ایس ٹی، ایس سی کیلئے پروموشن میں ریزرویشن کا معاملہ :سپر یم کورٹ کا پیمانہ طے کرنے سے انکار

0

پروموشن میں ایس سی-ایس ٹی کی ناکافی نمائندگی کا پتہ لگانے کا کام ریاستوں پر چھوڑ ا
نئی دہلی، (پی ٹی آئی) :سپریم کورٹ نے سرکاری نوکریوں میں درج فہرست ذاتوں (ایس سی) اور درج فہرست قبائل (ایس ٹی) کو پروموشن میں ریزرویشن دینے کے لیے کوئی پیمانہ طے کرنے سے جمعہ کو انکار کر دیا۔ جسٹس ایل ناگیشور رائو، جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس بی آر گوئی کی سہ رکنی بنچ نے کہا کہ ریاستی سرکاریں ایس سی/ایس ٹی کی نمائندگی میں کمی کے اعداد و شمار جمع کرنے کے لیے پابند ہیں۔ بنچ نے کہا کہ ’بحث کی بنیاد پر ہم نے دلائل کو 6 نکتوں میں تقسیم کیا ہے، ایک پیمانہ کا ہے۔ جرنیل سنگھ اور ناگ راج معاملے کے پس منظر میں ہم نے کہا ہے کہ ہم کوئی پیمانہ طے نہیں کر سکتے۔‘ بنچ نے کہا کہ ’حتمی اعداد و شمار کو جمع کرنے کے لحاظ سے ہم نے کہا ہے کہ ریاست ان اعداد و شمار کو جمع کرنے کے لیے پابند ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ایس سی/ایس ٹی کی ناکافی نمائندگی کے سلسلے میں اطلاعات جمع کرنے کو پوری سروس یا زمرے سے جوڑ کر نہیں دیکھا جا سکتا، بلکہ اسے ان عہدوں کی کیٹیگری یا گریڈ کے حوالے سے دیکھا جانا چاہیے، جن پر پروموشن مانگا گیا ہے۔
بنچ نے کہا کہ ’اگر ایس سی/ایس ٹی کی نمائندگی سے متعلق اعداد و شمار پوری سروس کے حوالے سے ہوتے ہیں تو پروموشن والے عہدوں کے سلسلے میں حتمی اعداد و شمار کو جمع کرنے کی اکائی، جوکیڈر ہونی چاہیے، بے معنی ہو جائے گی۔‘ صحیح تناسب میں نمائندگی کے حوالے سے عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اس نے اس پہلو کو نہیں دیکھا ہے اور متعلقہ عوامل کو دھیان میں رکھتے ہوئے پروموشن میں ایس سی/ایس ٹی کی ناکافی نمائندگی کا پتہ لگانے کا کام ریاستوں پر چھوڑ دیا ہے۔ عدالت نے 26 اکتوبر 2021 کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ اس سے قبل مرکز نے بنچ سے کہا تھا کہ سرکاری نوکریوں میں درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کو پروموشن میں ریزرویشن نافذ کرنے کیلئے مرکزی سرکار اور ریاستوں کے لحاظ سے ایک طے شدہ اور تعین کرنے والی بنیاد تیار کی جائے۔
مرکز کی جانب سے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے دلیل دی تھی کہ ایس سی/ایس ٹی کو سالوں تک اصل دھارا سے الگ رکھا گیا ہے اور ’ہمیں انہیں یکساں مواقع دینے کیلئے ملک کے مفاد میں مساوات (ریزرویشن کے حوالے سے) لانا ہوگا۔‘ اٹارنی جنرل نے کہا تھا کہ ’اگر آپ ریاستوں اور مرکز کیلئے طے شدہ فیصلہ کن بنیاد کا تعین نہیں کرتے تو بڑی تعداد میں عرضیاں آئیں گی۔ اس موضوع کا کبھی خاتمہ نہیں ہوگا کہ کس اصول پر ریزرویشن دینا ہے۔‘ وینوگوپال نے عدالت عظمیٰ کے 1992 کے اندرا ساہنی معاملے سے لے کر 2018 کے جرنیل سنگھ معاملے تک کا ذکر کیا۔ اندرا ساہنی معاملے کو منڈل کمیشن معاملے کے نام سے جانا جاتا ہے۔ منڈل کمیشن کے فیصلے میں پروموشن میں ریزرویشن کے امکان کو خارج کر دیا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS