اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین اور قانون کو نظرانداز نہیں کرسکتے اور نہ ہی ترمیم کرسکتے ہیں لہذا ہمیں کام کرنے دیں اور کیچڑ نہ اچھالیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے بیان پر خصوصی اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن نے اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ سینٹ کے الیکشن آئین اور قانون کے مطابق کروانے پر ہم خداوند تعالی کے شکر گذار ہیں کہ وہ خوش اسلوبی سے اختتام پذیر ہوئے۔ الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز میں یہ بھی کہا گیا کہ اس ضمن میں وضاحت کی جاتی ہے کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی اور آزاد ادارہ ہے، اس کو ہی دیکھنا ہے کہ آئین اور قانون اس کو کیا اجازت دیتا ہے اور وہی اس کا ’معیا ر‘ ہے، ہم کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین اور قانون کو نظر انداز کر سکتے ہیں اور نہ ہی ترمیم کر سکتے ہیں۔ اگر کسی کو الیکشن کمیشن کے احکامات ؍فیصلوں پر اعتراض ہے تو وہ آئینی راستہ اختیار کریں اور ہمیں آزادانہ طور پر کام کرنے دیں، ہم کسی بھی دباؤ میں نہ آئے ہیں اور نہ ہی انشااللہ آئیں گے۔
اس سے قبل پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اپوزیشن کی کوشش تھی کہ سینیٹ الیکشن میں حکومت کے لوگوں کو اپنے ساتھ ملائیں اور یہ ثابت کریں کہ اسمبلی میں تحریکِ انصاف اپنی اکثریت کھو چکی ہے۔ جمعرات کی شام قوم سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کا مقصد یہ تھا کہ سینیٹ انتخابات کے نتائج کو استعمال کرتے ہوئے اْن کی حکومت پر ’عدم اعتماد کی تلوار لٹکا دیں۔ اْنھوں نے کہا کہ اپوزیشن اس سے مجھے بلیک میل کرنا چاہتی تھی تا کہ میں انھیں این آر او دوں۔اپنے خطاب میں انھوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے سیکریٹ بیلٹ کروا کر مجرموں کو بچا لیا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ وہ سنیچر کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔ اْنھوں نے اپنے ارکان اسمبلی سے کہا کہ وہ اس ووٹنگ کے دوران اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں اسلام آباد کی جنر ل نشست کے لئے سینٹ کا الیکشن ہوا تھا جس میں اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی جیت ہوئی۔ یہ الیکشن 3 ؍مارچ کو سیکرٹ بیلٹ کے ذریعہ ہوا تھا۔ جس پر پاکستان کے وزیر اعظم کو اعتراض ہے۔ وہ چاہتے تھے کہ ووٹ اوپن بیلٹ سے ہواسی لئے انہوں نے الیکشن کمیشن پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ کمیشن نے ملک کی جمہوریت اور اخلاقیات کو نقصان پہنچایا ہے۔ در اصل سیکرٹ بیلٹ سے ووٹنگ میں پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے کچھ ممبران کے ووٹ مخالف گروپ میں گنے جانے کا امکان ہے۔ ان کا پتا لگانے کے لئے ہی وزیر اعظم عمران خان نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے مل کر قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی جس میں سرکار آج اعتماد کا ووٹ حاصل کرے گی۔ قوم سے خطاب کے دوران بھی عمران خان نے تحریک اعتماد کی وجہ بتاتے ہوئے کہا وہ آج پتا لگانا چاہتے ہیں کہ ہمارے کون لوگ بکے ہیں لیکن الیکشن کمیشن کی جانب سے بیلٹ پیپر ناقابل شناخت رکھنے کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہو سکتا۔عمران خان کی تقریر کے خلاف جہاں الیکشن کمیشن نے سخت نوٹس لیا اور اس کا فوری جواب دیا وہیں اپوزیشن نے بھی ان پر تنقید کی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS