فریدی تحریک کے روح رواں ظفر یاب جیلانی:ڈاکٹر حسام نگرامی

0

ڈاکٹر حسام نگرامی
ڈاکٹر عبدالجلیل فریدی مرحوم(وفات۱۴ فروری۱۹۷۴) اور ظفریاب جیلانی(وفات۱۷ مئی۲۰۲۳) جنہیں افسوس کے ساتھ مرحوم لکھنا پڑ رہا ہے)کے طویل عرصہ میں قیادت،ایثار و قربانی، صبروتحمل،بڑے سے بڑے معاملات میں نہایت سنجیدہ ردّ عمل، تعلیمی، سیاسی، سماجی خدمات میں ہمہ تن مصروف کار،سب سے محبت و ملنساری کا اظہار، دبی ہوئی مسکراہٹ، کم بولنے اور ناپ تول کر بولنے،موثر شخصی بناوٹ یاد رہے کہ ڈاکٹر فریدی کو بھی جن لوگوں نے دیکھا تھا ان پرسونا لٹی کا کم از کم آج تک میری نظر سے نہیں گزرا۔اسی طرح جیلانی صاحب مرحوم کی شخصیت بہت متاثر کرتی،خوش قسمتی سے ڈاکٹر فریدی مرحوم اور ظفر بھائی سے ۱۹۷۰ء سے ملاقات کا شرف رہاان دونو ں میں بہت سی قدریں مشترک تھیں لیکن جس بات نے مجھے بے حد متاثر کیا وہ تھا جیلانی صاحب کا سیکولر کردارمیری۵۳ سال کے طویل عرصہ میں ہزاروںملاقاتیں رہیں میں انھیں کبھی کسی جماعت،کسی فرد اور کسی مسلک و مذہب کے لئے نازیبا تبصرہ کرتے نہیں دیکھا۔
کبھی کبھی ان کی خاموشی لوگوںکو اچھی نہیں لگتی اور عوامی جذبات اور احتجاجی غصہ کی پرواہ کئے بغیرہمیشہ مخالف جانب سے گفتگو، ان سے مصالحت اور ملک و ملت اور قوم کے سا لمیت کو مقدم رکھ کر خاموشی سے اپنے اس طریقہ کار پر قائم رہے جسے صحیح معنوں ڈاکٹر فریدی مرحوم کی صحبت اور عمل آوری سے حاصل ہوا تھابنیادی طور سے جیلانی صاحب کی یہ سب سے بڑی خوبی تھی کہ ان کے بیان ہر مسلک، جماعت اور پارٹی کے لوگ آتے تھے کسی نے ان کی نظروں میںترش روئی اور لحجہ میںسختی کا احساس نہیں ہونے دینے،علی گڑھ کی تحریک میں وہ ڈاکٹر فریدی مرحوم کے شانہ بہ شانہ ان کے ساتھ رہے اس زمانہ میںسابق مرکزی وزیر آنجہانی راج ناتھ سنگھ،سیتا رام دویدی، پیلو مودی،سابق وزیر اعلیٰ سی بی گپتاو کلیان سنگھ،دائو جی گپتا،رام نریش یادو اوراننت رام جیسوال،رام سیوک یادو جیسے نہ جانے کتنے قائدین جو اپنی پارٹیوں کے بڑے ممتاز لیڈر تھے ان سے ڈاکٹر صاحب کے گہرے مراسم تھے اور سچے معنوں میںظفریاب جیلانی مرحوم ان کے حقیقی جانشین رہے فریدی صاحب کے اس حسن سلوک اور محبت فاتح عالم،یقین محکم کو جیلانی صاحب نے آخر وقت تک برقرار رکھا نہ وہ جھک کر ملتے تھے اور نہ کسی کے سرخم تسلیم کو پسند کرتے تھے،وہ تحریک فریدی کے حقیقی علمبردار تھے بہت سے مخالت حالات کے باوجود وہ ہمیشہ اس نظریہ پر کار بند رہے کہ کسی قوم و ملت کے مسائل علاحدگی پسندگی سے حل نہیں کئے جا سکتے کبھی انھوں نے ہندو مسلم اتحاد کے لئے اپنی کوششوں کو کم نہیں ہونے دیا۔یہی وجہ ہے کہ وہ تمام پارٹیوں، مسالک اور مذاہب میں ہمیشہ مقبول رہے۔
جیلانی صاحب ہم سے رخصت ہو گئے لیکن ان کا یہ پیغام کہ مسلمانوں کو سڑک احتجاج سے پرہیز کرنا چاہئے اور اپنے غیر مسلم بھائیوں کے ساتھ اپنے مسائل کو باہمی گفتگو سے حل کرنے کی کوششیں جاری رکھنی چاہئے دیکھا جائے کہ ہندوستان کے مشترکہ کلچر کی یہی شناخت ہے،کاش ہمارے آج کے دانشوران اور قائدین ڈاکٹر فریدی اور ظفریاب جیلانی کے اپنائے ہوئے طریقہ کار پر عمل کرے تاکہ اس ملک میںایک بار وہی ماحول بنے جس نے جنگ ‘آزادی کے سورمائوں کے ذریعہ ہندو مسلم اتحاد کی تصویر سامنے ‘آئے جس میںکلکتہ میںمسجد کا افتتاح مہاتما گاندھی کے ہاتھوں ہوا تھا تو دوسری طرف حکیم اجمل خاں نے ہندو مہاسبھا کے اجلاس کی صدارت بھی کی تھی۔
rvr

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS