کسانوں کے بقایہ کی ادائیگی کے لیے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی پٹیشن

0

نئی دہلی، (پی ٹی آئی) : سپریم کورٹ نے گنا پیداکرنے والے کسانوں کے بقایہ کی ادائیگی پر سماعت کرتے ہوئے بدھ کو مرکز اور اترپردیش اور مہاراشٹر سمیت 11گنا پیداکرنے والی ریاستوں سے جواب طلب کیا۔ مفاد عامہ کی پٹیشن میں چینی ملوں کو گنے کی سپلائی کے 14 دن کے اندر کسانوں کو بقایے کی ادائیگی کرنے کے لیے ایک نظام بنانے کی درخواست کی گئی ہے۔
چیف جسٹس این وی رمن اور جسٹس سوریہ کانت کی بنچ نے مہاراشٹر کے سابق رکن لوک سبھا راجو انا شیٹی کی جانب سے پیش سینئر وکیل آنند گروور کی دلیلوں پر غور کیا۔ وکیل نے کہا کہ گنا سپلائی کرنے والوں کو ملک بھر میں سپلائی کے 14 دنوں کے اندر ان کے یقایہ کی ادائیگی کی جانی چاہیے، جیسا کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے ایک حکم میں بھی یہ بات کہی گئی ہے۔ بنچ نے گروور کی دلیلوں کو سننے کے بعد کہا کہ ’نوٹس جاری کریں۔ اسے 3 ہفتے کے بعد کی فہرست میں شامل کریں۔‘ گروور نے ان ریاستوں کی جانب توجہ دلائی جو کسانوں کو ادائیگی کرنے میں بری طرح غلطی کرتے رہے ہیں۔ سینئر وکیل نے الزام لگایا کہ چینی ملیں رقم کا دوسرے مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔ وہ کسانوں کو ادائیگی نہیں کر رہی ہیں اور اس لیے کسانوں کے بقایہ کی وصولی کے لیے ان کا چینی کا بھنڈار ضبط کر لینا چاہیے۔ اترپردیش گنا سپلائی ایکٹ کے مطابق گنا پیدا کرنے والوں کو 14 دنوں کے اندر ان کی یقایہ رقم اور مقررہ مدت کے اندر یقایہ رقم کی ادائیگی نہیں کرنے پر سود کی ادائیگی کرنا لازمی ہے۔
سپریم کورٹ نے مرکز، اترپردیش اور مہاراشٹر کے علاوہ پنجاب، اتراکھنڈ، ہریانہ، گجرات، بہار، تلنگانہ، آندھرا پردیش، کرناٹک اور تمل ناڈو کو بھی نوٹس جاری کیا۔ عدالت نے 4 گنا خرید کمپنیوں سے بھی جواب طلب کیا جن میں بجاج ہندوستان شوگر لمیٹڈ، انڈین شوگر ملس ایسوسیئشن، کین ایگرو انرجی (انڈیا) لمیٹڈ اور انڈین سکروز لمیٹڈ شامل ہیں۔ شیٹی نے اپنی مفاد عامہ کی پٹیشن میں اس طرح کی بقایہ رقم کو بڑھتے جانے سے روکنے اور کسانوں کو اس منفی چکر میں پھنسنے سے بچانے کے لیے گنے کی فصل کی قیمت کی ادائیگی کے لیے ایک نظام قائم کرنے کی ہدایت دینے کی درخواست کی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS