سندھو باڈر پر جمع جتھا، براڑی نہیں جانے پر آڑے کسان

0

نئی دہلی : زراعت کے قانون کے خلاف ہزاروں کی تعداد میں کسان دہلی کی سرحدوں پر جمع ہیں۔ اس بیچ کسانوں نے وزیر داخلہ امت شاہ کی اس تجویز کو ناکار دیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ کسانوں کو دہلی کی سرحدوں سے ہٹا کر مظاہرے موجودہ جگہ پر مظاہرین کو ہونا چاہئے۔ شاہ نے کہاکہ حکومت ان سے انقریب  بات چیت کے لئے تیار ہے ،لیکن اس کے لئے انہیں براڑی پہچنا ہوگا۔ بتایا گیا ہے کہ کسانوں کی تنظیموں نے دہلی کی سرحدوں پر ہی جمع رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس بیچ این آئی ٹی ایوگ میں کرشی معاملوں کو دیکھنے والے رمیش چند نےکہا ہے کہ مظاہرہ کررہے کسانوں نے اب تک ٹھیک ڈھنگ سے کرشی قانون کو سمجھا ہی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے نئے قوانین میں کسانوں کی آمدنی  بڑی تعداد میں بڑھانے کی طاقت ہے۔
واضح طور پر ہونے کے باوجود پنجاب کی 30تنظیموں اور کئی گروپوں میں ہونے کے باوجود کسانوں کا موقف واضح ہے اور ان میں سے کچھ کا کہنا ہے کہ جب تک قانون واپس نہیں لیا جاتا ہے تب تک ہم یہاں سے نہیں ہٹیں گے اور کچھ کسانوں کاکہنا ہے کہ یہ واضح کریں کہ ان کی اواز سنی جائے۔
 یہ واضح طور پر پنجاب اور ہریانہ کے کسان ہیں لیکن مدھیہ پردیش ،اترپردیش اور راجستھان کے کسان بھی یہاں موجود ہیں۔
اس سے پہلے ’دہلی چلو‘مارچ کے تحت کسانوں اور پولیس کے بیچ زوردار جدوجہد ہوئی جس میں پولیس نے کسانوں پر پانی کی بوچھار اور آنسو گیس کے گولے داغے وہیں۔ کسانوں نے رکاوٹوں کو توڑ ڈالااور پتھرائو  کیا، وہیں ہفتہ کو امن بنا رہا ۔ لیکن دہلی شہر کے باہر ہزاروں کی تعداد میں کسانوں کے جمع ہونے کی وجہ تنائو بنا ہواہے۔
سندھو اور ٹکری باڈر پر ہزاروں کی تعداد میں کسان ٹرکوں، ٹیکٹر اور دوسری گاڑیوں میں پہچنے ہیں۔  پانی کی بوچھار اور آنسو گیس کےگولوں کا سامنا کرتے ہوئے تین دنوں سے وہاں جمع ہوئےہیں۔ کافی تعداد میں پولیس والوں کے پہچنے کےباوجود کئی کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ براڑی کےسنت نرکاری میدان میں نہیں جائے گے جہاں انہیں  سکون کےساتھ مظاہرہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS