نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز مہاراشٹر کے وزیرداخلہ انل دیشمکھ کے خلاف بد عنوانی کے الزامات کی تفتیش کی بابت ممبئی پولیس کے سابق کمشنر پرمبیر سنگھ کی عرضی پرشنوائی سے انکار کر دیا۔
جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس آر سبھاش ریڈی کی بینچ نے سابق پولیس کمشنر کو بامبے ہائی کورٹ جانے کی صلاح دی۔
شنوائی کے دوران بینچ نے سوال کھڑے کیے کہ آخر عرضی گذار بامبے ہائی کورٹ میں آئین کی دفعہ 226 کے تحت عرضی دائر کرنے کے بجائے دفعہ 32 کے تحت سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرنے کا فیصلہ کیوں کیا؟ عدالت نے یہ بھی پوچھا کہ آخر کار انہوں نے وزیر داخلہ کو اس میں فریق کیوں نہیں بنایا؟ پرمبیر سنگھ کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل مکل روہتگی نے عدالت کے سامنے کہا کہ وہ عرضی میں انل دیشمکھ کو فریق بنانے کو تیار ہیں۔ حالانکہ عدالت نے عرضی گذار کو پہلے ہائی کورٹ جانے کی صلاح دی۔
غور طلب ہے کہ مہاراشٹر میں جاری سیاسی گھمسان کے درمیان ممبئی پولیس کے سابق سربراہ مسٹر دیشمکھ کے خلاف بد عنوانی کے الزامات کی تفتیش مرکزی جانچ بیورو (سی بی آئی) سے کروانے اور اپنے تبادلے پر پابندی عائد کرنے کے مطالبے پر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔
ملک کے بڑے صنعتکار مکیش امبانی کے گھر’اینٹیلیا‘کے سامنے جیلیٹن چھڑوں سے لیس گاڑی برآمد کیے جانے کے پیش نظر کمشنر کے عہدے سے ہٹائے گئے مسٹر سنگھ نے اپنے تبادلے کو بھی چیلنج کیا تھا۔
عرضی گذار نے کہا تھا کہ مسٹر دیشمکھ اپنی رہائش گاہ پر فروری 2021 میں ممبئی جرائم کی خفیہ یونٹ کے سچن واجے اور ممبئی کے سوشل سروس برانچ کے ایس پی سنجے پاٹل سمیت مختلف پولیس افسران سے ملے تھے اور انھیں کئی ماہ 100 کروڑ روپیے اکٹھا کرنے کی ہدایت دی تھی۔ ان افسران سے کہا گیا تھا کہ وہ مختلف اداروں اور دیگر ذرائع سے وصولی کریں۔
پرمبیر سنگھ نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ انل دیش مکھ کے گھر میں لگے سی سی ٹی وی کو قبضے میں لیا جانا چاہیے اور اس کی چھان بین کی جانی چاہیے تاکہ ان کے یہاں آنے جانے والے افسران کی فہرست تیار کی جا سکے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS