پرانی دہلی کے علاقوں میں کھلے عام نشیلی اشیاء کی خریدوفروخت میں اضافہ

0
news18

طلبا اور نوجوانوں کی بڑی تعداد منشیا ت کی عادی، بھکاریوں کی شکل میں نشیلی اشیاء کا کا روبار جاری
نئی دہلی(ایس این بی) : پرانی دہلی کے مختلف علاقوں میں کھلے عام نشیلی اشیا کی فروخت جاری ہے، جسکا شکار اسکول کے طلبہ و نابالغ بچے ہو رہے ہیں ۔دراصل زیادہ منشیات کی فروخت اطراف کے علاقوں میں رہنے والے اور بھیک مانگنے والے افراد کرتے ہیں۔صدربازار،نبی کریم ، قطب روڈ ، پہاڑ گنج، اجمیری گیٹ سمیت دیگرمقامات پر کچھ ایسے ہی منشیات کے عادی بچوں ونوجوانوں کا گروپ رہتا ہے جو دیگر بچوں کو اپنی جال میں پھنسا کر منشیات کا عادی بنا رہا ہے ، اسکے بعد انہیں بچوں سے نشے کی دکان آگے بڑھاتے ہیں ۔لہذااجمیری گیٹ ، کوڈیاپُل ، آزاد مارکیٹ، برفخانہ تیس ہزاری کے نزدیک کچھ بھکاری بھی اس پیشے میں ملوث ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ بھیک نہیں مانگتے، بلکہ وہ بھکاریوں کی شکل میں نشیلی اشیا کا کاروبار کرتے ہیں ،یہ لوگ منشیات انہیں ہی فروخت کرتے ہیں جنہیں جانتے ہیں ۔ یہ زیادہ تر شام چھے بجے کے بعد سے علی الصبح کے درمیان دھندہ کرتے ہیں۔وہیں اندر لوک ، دیا بستی ، زخیرہ پُل کے آس پاس سب سے زیادہ نشیلی اشیا فروخت کرتے ہوئے بھکاری کی شکل میںنظرآتے ہیں ۔ اسکے علاوہ دیگر علاقوں کی جھگیوں میں یہ نشے کا کاروبار چل رہاہے ۔ فصیل بند شہرمیں رہنے والے نوجوان اس کالے دھندے میں ملوث ہیں،جو خود نشہ کرتے ہیںاوردوسروںکوبھی منشیات کا عادی بنارہے ہیں ۔ اطلاعات کے مطابق نشیلی اشیامیںگانجہ،فلوڈ،چرس، افیم وغیرہ شامل ہے ،جس تیزی کے ساتھ یہ کالا کاروبار والسٹی میںپائوں پسا رہا ہے اس سے بڑی تعدادمیں نوجوان اور اسکول کے طلبہ زد میں آرہے ہیں، بالخصوص کورونا بحران یعنی لاک ڈائون میں جرائم کافی تیزی سے پھیلاہے ۔حیرت کی بات تو یہ ہے کہ یہ کالا کاروبار تیزی سے بڑھ رہا ہے اور پولس انتظامیہ اس سے غافل ہے، یا پھر جان بوجھ کر چشم پوشی سے کام لے رہے ہا، نو خیز طلبہ اور بچوں میں منشیات کی بڑھتی لت سے والدین اورسرپرست میں بھی تشویش کاماحول ہے ۔ وہیںمتعددعلاقوں میںکھلنے والی شراب کی دکانوں سے شراب نوشی عام ہورہی ہے اور کم عمری نوجوان زیادہ شامل ہورہے ہیں ۔والدین کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ کو اس سلسلے میں قدم اٹھانا چاہئے ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ معمولی تنازع پرلوگوںتک پہنچنے والی پولس کی نظروں سے نشے کا اتنا بڑا کاروبار کیوں اوجھل ہے یہ سمجھ سے بالاتر ہے،جبکہ اس غیر قانونی کاروبار کو ختم کر نے میں پہل کر نی چاہئے ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS