آن لائن گیمبلنگ اور نوجوان

0

گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری سیاسی ہنگامہ آرائی اور لیڈروں کے نت نئے رنگا رنگ بیانات نے سلگتے ہوئے معاشرتی مسائل کو آنکھوں سے اوجھل کررکھاہے۔اس درمیان کل خبر آئی کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے بالی ووڈ کی معروف اداکارہ شلپا شیٹی کے شوہر راج کندرا کی تقریباً 100کروڑ روپے کی جائیداد ضبط کر لی ہے۔ اس پر ایک کمپنی کے نام پر کرپٹو کرنسی اور بٹ کوائن سے لوگوں کو دھوکہ دینے اور ہزاروں کروڑ روپے کے فراڈ میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ راج کندرا کہنے کو تو ایک تاجر ہے لیکن وہ کئی طرح کے غیر قانونی معاملات میں ملوث رہ چکا ہے۔ اس سے پہلے پورنوگرافی کے معاملہ میں اسے جیل کی سزابھی ہوچکی ہے۔ تازہ معاملہ بٹ کوائن اور کرپٹوکرنسی سے جڑا ہوا ہے۔ راج کندرا نے کچھ عرصہ قبل بٹ کوائن کی شکل میں 6,600 کروڑ روپے کی خطیر رقم جمع کی تھی۔ یہ رقم سرمایہ کاروں سے بٹ کوائن کی شکل میں ہر ماہ 10فیصد منافع کے جھوٹے وعدے کے ساتھ اکٹھی کی گئی۔ راج کندرا نے سرمایہ کاروں کو کرپٹو اثاثہ میں خاطر خواہ منافع کی امید دلائی تھی لیکن بعد میں اس نے سرمایہ کاروں کو دھوکہ دیتے ہوئے بٹ کوائنز کو غیر واضح آن لائن والیٹ میں چھپا دیا۔
بٹ کوائن اور کرپٹوکرنسی میں سرمایہ کاری دراصل جوے کی ہی ایک شکل ہے جو آج ہندوستان کے ہر گلی کوچے میں کھیلا جارہاہے۔ قانوناً جوا، سٹہ ہندوستان میں قابل مواخذہ ہے اور پبلک گیمبلنگ ایکٹ 1867 کے تحت سٹہ لگانا اور جوا کھیلنا جرم ہے۔چونکہ اس قانون کا اطلاق صرف راست جوا، سٹہ پر ہے اس لیے آن لائن ہونے والی گیمبلنگ پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا ہے جس کا فائدہ اٹھاکر آج راج کندرا جیسے لوگ کرپٹوکرنسی، بٹ کوائن، آن لائن بیٹنگ پلیٹ فارمز اور ایپس کے ذریعہ بالواسطہ سٹہ بازی اور جواکا دھندہ چلارہے ہیں۔
حیرت کی بات تو یہ بھی ہے کہ ملک کے معروف فلم اداکار اور کرکٹ کے مقبول ترین کھلاڑی سٹہ بازی اور جوا کو مشتہر کررہے ہیں۔چند برسوں قبل حکومت ہند نے آن لائن سٹے بازی کے اشتہارات پر قانونی طور سے پابندی عائد بھی کی تھی، اس کے باوجود یہ نام نہاد ’ ستارے‘ سوشل میڈیا کے ذریعہ آن لائن گیمنگ کے نام جوا، سٹہ، کرپٹوکرنسی، بٹ کوائن، تاش وغیرہ کی دھڑلے سے تشہیر کررہے ہیں۔ ان کی جانب سے اس طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں کی ہورہی توثیق لوگوں کو ایسے ان دیکھے جال میں پھنسارہی ہے جہاں سے ان کابچ نکلنا ایک معجزہ ہی ہوتا ہے۔خاص طورسے ملک کی نوجوان نسل سحرکاشکار ہوکر ایسی قبیح عادت میں مبتلا ہوجاتی ہے جو اس کے خواب محل کی مسماری اور زندگی کی تباہی پر منتج ہوتی ہے۔
آج ہندوستان کے کروڑوں نوجوان آن لائن گیمبلنگ کے ان دیکھے جال میں پھنسے ہوئے ہیں۔ایک جائزہ کے مطابق تقریباً 86 فیصد نوجوان جوئے کی کسی نہ کسی سرگرمی میں ملوث ہیں جبکہ 52 فیصد بالغ لاٹریوں میں حصہ لیتے ہیں۔ فوری طور پر بھاری منافع اور راتوں رات امیر بننے کی لالچ میں کرپٹو کرنسی اور بٹ کوائن میں سرمایہ لگارہے ہیں۔لیکن جب حقیقت سامنے آتی ہے تو پتہ چلتا ہے سائبر جعل سازوں نے ان کاتمام سرمایہ لوٹ لیا ہے،گھر نیلام ہو گئے ہیں۔
آج ملک کے تقریباً ہر شہر میں آن لائن سٹہ، جوا کھیلا جارہا ہے۔ کہیں لاٹری کے نام پر تو کہیں کرپٹوکرنسی اور بٹ کوائن کی خریداری اور سرمایہ کاری کے نام پر یہ غیر قانونی سرگرمی جاری ہے اوراس کے ذریعہ سائبر جعل ساز عقل کو حیران کردینے والے فراڈ بھی کررہے ہیں۔کہیں فون کال کے ذریعہ، کہیں میسج کے ذریعہ اور کہیں سوشل میڈیا ایپس پر چیٹنگ کے ذریعہ یہ جعل سازی ہورہی ہے۔ مغربی بنگال کے پڑوس میں واقع جھارکھنڈ کا ’جام تاڑاگینگ‘ آج پورے ہندوستان میں سائبر جعل سازی کا سب سے بڑا گینگ مانا جارہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس علاقہ کا تقریباً ہر نوجوان آن لائن مجرم بن چکا ہے۔اس جگہ کی نشاندہی کے باوجود وہاں سے سائبر فراڈ کیلئے کی جانے والی ہزاروں ٹیلی فون کالز کاکوئی سراغ نہیں مل پاتاہے۔ حیران کن بات تو یہ بھی ہے ڈیجیٹل انڈیا میں مرکز اور ریاستی حکومتوں کی آنکھوں کے سامنے پورے زور شور سے جاری دھوکہ دہی اور اس سائبر کرائمز کی روک تھام کیلئے کوئی خاص سنجیدگی نظرنہیں آرہی ہے۔ شبہ یہ ہوتا ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ حکومت آن لائن گیمبلنگ کو بھی قانون کے دائرہ میں لا کر اس سے ٹیکس نچوڑنے کا منصوبہ بنائے بیٹھی ہو،بھلے ہی راج کندرا جیسے لوگ ملک کے کروڑوں نوجوانوں کی زندگی کیوں نہ برباد کردیں۔
ضرورت ہے کہ ایسی سرگرمیوں کے خلاف باقاعدہ قانون سازی کی جائے اور صرف راج کندرا ہی نہیں آن لائن گیمبلنگ، آن لائن تاش، جوا، سٹہ کے اشتہارات کرنے والے نام نہاد فلمی اور کھیل ستاروں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے اور نوجوانوں کو ان کے سحر سے نکال کر ان کی زندگی بچائی جائے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS