بے روزگاری اور خالی سرکاری اسامیاں

0

زمین میں موجود وسائل پر ہر انسان کا حق ہے لیکن یہ حق تسلیم کرنے سے دنیا انکاری ہے۔ حیرت تو یہ بھی ہے کہ خود کو فلاحی اور جمہوری کہنے والی ریاستوں میں بھی یہ حق کبھی تسلیم نہیں کیاگیا ہے۔ وسائل چند مخصوص ہاتھوں میں سمٹے ہوئے ہیں اور اکثریت محرومی اور پسماندگی کا سامنا کررہی ہے۔کورونا وبا کے دوران یہ سفاک حقیقت بار بار سامنے آکر سماجی انصاف کے علم برداروں کوخون کے آنسورلاتی رہی ہے۔ وسائل اور دولت کی تقسیم کے حوالے سے ہندوستان جنت نشان کی صورتحال بھی روز بروز ابتر ہوتی جارہی ہے۔ ایک طرف جہاں سرمایہ داروں اور صنعت کاروں کی دولت میں فلک بوس اضافہ ہورہاہے تو دوسری جانب غربت، بھکمری، فاقہ کشی اور بے روزگاری کا عفریت ہندوستان کی اکثریت کو نگل رہا ہے۔ستم بالائے ستم یہ بھی ہے کہ عوام سے اربوں روپے کا ٹیکس نچوڑنے والی حکومت کے مختلف اداروں میں لاکھوں اسامیاں بھی خالی ہیں لیکن ان پر تقرری نہیں کی جارہی ہے۔
سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکنامی( سی ایم آئی ای) کے تازہ مطالعہ کے مطابق ملک میں رواں مہینہ بے روزگاری میں کافی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ بالخصوص دیہی ہندوستان میں 25جولائی تک بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 6.75فیصد ہوگئی ہے۔ گزشتہ ہفتہ یہ شرح5.1فیصد تھی۔یہی صورتحال ملک کے شہری علاقوںکی بھی ہے جہاں ایک ہفتہ قبل تک بے روزگاری کی شرح7.94فیصد تھی وہ اب بڑھ کر8.01فیصد ہوگئی ہے۔ کورونا کی ممکنہ تیسری لہر کے خدشات کے پیش نظر بے روزگاری کی یہ شرح انتہائی تشویش ناک ہے کیوں کہ دوسری لہر کے دوران بھی بے روزگاری میں بھیانک اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا اور ا گر خدانخواستہ ہندوستان کورونا وبا کی تیسری لہر کی زد میں آتا ہے تو بے روزگاری کے حوالے سے بھی صورتحال انتہائی بھیانک ہوجائے گی۔دوسری لہر کے بعداب جب کہ دھیرے دھیرے کرکے معاشی اور تجارتی سرگرمیاں شروع ہورہی ہیں،بے روزگاری کا یہ حال ہے تو تیسری لہر کے دوران جب مکمل لاک ڈائون ہوگا، اس وقت بے روزگاری، بھکمری اور فاقہ کشی کاعالم کیا ہوگا، اس کا صرف اندازہ ہی لگایاجاسکتا ہے۔
لیکن اس بڑھتی ہوئی بے ر وزگاری کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے حکومتی سطح پرا ب تک نہ تو کوئی حکمت عملی اپنائی گئی ہے اور نہ ہی کوئی منصوبہ عمل سامنے آیا ہے۔ایسے سنگین وقت میں جب ملازمت کے متلاشی نوجوانوں پر روزگار کے دروازے بند ہیں تو حکومت نے بھی سرکاری عہدوں پر تقرریاں بند کر رکھی ہیں۔ سرکاری محکموں میں پہلے سے منظورشدہ لاکھوں اسامیاں اب بھی خالی ہیں جن پر تقرری کے انتظار میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کی عمر گزرتی جارہی ہے۔
حالیہ دنوں آئے ایک سروے کے مطابق مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے مختلف محکموں میں منظورشدہ خالی اسامیو ںکی تعداد 60لاکھ سے بھی زیادہ ہے۔پورے ملک میں ہیلتھ کیئر سیکٹر میں 1.68 لاکھ اسامیاںاور آنگن باڑی میں 1.76لاکھ اسامیاں خالی ہیں۔مرکزی محکمہ داخلہ میں75ہزار کے قریب اسامیوں پر تقرری باقی ہے۔محکمہ محصولات میں تقریباًایک لاکھ، ملک کے پبلک سیکٹر بینکوں میں2لاکھ اسامیاں، انڈین آرمی میں1.07 لاکھ اسامیاں، مرکزی مسلح افواج میں تقریباً 92 ہزار اسامیاں خالی ہیں۔صرف اکیلے ریلوے میں ڈھائی لاکھ سے زیادہ اسامیوں پر اب تک تقرری نہیں کی گئی ہے۔مختلف ریاستوں کے پولیس محکمہ میں5.31لاکھ اسامیاں، سپریم کورٹ، مختلف ریاستوں کے ہائی کورٹ، ملک بھر کی ضلعی اور نچلی عدالتوں میں پانچ ہزار سے زیادہ اسامیاں خالی ہیں۔اقتدار میں آنے سے قبل دوسری پارٹیوں کی طرح ہی بھارتیہ جنتاپارٹی نے بھی روزگار کے نئے مواقع وضع کرنے کے بلند بانگ دعوے کیے تھے، حتیٰ کہ وزیراعظم نریندر مودی نے سالانہ تین کروڑ روزگار کا وعدہ بھی کیا تھالیکن حقیقت حال یہ ہے کہ مودی جی اپنی اس دوسری مدت کار میں بھی روزگار کا وعدہ پورا کرتے ہوئے نظر نہیں آرہے ہیں۔ہر سرکاری محکمہ میں بھاری تعداد میں خالی اسامیاں ہیں۔ مرکزی یونیورسٹیوں میں تقریباً40فیصد منظورشدہ عہدے خالی پڑے ہوئے ہیں۔
ایسے وقت میں جب ملک کے کروڑوں نوجوان روزگار نہ ملنے کی وجہ سے مایوس ہوگئے ہیں اور بے روزگاری اپنی انتہا پر ہے، سرکاری محکموں میںاتنی بھاری تعداد میں اسامیوں کاخالی رہنا انتہائی افسوس ناک کہاجائے گا۔ان خالی سرکاری اسامیوں میں ہر سال اضافہ بھی ہوتاجارہا ہے مگراس کے باوجود ا ن پر تقرری کیلئے کوئی ٹھوس قدم نہیںاٹھایا جارہا ہے۔ملک کے موجودہ حالات یہ تقاضا کر رہے ہیں کہ ان خالی اسامیوں پر حکومت جلدازجلد تقرری کرے اورمایوس ہوچکے نوجوانوں کو روزگار سے جوڑے۔
یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ بے روزگاری اپنے ساتھ فاقہ کشی لے کرآتی ہے جو تمام جرائم اور برائیوں کی جڑ ہے۔سماجی انصاف کا تقاضا ہے کہ بحران اور ابتلا کی اس گھڑی میں مرکزی اور ریاستی حکومتیںقومی وسائل پر بے روزگار نوجوانو ں کا حق بھی تسلیم کریں اور موجودہ اسامیوں پر انہیں تقرری دینے کے ساتھ ساتھ روزگار کے نئے مواقع وضع ہونے تک بے روزگاری الائونس کا بھی انتظام کریں۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS