فیکٹ چیک:بنگلہ دیشی شارٹ فلم کے سین کو سچ مان کرلوگ کررہے ہیں وائرل 

0

نئی دہلی :فیس بک،ٹوئٹر اور واٹس ایپ جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فام پر ایک پوسٹ وائرل ہوررہا ہے، جس میں ایک پوسٹ وائرل ہورہی ہے، جس میں چار تصاویر کا کلاج ہے۔ اس تصاویر میں ایک شخص کو ایک اسکول کی بچی کے ساتھ ناگوار حالت میں دیکھا جاسکتا ہے ۔ پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک مدرسے کی تصویر ہے ۔ یوزر اس کو سچ مان کر لگاتار وائرل کرہےہیں۔
وشواش نیوز نے وائرل تصاویرکی جانچ کی ۔ ہمیں پتا چلا کہ یہ تصاویر ایک بنگلہ دیشی شارٹ فلم کے سین سے لی گی ہے ہماری جانچ میں وائرل پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔
کیوں ہورہا ہے وائرل 
فیس بک پیج Hindustanibhauکے ایک پوسٹ کے ذریعے سے دعوی کیا :مدرسے میں ،مولوی صاحب سلمہ کو کلمہ پڑھاتے ہوئے ہے ۔ بند کرو یہ مدرسے جو فحاشی، جسم فروشی کے اڈے بن گئے ہیں ۔ سادھوں سنتوں پر تنقید کرنے والے اس واقع پر اپنا منہ کھولے ۔
جانچ :وشواش نے سب سے پہلے وائرل تصاویر کو گوگل ریورس امیج ٹول میں اپلوڈ کرکے سرچ کیا ۔ ہمیں یوٹیوب پر anna balaنام کے ایک ویری فیکنڈ چینل پر ایک ویڈیو ملا۔ 10منٹ کے اس ویڈیو میں 7منٹ کے بعد اس وائرل کلوز کے اسکرین گریپس کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو کو 20ستمبر 2020اپلوڈ کیا گیا تھا ۔ ویڈیو کے ٹائٹل کے مطابق ، یہ شارٹ فلم ہے جس کو اتول حک نام کے ڈائرکٹر نے بنایا ہے ۔ اس یوٹیوب چینل کے 724Kسبسکرائبر ہیں۔
مزید معلومات کے لئے ہم نے اتول حک سے رابط کیا ۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ وائرل تصاویر ان کی فلم کا ایک سین ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ فلم جنسی  استحصال اور جنسی جرائم کے بارے میں بیداری پھیلانے کے لئے بنائی گئی تھی۔
ہم نے اس ویڈیو کو لیکر بنگلہ دیش کے باگھرپارا ذیلی ضلع پریس کلب کے صدر اکبار کبیر سے بھی رابط کیا ۔ انہوں نے کہا’یہ تصاویر ایک بنگلہ دیشی شارٹ فلم کے اسکرین گریپش ہے ۔ بنگلہ دیش میں بھی ان تصاویر کو غلط دعوی کے ساتھ وائرل کیا جارہا ہے ۔
آخر میں ہم نے فیس بک پیچ Hindustanibabuاکاؤنٹ کی جانچ کی ۔ ہمیں معلوم ہوا کہ پیج کے 22.7kفلاور ہیں۔
نتیجہ : وشواش نیوز کی جانچ میں وائرل پوسٹ فرضی ثابت ہوئی ۔ یہ کسی مدرسے کی تصویر نہیں ہے ۔ ایک شارٹ فلم کے سین اسکرین گریپس کے لوگ سچ مان کر لگاتار وائرل کررہے ہیں۔
بشکریہ :vishvasnews

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS