کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں کیس دائر کیا تھا،تاہم فیصلہ اس کے خلاف آیاتھا۔ جمعرات کو ایکس کے گلوبل گورنمنٹ افیئرس ہینڈل سے ایک پوسٹ میں، کمپنی نے کہا کہ قانونی پابندیوں کی وجہ سے ہم آرڈرز شائع کرنے کے قابل نہیں ہیں، لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ شفافیت کیلئے انہیں پبلک کرنا ضروری ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق جن اکاؤنٹس کو سرکار نے بلاک کرنے کا حکم دیا ہے،ان میں سے زیادہ تر کسانوں کی تحریک کے حق میں ٹویٹ کر رہے ہیں۔ اس ماہ کے شروع میں وزارت داخلہ نے فیس بک، ایکس اور انسٹاگرام پر سینکڑوں اکاؤنٹس اور لنکس کو بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔

ایکس کا کہنا ہے کہ ہم ہندوستان میں ان اکاؤنٹس اور پوسٹس کو بلاک کر دیں گے، لیکن ہم ان کارروائیوں سے متفق نہیں ہیں۔ یہ اظہار رائے کی آزادی کی خلاف ورزی ہوگی۔میڈیارپورٹ کے مطابق آئی ٹی کی وزارت کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ سرکار ایکس کے بیان کا جائزہ لے رہی ہے اور جلد ہی اس کا جواب دے گی۔ وہیں ایکس نے کہا کہ اس نے ان صارفین کو نوٹس بھیجا، جن کے اکاؤنٹس حکومتی احکامات کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اکاؤنٹس بلاک کرنے کے حکومت ہندکے حکم کو چیلنج کرنے والی ایک رٹ اپیل زیر التوا ہے۔ ہم نے اپنی پالیسیوں کے مطابق متاثرہ صارفین کو بھی ان کارروائیوں سے آگاہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ ہندوستان ایکس کیلئے بڑابازار ہے۔ اس کے یہاں 3 کروڑ صارفین ہیں۔ مرکز کے ساتھ اس کے تعلقات میں خرابی 2021 میں کسانوں کے احتجاج سے شروع ہوئی تھی۔ مرکز نے ایکس سے تقریباً 1200 اکاؤنٹس کو ہٹانے کو کہا تھا جہاں سے خالصتان کے حق میں پوسٹ کئے جارہے تھے۔ اس سے پہلے، سرکار نے ایکس سے 250 اکاؤنٹس کو ہٹانے کو کہا تھا، جن میں کسانوں کے احتجاج کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کے اکاؤنٹس بھی شامل تھے۔ اس سے آئی ٹی وزارت کے ساتھ کشیدگی بڑھ گئی۔

یہ بھی پڑھیں: غزوہئ ہند سے متعلق فتویٰ پردارالعلوم دیوبند کیخلاف کارروائی کا حکم

بعد میں، اس نے مرکز سے واضح طور پر کہا کہ وہ صحافیوں، رہنماؤں اور کارکنوں کے اکاؤنٹس پر پابندی نہیں لگائے گا، کیونکہ یہ اظہار رائے کی آزادی کی خلاف ورزی ہوگی۔ تاہم حکومت کو ایکس کا یہ جواب پسند نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ عدالت کا رول ادا نہیں کر سکتا۔ غورطلب امرہے کہ جب ایلن مسک کے ماتحت ایکس آیا تھا،تو انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے ضوابط کو کافی سخت بتایاتھا، پھر بھی انہوں نے کہا تھا کہ وہ ملازمین کو جیل بھیجنے کا خطرہ مول لینے کے بجائے ضوابط پر عمل کریں گے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS