فیکٹ چیک:بالی ووڈ ایکٹر سوشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی کے معاملے کی تفتیش ممبئی پولیس کررہی ہے

0

نئی دہلی:بالی ووڈ اداکار سوشانت سنگھ راجپوت کی موت کے بعد سوشل میڈیا پر وزارت داخل کی طرف سے  پپو یادو کو لکھا گیا ایک خط سوشل میڈیا پر
وائرل ہورہا ہے۔اس خط  کے ذریعے یہ دعوی کیا جارہا ہے کہ مرکزی حکومت نے سوشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے میں سی بی آئی جانچ کی مانگ کو مان لیا ہے ۔
تحقیق کرنے پر یہ دعوی غلط ثابت ہوا۔سوشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے کی جانچ ممبئی پولیس کررہی ہے اور جلد ہی وہ اپنی رپورٹ داخل کرے گی۔
چیک:وائرل ہورہی پوسٹ میں ایک خط کی کاپی لگی ہوئی ہے جس میں وزارت داخلہ کی طرف سے سابق ممبر پارلیمنٹ پپو یادو کو لکھا گیا ہے۔پپو یادو کو سوشل میڈیا پر کافی مصروف رہتے ہیں۔
14جولائی 2020کو انہوں نے اپنے ٹویئٹ پروفائل پر اس خط کو شیئر کیا ہے۔اس خط میں یہ تحریر ہے کہ امت شاہ جی آپ چاہئے تو ایک منٹ میں سوشانت معاملے کی سی بی آئی جانچ ہوسکتی ہے۔اس کو ٹالے نہیں! بہار کے فلم ایکٹر سوشانت سنگھ راجپوت جی کی مشتبہ موت کی سی بی آئی تفتیش کے لئے مرکزی وزیر داخلہ جی کو خط لکھ کر گزارش کی تھی۔
وزیر داخلہ کی طرف سے پپو یادو کو لکھے خط میں صاف صاف لکھا ہے کہ ’آپ کا خط 16جون 2020کو ملا۔آپ نے نوجوان ایکٹر سوشانت سنگھ کی خودکشی کے معاملے کی تفتیش سی بی آئی سے کراے جانے کی گزارش کی ہے۔
ممبئی پولیس سوشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ تحقیقات کی تازہ ترین حقیقت جاننے کے،ہم نے ایک بار پھر نیوز سرچ کا سہارا لیا۔ 13 جولائی کی ڈی این اے کی رپورٹ کے مطابق،ممبئی پولیس تحقیقاتی رپورٹ کو جلد حتمی شکل دینے والی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ،تحقیقات اور فارنسک شواہد سے اب تک کچھ نہیں ملا ہے جس سے قتل کا شبہ پیدا ہوتا ہے۔
وشواس نیوز نے ممبئی پولیس کے ترجمان اور ڈپٹی کمشنر پرنائے اشوک سے اس معاملے کے بارے میں پوچھا کہ کیا اب بھی اس معاملے کی تحقیقات ممبئی پولیس کے ہاتھ میں ہے۔ انہوں نے کہا ، "ممبئی پولیس سوشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔"
فیس بک پر وائرل پوسٹ کو شیئر کرنے والے صارف کی پیروی 600 سے زیادہ افراد کرتے ہیں۔
فیکٹ چیک:بالی ووڈ ایکٹر سوشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی کے معاملے کی تفتیش ممبئی پولیس کررہی ہے اور اس معاملے میں مرکزی حکومت کی جانب سے سی بی آئی تفتیش کی مانگ کو ابھی تک قبول نہیں کیا ہے اس دعوی کے ساتھ وائرل ہو رہا پوسٹ غلط ہے ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS