غداری کے قانون کا ہوتاہے غلط استعمال :ارون شوری

0

نئی دہلی (ایجنسیاں):سابق مرکزی وزیر ارون شوری نے غداری کے قانون کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں وہ اور این جی او کامن کاز غداری کے
قانون کو غیر آئینی قرار دینے کے لیے ساتھ آئے۔ اجتماعی طور پر ان لوگوں نے الزام لگایا کہ حکومتوں کی جانب سے شہریوں کے خلاف اس قانون کا غلط استعمال بڑھ
رہا ہے۔دراصل عدالت عظمیٰ پہلے ہی 5 اور 6 مئی کو برطانوی راج کے قانون کو چیلنج کرنے والی ایسی درخواستوں کے ایک گروپ کو شنوائی کے لئے لسٹ کرچکی
ہے۔ حالانکہ گزشتہ سال جولائی میں شوری اور کامن کاز کی طرف سے داخل کی گئی مشترکہ عرضی کو ان کے ساتھ نہیں جوڑا یاگیایا الگ سے لسٹ نہیں کیا گیا ہے۔
دریں اثنا، جمعرات کو سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے اس معاملے سے متعلق عرضی پر فوری سماعت کے لیے کہالیکن چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) این وی رمنا نے
اس پر کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں کرائی۔ عدالت نے اس سے پہلے بدھ کو مرکزی حکومت سے کہا تھا کہ وہ غداری قانون پر اس ہفتے تک اپنا موقف واضح کرے۔ عدالت
نے یہ بھی واضح کر دیا تھا کہ وہ مزید کوئی سماعت نہیں کرے گی، جب کہ یہ معاملہ 5 سے 6 مئی کو ہونے والی سماعت کے دوران طے کیا جائے گا۔شوری نے الزام
لگایا کہ غداری کا قانون( آئی پی سی کی دفعہ 124اے) مساوات، آزادی اظہار اور زندگی اور ذاتی آزادی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ ویسے وہ چاہتے
ہیں کہ سپریم کورٹ کیدارناتھ سنگھ بمقابلہ ریاست بہار کے اپنے 1962 کے فیصلے پر نظر ثانی کرے، جہاں اس نے غداری کے قانون کے آئینی جواز کو برقرار
رکھا تھا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS