جی ڈی پیمیں رہے گی 9.5 فیصد کی گراوٹ

0

ممبئی(ایجنسیاں)
ریزروبینک آف انڈیا ( آربی آئی )رواں مالی سال میں معیشت میں 9.5 فیصد گراوٹ کا اندازہ لگایا ہے ۔اس کے ساتھ ہی آربی آئی نے ریپوریٹ 4.00  فیصد،ریورس ریپوریٹ 3.35 فیصد، مارجنل اسٹنڈنگ فیسلیلٹی ( ایم ایس ایف )4.25 فیصداوربینک ریٹ 4.25 فیصد میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے ۔ریزروبینک کی مانیٹری پالیسی کی کمیٹی کی جمعہ کے روزرواں مالی سال کی تیسری جائزہ میٹنگ میں کئی اہم فیصلے کئے گئے ۔ بینک نے بڑی رقم کی ادائیگی کے لئے الیکٹرانک ’ریئل ٹائم گراس سیٹلمنٹ سسٹم‘ (آر ٹی جی ایس) کی سہولت دسمبر سے ہفتے کے تمام دنوں اورچوبیسویں گھنٹے دستیاب ہوگی۔ ریزرو بینک کے گورنر شکتی کانت داس نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے تیسرے دو ماہی اجلاس کے بعد آج بتایا کہ چھوٹی رقم کی آن لائن ادائیگی’نیشنل الیکٹرانک فنڈز ٹرانسفر‘(این ای ایف ٹی) سسٹم کی آن لائن ادائیگی کی سہولت گذشتہ سال دسمبر سے چوبیس گھنٹے کردی گئی ہے۔ یہ سسٹم بغیر کسی رکاوٹ کے کام کر رہا ہے۔ اس کے پیش نظر اب آر ٹی جی ایس کوہفتہ میں ساتوں دن چوبیس گھنٹے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
کورونا کے سبب معیشت میں گراوٹ اور تہوار کے سیزن کے پیش نظر ڈیمانڈ بڑھانے کے لیے سود کی شرحوں میں کمی کیے جانے کی امید کو جمعہ کے روز اس وقت مایوسی ہاتھ لگی جب ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی مانیٹری پالیسی کی کمیٹی نے مستقبل قریب میں مہنگائی کے اندیشے کے پیش نظر پالیسی جات شرحوں کو حسب سابق برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے گھر اور کار کی قسطوں میں کمی کا امکان فوراً ختم ہو گیا ہے۔ کمیٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں اشیائے خوردنی کی مہنگائی کی شرح 5.4 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔ حالانکہ کمیٹی نے رواں مالی سال کی باقی ماندہ وقت میں ایکوموڈیٹیو رجحان قائم رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے آگے سود کی شرحوں میں کمی کیے جانے کی امید ہے۔ پالیسی جات شرحوں کو حسب سابق رکھنے کے ساتھ ٹارگیٹ لانگ ٹرم ریپو آپریشن (ٹی ایل ٹی آر او) 2.0 کے ذریعہ 31 مارچ 2001 تک بینکوں کو ایک لاکھ کروڑ روپے تک مہیا کروانے کے فیصلے کا شیئر بازار نے زبردست خیر مقدم کیا جس سے بی ایس ای کے 30 شیئر والے سینسری انڈیکس سینسکس میں تقریباً 300 پوائنٹس کا اضافہ درج کیا گیا۔ اس سے بینکنگ اور فائنانس گروپ میں تیزی رہی۔ آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس کی صدارت میں ہونے والی اس میٹنگ میں کمیٹی نے پالیسی جات شرحوں کو جوں کے توں رکھنے کا فیصلہ کیا۔  مانیٹری پالیسی کی کمیٹی کی یہ تیسری میٹنگ پہلے 29 ستمبر سے یکم اکتوبر تک ہونی تھی لیکن کمیٹی نے 3 باہری اراکین کے طور پر مقرر ڈاکٹر چیتن گھاٹے، داکٹر پمِّی دُآ اور ڈاکٹر رویندر ڈھولکیا کی مدت کار 30 ستمبر کو ختم ہو رہی تھی جس کے سبب ان کی جگہ نئے اراکین کی تقرری تک میٹنگ ملتوی کر دی گئی تھی۔ ممبئی میں واقع اندرا گاندھی انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ ریسرچ کے پروفیسر ڈاکٹر اسیما گوئل، احمدآباد میں واقع انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ میں بزنس کے پروفیسر ڈاکٹر جینت آر ورما اور دہلی کی نیشنل کونسل آف اپلائیڈ اکنومی ریسرچ کے ریسرچ پروگرام کے سینئر صلاح کار ڈاکٹر ششانک بھڈے کی 4 برس کے لیے تقرری کے بعد کمیٹی کی 3 روزہ میٹنگ 7 اکتوبر کو شروع ہوئی تھی۔ 
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS