’کورٹ کیمپس کا استعمال مذہبی پروگرام کے لیے نہیں کیا جاسکتا‘

0
image:barandbench.com

نئی دہلی (ایس این بی) : دہلی بار کاؤنسل نے کہا کہ کوئی بھی بار ایسوسی ایشن یا ایڈووکیٹ کورٹ کیمپس اور اپنے چیمبر، پارکنگ کی جگہ یا برآمدے میں کوئی مذہبی پروگرام نہیں کرسکتا ہے کیونکہ عدالت کیمپس ’انصاف کا مندر‘ہے اور یہ کسی مذہب کی جگہ نہیںہے۔ اس طرح کا پروگرام کرنے سے اس کی ساکھ کو ٹھیس پہنچے گی۔ وکالت پیشہ کا وقار بھی گرے گا۔ کاؤنسل نے مزید کہا کہ اسے ابھی نہیں روکا گیا تو آگے چل کر یہ مذہبی پروگرام منعقد کرنے کی جگہ بن جائے گا۔
بار کاؤنسل کی منتظمہ کمیٹی نے یہ کہتے ہوئے 2وکیلوں کو انتباہ دے کر چھوڑدیا کیونکہ انہوںنے کہا کہ ان کے چیمبر میں جو مذہبی تبدیلی کی بات کہی گئی ہے، اس سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ وہ اس میں ملوث بھی نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ ایک شخص نے الزام لگایا تھا کہ اس کے بیٹے کو کڑکڑڈومہ عدالت کے ایک وکیل کے چیمبر میں جبراً مذہب تبدیل کراکر نکاح کرایاگیا ہے جبکہ عدالت میں پیش دستاویز میں نکاح کی جگہ مسجد بتائی گئی ہے۔ بار کاؤنسل نے مذکورہ شکایت کو بلاتاخیر سنجیدگی سے لیتے ہوئے دونوں وکیلوں کے لائسنس کو رد کردیا تھا۔
بار کاؤنسل نے کہا کہ وکیل نے اس کام میں خود کو ملوث ہونے سے انکار کیا ہے لیکن وہ اپنی ذمہ داری سے بھاگ نہیں سکتے۔ یہ ایک طرح کی قانون شکنی ہے، اس لیے انہیں فی الحال انتباہ دید کر چھوڑا جاتا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS