سپریم کورٹ نے رجسٹری میں ’پک اینڈ چوز‘ کا الزام خارج کیا

0

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اپنی رجسٹری میں وکیلوں کے ’چہرے‘ دیکھ کر معاملوں کو زیر فہرست لانے کا ایک وکیل کا الزام پیر کو خارج کردیا اور عرضی گزار پر 100 روپے کا جرمانہ بھی لگایا۔
جسٹس ارون مشرا کی دو رکنی بینچ نے وکیل ریپک کنسل کی وہ مفاد عامہ کی عرضی خارج کردی جس میں انہوں نے سپریم کورٹ رجسٹری میں ’پک اینڈ چوز‘ کی بنیاد پر عرضیوں کو زیر فہرست لانے کا الزام لگایا تھا اور رجسٹری کو شفافیت اور برابری سے دیکھنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
بینچ نے اپنی رجسٹری اسٹاف کو کلین چٹ دیتے ہوئے عام وکیلوں کے مقابلے میں بڑے وکیلوں اور اثرورسوخ والے لوگوں کے مقدموں کی سماعت کرنے کےلئے جلد فہرست تیار کرنے کا الزام لگانے والی عرضی خارج کردی۔بینچ نے فون پر سنائے گئے فیصلے میں عرضی گزاروں پر 100 روپے کا جرمانہ بھی لگایا۔عدالت نے تبصرہ کیا کہ بار کے کسی رکن کو رجسٹری پر اس طرح کا الزام نہیں لگانا چاہئے۔ 
عرضی میں کہاگیا تھا کہ سپریم کورٹ کے سب ڈویژنل افسر یا رجسٹری باقاعدہ طور پر کچھ قانونی فرموں اور اثر والے وکیلوں کو ترجیح دیتے ہیں۔یہ دیگر وکیلوں کےساتھ امتیاز ہے اور انصاف پانے کے یکساں موقع کے خلاف ہے۔
عرضی گزار نے کہا تھا کہ رجسٹری کے خلاف شکایتوں سے نمٹنے کےلئے کوئی شکایت کے حل کا نظام نہیں ہے۔اس کے علاوہ ،کئی مثالیں بھی سامنے آئی ہیں،جس میں عرضی گزاروں کو پھر سے عدالت کی فیس جمع کرنے کےلئے مجبور کیاگیاتھا،بھلے ہی یہ پہلے جمع کیوں نہ ہوگئی ہو؟جسٹس مشرا اور جسٹس ایس عبدالنظیر کی بینچ نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئ گزشتہ 19 جون کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS