طالبان لڑکیوں کو ہائی اسکول جانے کی اجازت دیں: اقوام متحدہ مشن

0

کابل، (یو این آئی) افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یو این اے ایم اے ) نے اتوار کو طالبان کی قیادت والی افغان حکومت پر زور دیا کہ وہ لڑکیوں کو ہائی
اسکول کی تعلیم کی اجازت دے۔اگست 2021میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ملک میں معاشی، انسانی اور سلامتی کا بحران مزید گہرا ہو
گیا ہے ۔ اگرچہ حکام نے خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن طالبان نے افغان خواتین کے گھروں سے باہر کام کرنے پر پابندی عائد کر
دی ہے اور اسکولوں میں صنفی بنیاد پر علیحدگی کو متعارف کرایا گیا ہے۔ لڑکیوں کو چھٹی جماعت کے بعد تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔مشن کے بیان
میں کہا گیا ہے کہ ’افغانستان میں ہائی اسکولوں سے لڑکیوں کے بائیکاٹ کی پہلی برسی کے موقع پر اقوام متحدہ نے ملک کے اصل حکام سے ہائی اسکولوں کو
سب کے لیے دوبارہ کھولنے کےلئے فوری اقدامات کرنے کے مطالبے کا اعادہ کیا‘۔اقوام متحدہ کے مشن نے خبردار کیا کہ اگر لڑکیوں کے ثانوی اسکولوں پر
پابندیاں جاری رہیں تو ملک کا بحران، سیکورٹی کی صورتحال اور غربت مزید بڑھ جائے گی۔
یواین اے ایم اے نے کہاکہ”اگر لڑکیوں کے ہائی اسکول جانے پر پابندی برقرار رہتی ہے تو اقوام متحدہ کو تشویش ہے کہ اس طرح کے اقدامات افغانوں کی بنیادی
آزادیوں پر عائد دیگر پابندیوں کے ساتھ افغانستان کے لیے خطرہ بڑھ سکتے ہیں۔ مزید عدم تحفظ اور غربت میں اضافہ ہوگا۔اقوام متحدہ کے بین الاقوامی چلڈرن
ایمرجنسی فنڈ (یونیسیف) کی اگست میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق لڑکیوں کی ثانوی تعلیم کی کمی کے باعث افغان معیشت کو گزشتہ 12 ماہ میں کم از
کم 500 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے ، جو کہ ملک کی جی ڈی پی کا 2.5 فیصد ہے ۔ رپورٹ کے مطابق اگر تیس لاکھ لڑکیاں ثانوی تعلیم مکمل کر کے لیبر
مارکیٹ میں داخل ہونے میں کامیاب ہو جاتی ہیں تو لڑکیاں اور خواتین افغان معیشت میں کم از کم 5.4 بلین ڈالر کا حصہ ڈالیں گی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS