اوکھلا: زمین دلا نے کے نام پرایک کروڑروپے کا غبن،بلڈر مافیافرید عارف الدین اور کمال الدین نامی ا فراد فرار

0
image:kapilguitarist.wordpress.com

نئی دہلی (محمدغفران آفریدی،ایس این بی) :راجدھانی میں بلڈر مافیا کے ذریعہ زمین کے کاغذات میں دھاندلی کر کے فروخت کئے جا نے کے معاملے لگاتار بڑھتے جارہے ہیںاور انتظامیہ ایسے بلڈر مافیا کو پکڑنے میں بے بس ہے ۔ایسا ہی ایک معاملہ اوکھلا وارڈ سے کا نگریس کے سابق کونسلرانجینئرجمال الدین کے چھوٹے بھائی کمال الدین اور ان کا پارٹنربلڈر مافیافرید عارف الدین کے ذریعہ دھوکہ دہی کاروشنی میں آیا ہے۔دراصل ناگپور کی محمودا شکشا سنستھا کوزمین کے نام پرایک کروڑروپئے کا غبن کر نے کا معاملہ سامنے آیاہے۔اس سلسلے میں سنستھا کی چیئر پرسن صبااطہر اور سیکریٹری زبیدہ ابوبکرنے بتایا کہ محمودا شکشا سنستھا اینڈمہیلا گرامین وکاس بہو اُودیشیہ وقف سنستھا ناگپور جو2006میں قائم ہوا ،جو مہاراشٹر وقف بورڈمیں رجسٹرڈہے،مہاراشٹر کے ناگپوراورآرایس ایس کے ہیڈ کوارٹر کے نزد یوپی اور بہار کے بچوں بالخصوص عورتوں کی فلاح وبہبود کے لیے کام کر تا ہے۔اس ٹرسٹ کے ذریعہ متعدد تعلیمی ادارے چل رہے ہیں، جہاں پر ٹیکنکل ایجوکیشن اور اسکل ڈیولپمنٹ کورس کرائے جاتے ہیں،جس میںسیکڑوںبچیاں زیر تعلیم ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہماری ٹیم نے ابھی کورونا وائرس کے بڑھتے قہر کے درمیان حکومت کی جانب سے لگائے گئے لاک ڈائون میں تمام تعلیمی اداروںکو کووڈ کیئر سینٹر بنا کر کورونا متاثرین کی مدد کی تھی ، اس کے علاوہ ماہ رمضان المبارک میں بھی سیکڑوں لوگوں کاسحری وافطار کا انتظام وانصرام کیاتھا۔صبا اطہر نے بتایا کہ ہماری اقلیتوں کی فلاح وبہبود کے لیے مزید کام کر نے کی خواہش تھی ،اسی کوشش کو لے کرقومی راجدھانی کے اقلیتی کی کثیر آبادی والا علاقہ اوکھلامیںبھی تعلیمی سینٹر قائم کر نا چاہتے تھے،کیو نکہ یہ جا معہ ملیہ اسلامیہ کے بھی قریب ہے ،ہماری ٹیم کواوکھلا گائوں میںفریدعارف الدین نامی شخص کے ذریعہ خسرہ نمبر:308/7-24نزد مسجد خلیل اللہ ،تقریباً13بیگھہ زمین ڈیڑھ کروڑ روپئے قیمت طے کی تھی ،جس کا بیعانہ کے طور پرسنستھا کے ذریعہ 20فروری 2015کو51ہزار روپے نقد، جبکہ24مارچ کووواسی اسپتال کے نام پر 50لاکھ روپئے کاآرٹی جی ایس اور 50لاکھ روپے نقد دئے گئے تھے۔انہوں نے بتایا کہ جو جگہ دی گئی ہے ،وہ’ نان ڈیو لپمنٹ زون ‘ہے ، یعنی وہاں تعمیراتی کام نہیں کئے جا سکتے ہیںاوریہ سرکاری جگہ ہے ،البتہ جو کاغذات دکھا ئے گئے تھے وہ سب فرضی نکلے ،ہم نے اس سلسلے میں 2018میںجامعہ نگرتھا نے میں شکایت درج کرادی تھی ،مگر ابھی تک پولیس کی گرفت سے وہ باہرہیں۔زبیدہ ابوبکرنے بتایا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ یہ بلڈر مافیازمین اور فلیٹوں کے نام پرلوگوں سے دھاندلی کررہے ہیں،لہذاانہوں نے اس سے پہلے بھی کئی لوگوں کوجعلسازی کے ذریعہ بیوقوف بنایا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ فرید عارف الدین نامی شخص نے بھی پولیس میں پیسے لینے کو قبول کیا ہے اوراس نے ہمیں بتایا تھاکہ ہم بھی لوگوں کی فلاح وبہبود کے لیے کام کرتے ہیں اورہم ضرورتمندوں کی شادیاںکراتے ہیںنیزاس جگہ مسجدبھی بنوائیں گے،البتہ اب پیسے واپس دئے جا نے پرہمیں رعب دکھاتا ہے اور بدتمیزی کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تعزیرات ہندکی دفعہ 420,406,294,506کے تحت کیس رجسٹرڈ کر لیا گیا ہے اورناگپورکے ڈسٹرکٹ کورٹ میں یہ معاملہ زیر سماعت ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دنوں مہاراشٹر پولیس اور اوکھلا کے جا معہ نگر پولیس نے چھاپے ماری کے ذریعہ اس کوپکڑنے کی کوشش کی تھی ، مگر فرار ہو نے میں کا میاب رہا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS