عشرت جہاں کے دہشت گرد نہ ہونے کا ثبوت نہیں:عدالت
احمد آباد(ایجنسیاں) : عشرت جہاں انکائونٹر معاملہ میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے کرائم برانچ کے 3ملزم پولیس افسران ترون باروٹ، انجو چودھری اور گریش سنگھل کو تمام الزامات سے بری کر دیا۔ تینوں پولیس افسران کو بری کرتے ہوئے عدالت نے یہ بھی کہا کہ عشرت جہاں لشکر طیبہ کی دہشت گرد تھی۔ عدالت نے کہا کہ خفیہ رپورٹ کی تردید نہیں کی جا سکتی، یہی وجہ ہے کہ تینوں پولیس افسران کو بری کیا جاتا ہے۔پولیس افسران کو بری کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ کرائم برانچ کے افسران گریش سنگھل، ترون باروٹ اور انجو چودھری نے خفیہ محکمہ سے ملنے والی اطلاع کی بنیاد پر کارروائی کی تھی۔ ان افسران نے ویسا ہی کیا، جیسا انہیں کرنا چاہئے تھا۔ تینوں افسران نے سی بی آئی کی عدالت میں عرضی داخل کر کے مطالبہ کیا تھا کہ اس معاملہ میں کئی اعلیٰ افسران کو بری کیا جا چکا ہے، لہٰذا انہیں بھی بری کر دیا جائے۔
سی بی آئی کی جانب سے پولیس افسران کی عرضی کی مخالفت نہ کئے جانے کی وجہ سے معاملہ پہلے ہی ختم ہو چکا تھا۔ اس سے قبل 4 افسران کو بری کرنے کے خلاف بھی سی بی آئی نے اپیل نہیں کی تھی۔ اسی بنیاد پر تینوں پولیس افسران نے خود کو الزامات سے بری کئے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔واضح رہے کہ عشرت جہاں اور اس کے3 معاونین جاوید شیخ، امجد علی اور ذیشان جوہر کو کرائم برانچ نے جون 2004 میں ایک انکاؤنٹر کے دوران ہلاک کر دیا تھا۔ اس انکاؤنٹر کے بعد گجرات کے سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس پی پی پنڈے، سابق آئی پی ایس اور کرائم برانچ کے سربراہ ڈی جی ونجارا اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس این کے امین کو بھی ملزم بنایا گیا تھا۔ تینوں افسران کو عدالت پہلے ہی بری کر چکی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS