مینو فیکچرنگ کی صلاحیتوں میں اضافہ سے ملک میں روز گار کے مواقع میں اضافہ ہوگا: مودی
نئی دہلی: وزیراعظم نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ محکمہ برائے صنعت اور بین الاقوامی تجارت اور نیتی آیوگ کے ذریعہ منعقدہ پیدا وار سے منسلک ترغیبات (پی ایل آئی) اسکیم سے متعلق ایک ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے 6 برسوں کے دوران میک ان انڈیا کی مختلف سطحوں پر حوصلہ افزائی کیلئے متعدد کامیاب کوششیں کی گئی ہیں۔ انہوں نے مینو فیکچرنگ کو فروغ دینے کیلئے رفتار اور پیمانے میں اضافہ کرنے میں ایک بڑی چھلانگ لگانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے دنیا بھر کی مثالوں کا حوالہ دیا جہاں ممالک نے اپنی مینو فیکچرنگ کی صلاحیتوں میں اضافہ کرکے ملک کی ترقی کی رفتار کو تیز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مینو فیکچرنگ کی صلاحیتوں میں اضافہ سے ملک میں روز گار کے مواقع میں اضافہ ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی سوچ واضح ہے: کم سے کم حکمرانی، زیادہ سے زیادہ گورننس اور حکومت زیرو ایفیکٹ، زیر و ڈیفیکٹ کی توقع کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صنعت مثلاً تجارت کرنے کی آسانی، قوانین پر عمل در آمد کے بوجھ کو کم کرنے، لاجسٹک لاگتوں کو کم کرنے کیلئے کثیر ماڈل بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، ضلع سطح پر برآمدات کے مراکز تعمیر کرنے کیلئے ہر سطح پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ ہر ایک چیز میں حکومت کی مداخلت سے حل کے بجائے مزید مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ لہٰذا خود سیلف ریگولیشن ، سیلف اٹیسٹنگ اور سیلف سرٹیفکیشن پر زور دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ہندوستانی کمپنیوں کو اور ہندوستان میں کی جارہی مینوفیکچرنگ کو عالمی سطح پر مسابقتی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ اسی طرح انہوں نے ہماری پیداواری لاگت، مصنوعات، معیار اور اس کی افادیت کیلئے عالمی سطح پر پہچان پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی بنیادی صلاحیت سے متعلق شعبوں میں جدید ترین ٹیکنالوجی اور زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہوگا۔
سابقہ اسکیموں اور موجودہ حکومت کی اسکیموں کے درمیان فرق کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پہلے صنعتی ترغیبات کا استعمال کھلی سطح پر اِن پٹ پر مبنی سبسڈی کیلئے ہوتا تھا، اب انہیں ایک مسابقتی عمل کے ذریعہ کارکردگی کی بنیاد پر نشان زد کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پہلی مرتبہ پیدا وار سے منسلک ترغیبات کے تحت 13 سیکٹروں کو لایا گیا ہے ۔ پیدا وار سے منسلک ترغیبات (پی ایل آئی ) سے سیکٹر سے وابستہ مکمل ماحولی نظام کو فائدہ پہنچا ہے۔ آٹو اور فارما میں پی ایل آئی سے آٹو کے پرزے ،طبی سامان اور دواؤ کے خام میٹریل سے متعلق غیر ملکی انحصار بہت کم ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اعلیٰ ترقی یافتہ سیل بیٹریوں، سولر پی وی ماڈیولز اور اسپیشلٹی اسٹیل کی مدد سے ملک کے اندر توانائی کے شعبے کو جدید تر بنایا جائے گا۔ اسی طرح ٹیکسٹائل اور خوراک کی ڈبہ بندی کے سیکٹر کیلئے پیدا وار سے منسلک ترغیبات (پی ایل آئی) سے پورے زرعی سیکٹر کو فائدہ ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ نہایت فخر کی بات ہے کہ ہندوستان کی تجویز پر اقوام متحدہ نے سال 2023 کو باجرہ کا بین الاقوامی سال قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 70سے زیادہ ملک ہندوستان کی تجویز کی حمایت کیلئے آگے آئے اور اس تجویز کو اتفاق رائے سے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں منظور کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے کسانوں کیلئے بھی ایک بڑا موقع ہے۔ انہوں نے باجرے کی تغذیاتی صلاحیت یا لوگوں کو بیماری سے بچانے کیلئے موٹے اناج کی تغذیاتی صلاحیت سے متعلق 2023 میں عالمی سطح پر ایک مہم شروع کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے 2023کو باجرے کے بین الاقوامی سال کے اعلان کے ساتھ ہی اندرون ملک اور بیرون ملک باجرے کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہوگا اور اس سے ہمارے کاشت کاروں کو بے حد فائدہ ہوگا۔ انہوں نے زراعت اور خوراک کی ڈبہ بندی کے سیکٹر کو بھی اس موقع سے بھر پور فائدہ اٹھانے کی تاکید کی۔
وزیراعظم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ اس سال کے بجٹ میں پی ایل آئی اسکیم سے متعلق اسکیموں کیلئے تقریباً 2 لاکھ کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ پیدا وار کا اوسطاً5 فیصد ترغیبات کے طور پر دیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ پی ایل آئی اسکیموں سے اگلے 5 برسوں کے دوران ملک میں 520 بلین امریکی ڈالر کی مالیت کی پیداوار ہوگی۔ یہ بھی تخمینہ لگایا گیا ہے کہ جن شعبوں کیلئے پی ایل آئی اسکیم تشکیل دی گئی ہے ، اس میں افرادی قوت دو گنی ہو جائے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ پی ایل آئی سے متعلق اعلانات کو تیزی کے ساتھ نافذ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں آئی ٹی ہارڈ ویئر اور ٹیلی کام آلات مینوفیکچرنگ میں منظور شدہ پی ایل آئی اسکیموں کی وجہ سے پیداوار اور گھریلو ویلو ایڈیشن میں غیر معمولی اضافہ ہوگا۔ تخمینہ ہے کہ آئی ٹی ہارڈ ویئر اگلے 4 برسوں میں3 ٹریلین روپے کی مالیت کی پیداوار کو حاصل کرلے گی اور گھریلو ویلو ایڈیشن میں اگلے 5 برسوں میں موجودہ 5 سے 10 فیصد سے 20 سے 25 فیصد تک اضافے کی توقع ہے ۔ اسی طرح ٹیلی کام کے آلات کی تیاری میں اگلے 5 برسوں میں تقریباً 2.5 لاکھ کروڑ روپے کا اضافہ ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اس پوزیشن میں ہونا چاہئے کہ ہم اس سے 2 لاکھ کروڑ روپے کی مالیت کی بر آمدات کرسکیں۔ وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ پی ایل آئی کے سبب فارما سیکٹر میں اگلے 5-6 برسوں کے دوران 15 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری ہوگی اور فارما کی فروخت 3 لاکھ کروڑ روپے ہوگی اور بر آمدات میں 2 لاکھ کروڑ روپے کی مالیت کا اضافہ ہوگا۔
وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ جس طرح ہندوستان آج انسانیت کی خدمت کر رہا ہے، ہندوستان دنیا بھر میں ایک بڑا برانڈ بن چکا ہے۔ ہندوستان کا اعتبار اور ہندوستان کی شناخت مسلسل نئی بلندیوں کو چھو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برانڈ ہندوستان مسلسل نئی اونچائیوں کو چھو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری دواؤں ، ہمارے طبی پیشہ ور افراد اور ہمارے طبی آلات کے سلسلے میں پوری دنیا میں اعتماد میں اضافہ ہوا ہے ۔ اس اعتماد سے فائدہ اٹھانے کیلئے انہوں نے فارما سیکٹر سے زور دے کر کہا کہ وہ اس کیلئے طویل مدتی حکمت عملی وضع کریں۔ انہوں نے کہا کہ پی ایل آئی اسکیم کو ہندوستان میں موبائل فون اور الیکٹرانک سازو سامان کو تیار کرنے کیلئے گزشتہ سال شروع کیا گیا تھا۔ وبا کے دوران بھی اس سیکٹر نے پچھلے برس 35ہزار کروڑ روپے کی مالیت کا سامان تیار کیا اور اس سیکٹر میں تقریباً 1300کروڑ روپے کی نئی سرمایہ کاری ہوئی۔ اس علاوہ اس سیکٹر نے ہزاروں نئی ملازمتیں پیدا کیں۔وزیراعظم نے کہا کہ پی ایل آئی اسکیم سے ملک کے ایم ایس ایم ای ماحولی نظام پر بڑا اثر پڑے گا۔ اس کے ذریعے ہر ایک سیکٹر میں یونٹیں پیدا ہوں گی، جس سے مکمل ویلیو چین میں ایک نئے سپلائر بیس کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے صنعت پر زور دیا کہ وہ پی ایل آئی اسکیم میں شامل ہو کر اس سے فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ صنعت کا فوکس اپنے ملک اور دنیا کیلئے بہترین معیار کے سامان تیار کرنے پر ہونا چاہئے۔ انہوں نے صنعت پر زور دیا کہ وہ تیزی کے ساتھ بدلتی ہوئی دنیا کی ضرورتوں کے مطابق اختراعات کرے، تحقیق وترقی میں ہماری شراکت داری کو بڑھائے، افرادی قوت کی صلاحیتوں کو جدید تر بنائے اور نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کرے ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS