شنگھائی اجلاس:مودی و پوتن کی ملاقات کے معنی!

0

محمد عباس دھالیوال

پچھلے کچھ ہفتوں سے خصوصاً ایشیائی ممالک کی نظریں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس پہ لگی ہوئی تھیں۔چنانچہ اب یہ شنگھائی تعاون تنظیم کا دو روزہ اجلاس کل سے ازبکستان کے شہر سمر قند میں چل رہا ہے۔یہاں بتاتے چلیں کہ ہندوستان بھی ایس سی او کا ایک اہم رکن ہے اور مذکورہ اجلاس میں بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی بھی اس سربراہی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ ان کے علاوہ اس اجلاس میں چینی صدر شی جن پنگ، روس کے صدر ولادیمیر پوتن، ترک صدر رجب طیب اردگان اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی شرکت کر رہے ہیں۔
دراصل اس مذکورہ اجلاس میں عالمی رہنما ماحولیاتی تبدیلی، خوراک اور توانائی کے مسائل پر تبادلہ خیال کررہے ہیں۔
اسی بیچ مختلف رہنماؤں کے درمیان آپس میں ملاقاتیں بھی ہو رہی ہیں۔انہی ملاقاتوں کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور روسی صدر پوتن کے درمیان بھی ملاقات کے چرچے عام ہیں۔
اس سلسلے میں روسی صدر ولادیمیر پوتن نے، خبررساں اے ایف پی کے مطابق، جمعہ کے دن بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کی۔ اس ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ وہ یوکرین میں جلدازجلد تنازع ختم کرنا چاہتے ہیں اور وہ اس بات کو سمجھتے ہیں کہ بھارت کو اس لڑائی پر تشویش ہے۔
جبکہ دوسری طرف ادھر ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق روسی صدر نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ یوکرین کے مشرق میں ڈونبس کے پورے علاقے کی آزادی روس کا مرکزی فوجی ہدف ہے اور اس مقصد پر نظرثانی کی ضرورت نہیں ہے۔
ہم جلدی میں نہیں ہیں۔ اس ضمن میں ان کا یہ کہنا تھا کہ روس نے یوکرین میں جنگ کے لیے صرف رضاکار فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔
جبکہ اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق صدر پوتن نے وزیراعظم نریندر مودی سے کہا کہ میں یوکرین کے تنازع پر آپ کے موقف، آپ کے خدشات کو جانتا ہوں۔۔۔ ہم اسے جلد از جلد ختم کرنے کی پوری کوشش کریں گے ۔
رپورٹ کے مطابق ملاقات میں وزیر اعظم مودی نے پوتن کو بتایا کہ اب جنگ کا وقت نہیں ہے۔
یہاں قابل ذکر ہے کہ سرد جنگ کے دور سے ہی نئی دہلی اور ماسکو کے درمیان باہمی تعلقات چلے آرہے ہیں۔ روس اب تک بھارت کو سب سے زیادہ ہتھیار فراہم کرنے والا ملک مانا جاتا ہے۔ لیکن اس سال فروری میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد دونوں رہنماؤں کی یہ پہلی روبرو ملاقات ہوئی ہے، اس میں وزیر اعظم مودی نے پوتن سے کہا کہ ’’میں جانتا ہوں کہ آج کا وقت جنگ کا وقت نہیں ہے۔‘‘
ایک دوسری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی نے ملاقات میں جمہوریت، سفارت کاری اور مکالمے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ وہ امن کی راہ پر آگے بڑھنے کے طریقہ پر تبادلہ خیال کریں گے۔
دریں اثناء خبریں یہ بھی سامنے آ رہی ہیں کہ جی سیون کی روسی تیل پر قیمت کی حد مقرر کرنے کی تجویز بھی زیر غور آسکتی ہے۔اس ضمن میں امریکہ کی کوشش ہے کہ وہ روس کی اقتصادی سرگرمیوں کو مکمل طور پر روک دے۔ لیکن ادھر خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جی سیون ممالک روسی تیل پر قیمت کی حد مقرر کرنے یعنی پرائس کیپ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ روس اپنا تیل سستا نہ کرسکے۔
لیکن رپورٹز یہ بھی سامنے آ رہی ہیں کہ جی سیون کا مذکورہ منصوبہ فی الحال زیادہ کارگر ثابت نہیں ہو گا۔ جی سیون دنیا کے امیر ترین ممالک کا ایک گروپ ہے۔ ان میں امریکہ، جاپان، جرمنی، برطانیہ، فرانس، اٹلی اور کناڈا شامل ہیں۔ یوروپی یونین بھی جی سیون کے اس منصوبے کے ساتھ کھڑی ہے۔
جی سیون ممالک چاہتے ہیں کہ چین اور انڈیا روس سے سستا تیل نہ خریدیں۔ جی سیون کی جانب سے قیمت کی حد کے منصوبے کے درمیان روس نے ہندوستان کو مزید سستا تیل دینے کی بات کی ہے۔
جبکہ ادھر ہندوستانی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار کے حوالے سے بزنس اسٹینڈرڈ کا کہنا ہے کہ ہندوستان جی سیون کی اس تجویز کی حمایت نہیں کرے گا۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS