انسانیت دکھانے کا موقع

0

انسان چاہے مذہب، نسل، ثقافت، زبان، خطے، ذات یا کسی بھی خانے میں بٹ جائے، وہ رہتا انسان ہی ہے اور اسے انسان کی طرح ہی زندگی بسر کرنی چاہیے۔ برے وقت میں اگر ایک انسان دوسرے انسان کے کام نہیں آپاتا تو پھر اسے یہ سوچنا چاہیے کہ کیا وہ واقعی انسان کہلانے کا حقدار ہے۔ زندگی میں بہت سے مرحلے آتے ہیں جب انسانیت کا امتحان دینا پڑتا ہے، البتہ عالمی وباؤں کے آنے پر نفسانفسی کی حالت بن جاتی ہے، لوگ اتنے گھبرا جاتے ہیں کہ اپنی الجھنوں سے ہی باہر نہیں نکل پاتے، اپنی الجھنیں کسی اور کے بارے میں سوچنے کی انہیں مہلت نہیں دیتیں۔ کسی اور کی طرف ان کی نگاہ نہیں جا پاتی جبکہ اسی وقت انسانوں کو انسانوں کی اقتصادی، جذباتی اور دیگر طرح کی مدد کی ضرورت سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ کورونا وائرس نے بھی صورت حال کچھ ایسی ہی پیدا کر دی ہے۔ پچھلے سال یہ غلطی کی گئی تھی کہ کورونا وائرس کی توسیع کی ذمہ داری تبلیغی جماعت والوں پر ڈالنے کی کوشش کی گئی تھی اور اس بہانے ایک کمیونٹی کو نشانہ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی تھی۔ اس سے حالات کی سنگینی تو کم نہیں ہوئی تھی، البتہ وہ لوگ جنہیں کورونا وائرس کے متاثرین کے لیے کام کرنا چاہیے تھا، اس تذبذب میں مبتلا ہوکر رہ گئے تھے کہ انہیں کام کرنا چاہیے یا نہیں، انہیں کام کرنے دیا جائے گا کہ نہیں؟ اس بار حالات پچھلے سال سے زیادہ خراب ہیں۔ امید کی جانی چاہیے کہ میڈیا کے لوگ کورونا کی توسیع کا ٹھیکرا اس وجہ سے ہری دوار کمبھ میں شامل ہونے والے شردھالوؤں پر نہیں پھوڑیں گے کہ ان میں سے ایک تعداد میں لوگ کورونا پازیٹو پائے گئے ہیں۔
یہ بات شروع سے کہی جا رہی ہے کہ کورونا 2022 سے پہلے ختم نہیں ہوگا۔ کئی ملکوں میں کورونا کی دوسری، تیسری لہر نے لوگوں کو بہت پریشان کیا ہے۔ فرانس، برطانیہ اور اٹلی کے لوگ کورونا کی ایک سے زیادہ لہریں دیکھ چکے ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل میں لوگوں کو پریشان کر کے کورونا نے یہ بتایا ہے کہ وہ ایک خاص طرح کا وائرس ہے، آسانی سے کنٹرول میں نہیں آئے گا۔ ترکی اور برازیل میں کورونا کی توسیع کو روکنا مشکل ہوا ہے۔ ترکی آج بھی بہت پریشان ہے تو پھر وطن عزیز ہندوستان میں لوگوں نے یہ کیسے مان لیا تھا کہ کورونا کی دوسری لہر نہیں آئے گی؟ سیاست دانوں کے لیے سیاست کی اہمیت بہت زیادہ ہوتی ہے اور ان کی سیاست انتخابات کے بغیر نہیں چمک سکتی۔ الیکشن کمیشن نے کئی مرحلوں میں الیکشن کراتے وقت کیا کورونا کے بارے میں سوچا تھا، یہ ایک جواب طلب سوال ہے اور اس کا اطمینان بخش جواب مل جائے تو بڑی بات ہوگی مگر عام لوگ نہ سیاست داں ہوتے ہیں، نہ انہیں سیاست کرنی چاہیے۔ انہیں انسانیت دکھانی چاہیے۔ انہیں ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے۔ جب بھی کوئی بڑی مصیبت آتی ہے تو وہ انسان دوست لوگوں کو اگر انسانیت کے اظہار کا موقع فراہم کرتی ہے تو اسے سماج دشمن عناصر، لٹیرے، بے ایمان بھی اپنے لیے موقع مانتے ہیں۔ انہیں اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہوتا کہ کس کی جان جا رہی ہے یا بچ رہی ہے، انہیں بس اپنے فائدے سے سروکار ہوتا ہے۔ اسی لیے مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے حمیدیہ اسپتال سے 816ریم ڈے سیور انجکشن کی چوری کے اندیشے والی خبر چونکانے والی نہیں ہے۔ منہ کے ڈھانپنے کو اگر لٹیرے اپنے لیے تحفظ سمجھ لیں تو کوئی حیرت نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ آج کوئی گوتم بدھ نہیں ہے جو لیٹروں سے یہ پوچھے، کس کے لیے لوٹ رہے ہو؟ کون ہے تمہارے پاپ کا بھاگیدار؟ کیا تمہارے اپنے تمہارے مذموم عمل کے حصہ دار بنیں گے؟
رمضان کا مہینہ چل رہا ہے۔ رحمت للعالمینؐ کی راہوں پر چلنے والوں کا یہ فرض ہے کہ وہ دنیا کے لیے خود کو رحمت ثابت کریں۔ یہ نہ دیکھیں کہ لوگ انہیں کیا کہتے ہیں،یہ دیکھیں کہ کیا ان کا عمل وہی ہے جو ہمارے نبی پاکؐ کا عمل تھا؟ اگر نہیں ہے تو پھر ہم کیسے یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم آپؐ کے ماننے والے ہیں؟ بہت سے لوگوں کو اللہ نے اتنی دولت دی ہے کہ وہ نہیں جانتے کہ بھوک کیا چیز ہوتی ہے مگر اسی دنیا میں ہر تین سیکنڈ میں ایک آدمی کی جان گنوانے کی وجہ بھوک بن جاتی ہے تو ایسی صورت میں رمضان المبارک امیروں کے لیے بھی بھوک کو محسوس کرنے کا موقع فراہم کراتا ہے اور اس موقع کا انہیں بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ انہیں بھوک کی شدت اس طرح محسوس کرنی چاہیے کہ آئندہ کبھی وہ کسی بھوکے کودیکھیں تو بلا تفریق مذہب و ملت اسے روٹی مہیا کرانے کے لیے بے چین ہو جائیں۔ رمضان المبارک میں جو مسلمان فراخی کے ساتھ مدد کے لیے ہاتھ دراز کرلیتے ہیں، اس رمضان میں انہیں کچھ اور فراخ دلی دکھانی چاہیے۔ انہیں زیادہ مدد کرنی چاہیے۔ مدد کرتے وقت لوگوں کی صرف مجبوری اور ضرورت دیکھنی چاہیے، ان کا دھرم، ذات، خطہ یا کچھ اور نہیں۔ یہ بات ہر گز نہیں بھلائی جانی چاہیے کہ مرنے کے بعد کی حیات ابدی ہے اور مدد کے توسط سے کمائی ہوئی یہ نیکیاں ہی اس وقت کام آئیں گی جب کسی کو کوئی نہیں پوچھے گا، اس لیے آئیے، کورونا کے خوف و دہشت کو ایک دوسرے کی مدد کر کے کم کریں، ختم کریں!
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS