امریکہ یوکرین تنازع کے بہانے خطے میں جنگ کو ہوا دے رہا ہے

0
https://www.financialexpress.com/

چینی وزارت خارجہ کاامریکہ پر یوکرین کے تنازع پر کشیدگی بڑھانے اور خوف و ہراس پھیلانے کا الزام
بیجنگ(ایجنسیاں) : امریکا کی جانب سے روس پر پابندیوں اور روسی حملے کے خلاف یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھنے کے اعلان کے بعد چین نے امریکہ پر یوکرین کے تنازع پر تناؤ بڑھانے اور خوف و ہراس پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق چین نے ایسے وقت میں یوکرین سے متعلق محتاط رویہ اختیار کیا ہوا ہے جب روس نے سرحدوں پر ہزاروں فوج اکٹھی کرلی ہے۔روس کی جانب سے یوکرین کے دو علیحدہ ہونے والے علاقوں میں (جسے وہ اب خود مختار تسلیم کرتا ہے) فوج بھیجنے کا حکم دینے کے بعد روس کے لیے نئی پابندیوں کے اعلان پر چین نے مغرب کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے اس بات پر زور دیا تھا کہ یہ پابندیوں کا محض پہلا مرحلہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر روسی صدر ولادیمیر پتن نے مشرقی ڈونباس کے علاقے میں اپنی فوج کو دو علاقوں سے آگے بڑھایا تو مزید پابندیاں لگیں گی۔چین نے ان پابندیوں کی وجہ سے واشنگٹن پر تنقید کی اور کہا کہ وہ یوکرین کو ہتھیار بھیج کر تناؤ میں اضافہ کر رہا ہے۔چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چونینگ نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی اقدامات تناؤ میں اضافہ کر رہے ہیں، خوف و ہراس پیدا کر رہے ہیں اور یہاں تک کہ جنگ کا شیڈول بھی طے کر رہے ہیں۔چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چوئیننگ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ امریکہ کا اقدام تناؤ میں اضافہ، خوف و ہراس پھیلانے اور جنگ کو ہوا دینے کا سبب بن رہا ہے۔ہوا چوئیننگ نے امریکہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی جلتی پر تیل ڈالے اور اس کا الزام بھی دوسروں پر دھرے تو یہ غیر زمہ دارانہ اور غیر اخلاقی عمل کہلائے گا۔ترجمان وزارت خارجہ نے یہ بھی کہا کہ یوکرین تنازع پر تمام فریقین کو ایک دوسرے کو اہمیت دیں اور ایک دوسرے کے سیکیورٹی خدشات کو دور کریں تاکہ مشاورت اور مذاکرات سے اس مسئلے کا پْرامن حل نکل سکے۔واضح رہے کہ روس کے کورین کے دو صوبوں کو خود مختار ریاستیں تسلیم کرنے اور وہاں اپنی فوجیں بھیجنے کے اعلان پر امریکی صدر جوبائیڈن نے روسی اداروں اور شخصیات پر پابندیاں عائد کرکے یوکرین کو اسلحے کی فراہمی کا یقین دلایا ہے۔صورتحال کو حل کرنے میں چین کے کردار کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے امریکہ کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے مزید کہا کہ اگر کوئی دوسروں پر الزام لگاتے ہوئے خود آگ میں ایندھن ڈال رہا ہے تو یہ رویہ غیر ذمہ دارانہ اور غیر اخلاقی ہے۔انہوں نے کہا کہ چین نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے جائز سیکیورٹی تحفظات کا احترام کریں اور انہیں اہمیت دیں، مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں اور مشترکہ طور پر علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھیں۔چین کی جانب سے روس پر پابندیوں کے سوال پر انہوں نیکہا کہ بیجنگ سمجھتا ہے کہ پابندیاں عائد کرنا کبھی بھی مسائل کو حل کرنے کا بنیادی اور مؤثر طریقہ نہیں رہا۔روسی صدر کے ڈونیٹسک اور لوگانسک میں فوج بھیجنے کے فیصلے کے بعد امریکا سمیت برطانیہ، یورپی یونین، جاپان اور آسٹریلیا نے بھی پابندیوں کا اعلان کیا۔جو بائیڈن نے کہا کہ واشنگٹن، روسی حملے کے خلاف یوکرین کو دفاعی ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھے گا اور مشرقی یورپ میں ناٹو اتحادیوں کو تقویت دینے کے لیے امریکی فوجیوں کو تعینات کرے گا۔انہوں نے وائٹ ہاؤس میں ٹیلی ویڑن تقریر میں کہا کہ میں یہ واضح کردوں کہ یہ ہماری جانب سے مکمل طور پر دفاعی اقدام ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS