سی اے اے ،این آرسی:لوگوں کاملک بھر میں غم وغصہ

0

نئی دہلی :شہریت ترمیمی قانون کے خلاف تقریباً 2ہفتے قبل پورے ملک میں شروع ہوئے مظاہرے آج بھی جاری ہیں۔ جگہ جگہ سے سی اے اے اور این آرسی کے خلاف زبردست ٹھنڈ کے باوجود لوگ سڑکوں پر نکل رہے ہیں اور انہیں کسی طرح کی پابندی اور روک تھام متاثر نہیں کرپارہی ہے۔ چنئی میں سی اے اے،این آر سی اوراین پی آر کی مخالفت میں رنگولی بنا کر منفرد طریقے سے احتجاج کرنے کے معاملے میں تمل ناڈو کی 6 خواتین سمیت 8 افراد کو پولیس نے حراست میں لے لیا، لیکن بعد میں انہیں رہا کر دیا گیا۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ سی اے اے ، این آرسی اور این پی آر کی مخالفت میں ’سٹیزن اگینسٹ سی اے اے‘گروپ کے بینرتلے ان خواتین نے رنگولی بنائی تھی۔ رنگولی میں ’نو ٹو سی اے اے ، نو ٹو این آر سی، نو ٹو این پی آر‘نعرے لکھے گئے تھے ۔ رنگولی کو دیکھنے وہاں لوگوں کی بھیڑ جمع ہو گئی، جس سے ٹریفک بھی متاثر ہوا۔مہاراشٹر کے ضلع پنے میں گزشتہ روز سیکڑوں لوگوں نے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف جلوس نکالا۔مظاہرین نئے قانون کے خلاف ہاتھوں میں تختیاں لےے ہوئے تھے اور نعرے لگا رہے تھے۔ تختیوں پر مودی سرکار سی اے اے اور این آر سی کے خلاف نعرے لکھے ہوئے تھے۔ اس جلوس کا اہتمام متعدد بائیں محاذ اور مسلم تنظیموں نے کیا تھا۔شہر میں امن وقانون برقرار رکھنے کےلئے بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیاگیا تھا۔ مغربی بنگال کے اردو ادباءاور دانشوروں نے  شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف جلو س نکال کر مرکزی حکومت سے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ یہ جلوس مغربی بنگال اردو اکیڈمی سے شروع ہوکر دھرم تلہ میں واقع گاندھی مورتی پر ختم ہوا۔اس جلوس میں بڑی تعداد میں خواتین بھی شریک تھیں۔گاندھی مورتی کے پاس منعقد جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ملک کو دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے اور یہ تقسیم ملک کی سالمیت اور ترقی کیلئے بڑی رکاوٹ ہے ۔دوسری جانب جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی کے احاطے میں 15دسمبر کو مبینہ طور پر پولیس کے جبراً داخل ہونے کے سی سی ٹی وی فوٹیج پولیس کےلئے درد سر بن گئی ہے۔ پولیس اسے کسی طرح حاصل کرنا چاہتی ہے، جو ابھی تک جامعہ ملیہ اسلامیہ انتظامیہ نے اسے فراہم نہےں کی ہے۔ پولیس کہہ رہی ہے کہ یہ سی سی ٹی وی فوٹیج اسے معاملہ کی جانچ کےلئے چاہئے۔ پولیس کے ایک اعلیٰ افسر کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ سے 15دسمبر کے واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیج کی مانگ کی تھی۔ جامعہ نگر تھانہ کے انچارج فوٹیج لینے کےلئے یونیورسٹی بھی گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی احاطے میں جمع ہوئے طلبا نہےں چاہتے ہےں کہ سی سی ٹی وی فوٹیج پولیس کو دی جائے۔ یونیورسٹی انتظامیہ بھی نہےں چاہتی ہے کہ وہ فوٹیج پولیس کو فراہم کردی جائے۔
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS