ٹریکٹر ریلی کے دوران ہوئے تشدد کے بعد سپریم کورٹ نے عرضیوں کو کیا خارج

0

نئی دہلی: کسان تحریک کے پیش نظر 26 جنوری کو قومی راجدھانی دہلی میں ٹریکٹر ریلی کے دوران ہوئے تشدد کے بعد داخل کئی عرضیوں کو سپریم کورٹ نے خارج کردیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے کی قیادت والی بینچ نے بدھ کو الگ الگ عرضیوں پر سماعت کی۔ اس دوران عدالت نے کہا کہ مرکزی حکومت نے اس معاملہ کو سنجیدگی سے لیا ہے اور وہ اپنا کام کررہی ہے۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے،جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی رام سبرامنین کی بینچ نے ان عرضیوں پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے عرضی گزاروں سے کہا کہ وہ اس سلسلہ میں مرکزی حکومت کو میمورنڈم سونپ سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے یوم جمہوریہ کے موقع پر دہلی میں کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران پیش آئے تشدد کے واقعات کی جانچ کیلئے سابق جج کی صدارت میں ایک پینل تشکیل دینے سے معلق عرضی پر غور کرنے سے انکار کردیا۔سپریم کورٹ میں داخل عرضیوں میں سے ایک ایڈووکیٹ وشال تیواری کے ذریعہ داخل عرضی میں عدالت عظمیٰ سے ریٹائرڈ جج کی قیادت میں 3 رکنی جانچ کمیشن بنانے کی اپیل کی گئی تھی،جو اس معاملہ میں ثبوتوں کو جمع کرے اور رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔3 رکنی اس کمیشن میں سپریم کورٹ کے دو ریٹائرڈ جج کو شامل کرنے کی بھی اپیل کی گئی تھی۔وہیں ایک دیگر عرضی ایڈووکیٹ منوہر لال شرما نے داخل کی تھی،جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کسانوں کے احتجاج کے خلاف سازش کی گئی اور کسی ثبوت کے بغیر کسانوں کو مبینہ طور پر دہشت گرد بتایا گیا۔ شرما نے مرکزی حکومت اور میڈیا کو ہدایت جاری کرکے کسی ثبوت کے بغیر جھوٹے الزامات لگانے اور کسانوں کو دہشت گرد بتانے سے روکنے کی اپیل کی تھی۔ عدالت نے اس عرضی کو بھی خارج کردیا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS