ڈسکام پر بجلی کے بقایہ میں 28 فیصد اضافہ

0

ستمبر 2019 کے 1,07,930کروڑ روپے کے مقابلے ستمبر 2020 میں سالانہ بنیاد پر 1,38,479کروڑ روپے پر پہنچ گیا
 

بجلی تقسیم کمپنیوں (ڈسکام) پر بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں (جینکو) کا بقایہ ستمبر 2020 میں سالانہ بنیاد پر 28 فیصد بڑھ کر 1,38,479کروڑ روپے پر پہنچ گیا ہے۔ ستمبر 2019 تک ڈسکام پر بجلی تقسیم کمپنیوں کا بقایہ 1,07,930 کروڑ روپے تھا۔ 
پیمنٹ ریٹیفکیشن اینڈ اینا لیسس ان پاور پروکیورمنٹ فار برنگنگ ٹرانسپیرنسی ان انوائسنگ آف جنریشن (پراپتی) پورٹل سے یہ جانکاری ملی ہے۔ بجلی پیدا کرنے والوں اور تقسیم کاروں کے درمیان بجلی خرید لین دین میں شفافیت لانے کے لیے پراپتی پورٹل مئی 2018 میں شروع کیا گیا تھا۔ ستمبر 2020 تک 45 دن کی میعاد یا گریس کی مدت کے بعد بھی ڈسکام پر بقایہ رقم 1,26,661 کروڑ روپے تھی۔ یہ ایک سال پہلے 85,790 کروڑ روپے تھی۔ پورٹل کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق ستمبر میں مجموعی بقایہ اس سے پچھلے ماہ کے مقابلے میں بڑھا ہے۔ اگست میں ڈسکام پر مجموعی بقایہ 1,22,090 کروڑ روپے تھا۔ بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں ڈسکام کو فروخت کردہ بجلی کے بل کی ادائیگی کرنے کے لیے 45 دن کا وقت دیتی ہیں۔ اس کے بعد یہ رقم پرانے بقایہ میں آ جاتی ہے۔ زیادہ تر ایسے معاملوں میں بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں سزا کے طور پر سود وصول کرتی ہیں۔ 
بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو راحت دینے کے لیے مرکز نے یکم اگست 2019 سے ادائیگی سکیورٹی سسٹم نافذ کیا ہے۔ اس نظام کے تحت ڈسکام کو بجلی سپلائی پانے کے لیے ساکھ نامہ دینا ہوتا ہے۔ مرکزی سرکار نے بجلی تقسیم کمپنیوں کو بھی کچھ راحت دی ہے۔ کووڈ19- وبا کی وجہ سے ڈسکام کو ادائیگی میں تاخیر کے لیے بطور سزا سود کو معاف کر دیا تھا۔ سرکار نے مئی میں  ڈسکام کے لیے 90,000 کروڑ روپے کی نقدی ڈالنے کا منصوبہ پیش کیا تھا۔ اس کے تحت بجلی تقسیم کمپنیاں پاور فائنانس کارپوریشن اور آر ای سی لمیٹڈ سے سستا قرض لے سکتی ہیں۔ اس پیش رفت سے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو بھی راحت ملے گی۔ بعد میں سرکار نے اس پیکیج کو بڑھا کر 1.2 لاکھ کروڑ روپے کر دیا تھا۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ راجستھان، اتر پردیش، جموں و کشمیر، تلنگانہ، آندھرا پردیش، کرناٹک، جھارکھنڈ، ہریانہ اور تمل ناڈو کی بجلی تقسیم کمپنیوں کا بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کے بقایے میں سب سے زیادہ حصہ ہے۔ ادائیگی کی میعاد کی مدت ختم ہونے کے بعد ستمبر تک ڈسکام پر مجموعی طور پر 1,26,661 کرور روپے کا بقایہ ہے۔ اس میں آزاد بجلی پیدا کرنے والوں کا حصہ 32.79 فیصد ہے۔ وہیں مرکزی پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کی جینکو کا بقایہ 37.18 فیصد ہے۔ 
پبلک سیکٹر کے انٹرپرائزز میں اکیلے این ٹی پی سی کو ہی ڈسکام سے 22,235.02 کرور روپے وصول کرنے ہیں۔ این ایل سی انڈیا کا بقایہ 6,770.20 کروڑ روپے، دامودر ویلی کارپوریشن کا 5,662.10 کروڑ روپے، این ایچ پی سی کا 3,579.06 کروڑ روپے اور ٹی ایچ ڈی سی انڈیا کا بقایہ 2,017.66 کروڑ روپے ہے۔ پرائیویٹ بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں میں اڈانی پاور کا بقایہ 20,153.16 کروڑ روپے، بجاج گروپ کی للت پور پاور جنریشن کمپنی کا 2,957 کروڑ روپے، جی ایم آر کا 1,930.16 کروڑ روپے اور ایس ای ایم بی (سیمب کارپ) کا 1,697.85 کروڑ روپے ہے۔ غیر روایتی توانائی وسائل مثلاً شمسی اور بادی توانائی کمپنیوں کا بقایہ 10,680.28 کروڑ روپے ہے۔ 
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS