سعودی عرب کی مصالحت کی کامیاب کوشش: آصف تنویر تیمی

0

آصف تنویر تیمی
عالم اسلام میں سعودی عرب کی مرکزیت اور قیادت معترف بہ ہے۔اس وقت سارے اسلامی ممالک سعودی عرب کے ارد گرد نظر آرہے ہیں۔شاہ سلمان کی قیادت میں شہزادہ محمد سلمان نے مسلم قیادتوں کو یک جٹ کرنے کا جو عظیم کارنامہ انجام دیا ہے اس کی پوری دنیا میں تعریف ہورہی ہے۔اگر مسلم حکمراں نیک نیتی سے سعودی عرب کے ساتھ رہے اور ایک دوسرے کا ساتھ دیتے رہے تو عنقریب مسلم دنیا میں بڑی تبدیلی دیکھنے کو ملے گی۔ہر محاذ پر مسلمانوں کو کامیابی ملنے کے ساتھ دنیا میں ان کی بات سنی جائے گی۔ امریکہ، روس، چین اور برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ممالک بھی آسانی سے مسلم دنیا کے مصالح اور مفاد کو نظر انداز نہیں کرپائیں گے۔ مسلمانوں کو اس عالمی اسلامی منظر نامے کا سالوں سے انتظار تھا۔ اتحاد واتفاق کا جو خوش کن منظر اس وقت دیکھنے کو مل رہا ہے اگرچہ اس میں کچھ تاخیر ہوئی ہے۔مگر دیر آید درست آید کے مصداق ہے۔ایسے وقت میں جبکہ اسلامی طاقتیں جمع ہورہی ہیں۔آپسی پرخاش کو بھلا کر حکمراں بغل گیر ہورہے ہیں۔انہیں اغیار کی مکاری اور جعل سازی سے بھی ہوشیار رہنا ہوگا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ کسی کی نظر ان کے آپس کے اتفاق پر لگ جائے،اگر ایسا ہوتا ہے تو پوری امت کا اس سے بھاری نقصان ہوگا،اور اسلامی قوت کو نقصان پہنچے گا۔جہاں پوری دنیا کے مسلمان اسلامی حکومتوں کے اتحاد کو لے کر خوش ہیں وہیں سوڈان کے حالیہ بحران کو لے کر تشویش میں بھی مبتلا ہیں۔اور انہیں اس بات کو لے کر کافی پریشانی لاحق ہے کہ سوڈانی فوجی اور ریپڈ سپورٹ فورسز میں جاری جنگ (جس کے سربراہ عبد الفتاح برہان اور ڈاکٹر عبد اللہ حمدوک ہیں) سے سوڈان کی معیشت اور سیاست کو بے انتہا خسارہ ہوگا۔دونوں دستوں میں تقریباً گزشتہ ایک ماہ سے جنگ جاری ہے۔سیکڑوں کی تعداد میں اموات اور ہزاروں کی تعداد میں دونوں دستوں کے فوجی اور عام شہری زخمی ہوچکے ہیں۔سوڈان کی راجدھانی خرطوم اور دوسرے شہروں میں بھی لڑائی جاری ہے۔دونوں مسلح دستوں کے سربراہ کی برتری کی اس لڑائی میں ملک اور شہریوں کا جو نقصان ہورہا ہے وہ بیان سے باہر ہے۔اب تک لاکھوں لوگ ملک سے ہجرت کر چکے ہیں۔اشیائے خوردنی،ادویات اور مواصلات کا شدید بحران ہے۔مہنگائی آسمان کو چھونے لگی ہے۔بندوق کی گولیوں کی ترتڑاہٹ اور آسمان سے برستے گولوں نے لوگوں کی نیندوں اور ان کے چین وسکون کو غارت کردیا ہے۔مسلم اکثریتی ملک سوڈان اپنے استحکام اور استقرار کو لے کر ہمیشہ سے سرخیوں میں رہا ہے۔یہاں فوجیوں کا غلبہ اور تسلط ہمیشہ محسوس کیا گیا ہے۔خانہ جنگی کی تاریخ بھی سوڈان میں بڑی قدیم ہے۔اب جبکہ دو طاقتیں آمنے سامنے ہیں اگر وقت رہتے ان کے درمیان مصالحت کی کوشش نہیں کی گئی تو نتیجہ کافی خطرناک ہوسکتا ہے۔سوڈان ویسے ہی پہلے سے خطہ افلاس سے نیچے ہے اب مزید اس خانہ جنگی کی وجہ سے اس کی غربت میں اضافہ ہوگا۔عالمی قرض کے دباؤ میں اس کی مشکلیں بڑھیں گی۔اقوام عالم کی تاریخ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حرب وجنگ سے کبھی کسی ملک کا بھلا نہیں ہوا بلکہ ابتری میں اضافہ ہوتا ہے۔وہ ممالک جو ہمیشہ بر سر پیکار رہتے ہیں وہاں کی اقتصادی حالت آپ دیکھ سکتے ہیں۔ سوڈان کے اس سیاسی بحران کو سعودی عرب نے محسوس کیا۔شاہ سلمان اور محمد بن سلمان حفظہما اللہ کے ایماء پر فورا دونوں دستوں کے سربراہ کو جدہ بلایا گیا۔اور شاہ سلمان نے بذات خود دونوں سراہنوں کو اس بات پر راضی کرنے کی کوشش کی کہ جنگ کے راستے کو چھوڑ کر باہمی گفت وشنید کے راستہ کو اختیار کریں۔آپس میں خون ریزی بالکل ہی سود مند نہیں۔اس سے جہاں عالمی طور پر سوڈان کی بدنامی ہوگی وہیں سوڈان کی معیشت بھی کمزور ہوگی۔اور سعودی عرب مستقبل قریب اپنے بہت سارے منصوبے سوڈان میں نصب کرنا چاہتا ہے جس سے سوڈان کی معیشت مضبوط ہوگی اور سوڈانیوں کو ملازمت ملے گی۔دونوں سربراہوں نے شاہ سلمان کی تجویز اور مشورے کو قبول کیا اور جنگ بندی سمیت مصالحت پر رضامندی کا اظہار کیا۔سعودی عرب کے اس اقدام سے پورے عالم میں خوشی کا ماحول ہے۔اگرچہ ابھی تک پورے طور پر جنگ رکی نہیں ہے تاہم سعودی عرب مصالحت کی اپنی کاوش کو لے کر سنجیدہ ہے۔ 19؍مئی سے شروع ہونے والی عرب چوٹی کانفرنس میں بھی سوڈان کے استحکام کو اولیت دی گئی ہے۔اور اور اس بات کی قوی امید کی جاری ہے کہ اس کانفرنس کے ذریعہ دونوں دستوں کو شیر وشکر کرنے میں کامیابی ملے گی،اور سوڈان میں امن واستقرار کو فروغ حاصل ہوگا۔سعودی عرب جہاں ایک طرف سوڈانی فوجوں کے دونوں دستوں میں مصالحت کا خواہاں ہے اور اس حوالے سے کئی نشستیں کر چکا ہے وہیں سوڈان کی فلاح وبہبودی کے لئے عام تعاون کا اعلان بھی کیا ہے۔سرکاری اور غیر سرکاری طور پر سوڈان کے مصیبت زدہ لوگوں کے لئے اربوں ڈالر بھیجے جاچکے ہیں۔ اشیائے خورد نوش اور دواؤں کا بڑا ذخیرہ مسلسل بھیجا جارہا ہے۔فضائی اور خشکی دونوں راستوں سے راحتی اشیاء سوڈان کو موصول ہورہی ہیں۔خانہ جنگی کی صورت حال کو ختم کرنے اور اس سے ابھرنے کے لئے سعودی عرب نے اسلامی اور انسانی بنیاد پر جو کچھ کیا ہے وہ تاریخ کا حصہ ہے،اس کی نظیر بہت مشکل ہے۔اور ایسا کارنامہ سعودی عرب نے پہلی دفعہ نہیں کیا ہے بلکہ دنیا میں جہاں بھی اس قسم کے کٹھن حالات پیدا ہوتے ہیں۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS