’یوم اتحاد‘ یا ’یوم نجات‘؟

0

سیاست میں ایشوز کی ہی تلاش نہیں کی جاتی، ایشوز بنائے بھی جاتے ہیں۔ باشعور لوگ یہ دیکھتے ہیں کہ کون سے ایشوز عوامی مسئلوں سے وابستہ ہیں اور کون سے خالص سیاست کے لیے ہیں مگر زیادہ تر لوگ ایشوز کو اتنی گہرائی سے نہیں دیکھتے، چنانچہ اس سوال کا پیدا ہونا فطری ہے کہ کیا 73 برس بعد ریاست حیدرآباد کا بھارت میں انضمام ایک اہم سیاسی ایشو بن گیا ہے؟ حیدرآباد کے بھارت سے انضمام کے دن کو تلنگانہ کے وزیراعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے ’تلنگانہ یوم اتحاد‘ کے طور پر منایا تو امت شاہ نے ’یوم نجات‘ کے طور پر۔ تلنگانہ کے اسمبلی انتخابات دسمبر 2023 سیپہلے ہونے ہیں مگر تلنگانہ راشٹر سمیتی کے سربراہ کے چندر شیکھر راؤ 2024 میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے اپوزیشن اتحاد کے سلسلے میں کافی متحرک ہیں۔ بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار سے گزشتہ دنوں ہوئی ان کی ملاقات سرخیوں میں رہی تھی، چنانچہ ایسا لگتا ہے کہ تلنگانہ میں سیاسی نفع نقصان کا حساب ابھی سے لگانے کی تیاری شروع کر دی گئی ہے، تلنگانہ راشٹر سمیتی اور بی جے پی ابھی سے سرگرم ہو گئی ہیں، کیونکہ تلنگانہ میں بھی لوک سبھا کی 17 سیٹیں ہیں اور بی جے پی جہاں جانتی ہے کہ ایک ایک سیٹ کی کیا اہمیت ہے، وہیں تلنگانہ راشٹر سمیتی بھی یہ بات سمجھ سکتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ سیٹوںکا حصول اپوزیشن اتحاد میں ہی اس کی اہمیت میں اضافہ نہیں کرے گا، تلنگانہ میں بھی اسے زیادہ مضبوطبنائے گا۔ آج وزیرداخلہ امت شاہ کی سیکورٹی چوک کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، تلنگانہ راشٹر سمیتی کے لیڈر گوسولا شری نواس نے ان کے قافلے کے سامنے گاڑی لگا دی تھی۔ یہ معاملہ سرخیوں میں رہا جبکہ شری نواس کا کہنا ہے کہ ’میری کار قافلے کے آگے اچانک سے رک گئی تھی۔‘ آج کے دن کو وزیر داخلہ کے ’حیدرآباد یوم نجات‘کے طورپر منانے کے بعد چندر شیکھر راؤ کی طرف سے یہ بیان آیا کہ ’مذہبی انتہا پسندی عروج پر ہے۔۔۔۔وہ اپنے چھوٹے مفاد کے لیے سماجی تعلقات میں کانٹے بوتے ہیں۔ وہ اپنے زہریلے تبصروں سے لوگوں میں نفرت پھیلا رہے ہیں۔‘مگر چندر شیکھر راؤ کو یہ بھی بتانا چاہیے کہ سماجی ہم آہنگی کے لیے وہ خود کیا کر رہے ہیں، کیونکہ یہ عام بحث نہیں ہے کہ 17ستمبر حیدرآباد کے لیے ’یوم اتحاد‘ ہے یا ’یوم نجات‘۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS