سرینگر(صریر خالد،ایس این بی): جموں و کشمیر میں چند ماہ قبل پہلی بار منعقد کرائے گئے ضلع ترقیاتی کمیشن (ڈی ڈی سی) کے انتخابات میں کامیاب ہوئے سبھی ممبران پارٹی وابستگی سے بالاتر ہوکر اپنے مفاد میں ایک ہو گئے ہیں۔ ان ممبران نے آج ایک تربیتی سیشن میں شمولیت کا بائیکاٹ کرنے کے علاوہ احتجاجی مظاہرے کیے اور کہا کہ جب تک ان کے ماہانہ مشاہرے اور’رتبے‘میں اضافہ نہیں کیا جاتا وہ احتجاج پر رہیں گے۔ دلچسپ ہے کہ بھاجپا کے ایک لیڈر اور ایک ضلع کی ترقیاتی کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ وہ پارٹی وابستگی سے بالاتر ہوکر سبھی کونسلوں کی جانب سے کہتے ہیں کہ وہ مستعفی ہونے پر آمادہ ہیں۔
جموں و کشمیر سرکار نے پیر کو ایک ’وارنٹ آف پرسیڈنس‘جاری کیا تھا جس کے مطابق ضلع ترقیاتی کونسلوں کے چیئر پرسنز کو ڈویژنل کمشنر اور آئی جی پی،نائب چیئرپرسنز کو ڈی آئی جی اور ممبران کو ایس پی کے مساوی رتبہ (پروٹوکول) دیا گیا ہے۔ ان تینوں زمروں کیلئے سرکار نے بالترتیب 35، 25 اور 15 ہزار روپے کا مشاہرہ مقرر کیا ہے جس میں سفری اور مواصلاتی اخراجات شامل ہیں۔ ان ممبران کا تاہم کہنا ہے کہ سرکار نے ان کی ’بے عزتی‘ کی ہے۔
بی جے پی،نیشنل کانفرنس، کانگریس، پی ڈی پی،سی پی آئی ایم سے وابستہ اور بعض آزاد ڈی ڈی سی ممبران نے آج ایک ہوکر سرکار کی اس وارنٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے اور کہا کہ وہ ’اپنی عزت‘ کیلئے ’متحد‘ ہوکر لڑیں گے۔ جموں میں اولین تربیتی سیشن کیلئے جمع ہوئے ان ممبران نے سیشن کا بائیکاٹ کیا اور کہا کہ جب تک انہیں ’ان کا حق‘ نہیں دیا جاتا وہ احتجاج پر رہیں گے۔ بی جے پی لیڈر اور ایک ضلع ترقیاتی کونسل کے چیئر پرسن بھارت بھوشن نے احتجاجی ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ سبھی اجتماعی طور مستعفی ہونے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکار نے ان کے ساتھ ایک بھونڈا مذاق کیا ہے۔ نعرہ بازی کے درمیان ایک اور ڈی ڈی سی ممبر محمد یوسف نے کہا کہ انہیں ان کا حق دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ کونسلز کے چیئر پرسنز کو کابینی وزرا، ان کے نائبین کو نائب وزرا اور ممبران کو ممبران اسمبلی کے مساوی رتبہ دیا جانا چاہیے اور انہی کے برابر مشاہرہ بھی دیا جانا چاہیے۔‘انہوں نے کہا کہ سرکار نے بڑے طمطراق سے ضلع ترقیاتی کونسل کیلئے انتخابات کرائے تھے لیکن اب جب منتخب ممبران کی ہی ’بے عزتی‘ کی جارہی ہے، عوام کا اس سارے جمہوری عمل سے بھروسہ اٹھ جائے گا۔
سرکار کے شعبہ انتظامِ عامہ کے ایک افسر نے اس بارے میں ان کا نام نہ لیے جانے کی شرط پربتایا کہ اس مسئلہ کا جلد ہی حل نکالا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان لوگوں کے ’نامناسب مطالبات‘ مان لیے جاتے ہیں تو پھر سرپنچوں اور پنچوں کے ساتھ ساتھ بلاک ترقیاتی کونسلوں کی جانب سے بھی اسی طرح کے مطالبات سامنے آسکتے ہیں اور یہ ایک طرح کی بلیک میلنگ ہوگی، تاہم انہوں نے کہا کہ سرکار اس سلسلے میں اعلیٰ پیمانے پر سوچے گی اور جو کچھ بھی قانون کے مطابق ہوگا کیا جائے گا۔ جموں و کشمیر میں پہلی بار ضلع ترقیاتی کونسلوں کے انتخابات عمل میں لائے گئے ہیں اور 5اگست2019کے واقعات کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد نے اس جمہوری عمل میں حصہ لیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS