لکھنؤ: بھارتیہ جنتا پارٹی پر مذہب کی سیاست کرنے کا الزام عائد کرنے والی کانگریس اور سماجوادی پارٹی (ایس پی) بھی سافٹ ہندوتوا کی راہ پر چل پڑی ہیں اور لگتا ہے کہ یہ سب اگلے سال اترپردیش میں ہونے والے اسمبلی الیکشن کے پیش نظر کیا جا رہا ہے۔
کانگریس کی جنرل سکریٹری اور پارٹی کی اترپردیش امور کی انچارج پرینکا گاندھی واڈرا ابھی آسام میں پارٹی کی تشہیر کر رہی ہیں۔ وہاں جانے کے بعد وہ سب سے پہلے ملک کی شکتی پیٹھوں میں سے ایک کاماکھیا مندر گئیں اور پوجا کیا۔ اترپردیش کے ضلع پریاگ راج (الہ آباد) میں کچھ دن پہلے ختم ہونے والے ماگھ کے میلے کے دوران بھی انہوں نے تروینی میں اسنان کیا تھا۔
متھرا میں کسانوں کی مہاپنچایت کے بعد محترا واڈرا بانکے بہاری مندر گئیں اور بہ ضابطہ طور پر کرشن کی پوجا کی۔
اجودھیا میں کارسیوکوں پر گولی چلانے کے فیصلے کو درست ماننے والی سماجوادی پارٹی بھی اسی راہ پر ہے۔ ایس پی صدر اکھیلیش یادو بھی مندر مندر گھوم رہے ہیں اور سنگم میں غوطہ لگا رہے ہیں۔ وہ پہلے چترکوٹ گئے اور بھرت کوپ میں اسنان کرنے کے بعد مندر میں پوجا کیا۔ حالانکہ وزیٹر بک میں انگریزی میں اپنے جذبات کا اظہار کرنے پر پجاری نے انھیں روکا اور ہندی میں لکھنے کی درخواست کی۔ پجاری کی درخواست پر انہوں نے ہندی می لکھا۔ ماگھ میلے کے دوران مسٹر یادو نے بھی سنگم میں غوطہ لگایا۔
کچھ دن پہلے مسٹر یادو مرزا پور پہنچے اور بندھواسِنی کا درشن کرکے پوجا کیا۔ ماں بندھواسِنی کے مندر کے پاس ہی کنتیت شریف میں حضرت خواجہ اسماعیل چشتی کی درگاہ ہے۔ بی جے پی پر مذہب کی سیاست کے نام پر سماج کو تقسیم کرنے کا الزام عائد کرنے والے مسٹر یادو نے اسماعیل چشتی کی درگاہ سے دوری بنائے رکھی۔ مسٹر یادو کے مرزا پور آنے کی اطلاع کے بعد کارکنان درگاہ میں اکٹھا ہو گئے تھے۔ درگاہ کی دیکھ ریکھ کرنے والوں نے ٹوکرے میں چادر اور درگاہ میں پیش کیے جانے والے پھول کا بھی انتظام کر رکھا تھا لیکن مسٹر یادو نے وقت کی کمی کی بات کہہ کر درگارہ نہیں گئے۔ اس بات پر درگاہ کمیٹی بھی ناراض ہو گئی۔
اسماعیل چشتی کی درگاہ کی اہمیت یہاں اجمیر شریف کی درگاہ خواجہ غریب نواز کی طرح ہی ہے۔ اسماعیل چشتی گذشتہ چار دہائی سے ایک ہندو کسیرا خاندان پہلے چادر چڑھاتا ہے‘اس کے بعد ہی وہاں میلے کا آغاز ہوتا ہے۔
بی جے پی کے ریاستی نائب صدر اور مجلس قانون ساز کے رکن وجے بہادر پاٹھک کہتے ہیں کہ اگر کسی کی ہندو دیوی اور دیوتاؤں میں آستھا بڑھ رہی ہے تو اس کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے۔ خواہ یہ الیکشن کے حوالے سے ہی کیوں نہ ہو۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS