کسانوں سے انتظامیہ کے تصادم کا معاملہ، بات چیت جاری، اتفاق کا امکان

0
Image: The Indian Express

کرنال:(ایجنسی)ہریانہ کے کرنال میں کسانوں اور حکومت کے درمیان جاری تنازع جلد ختم ہونےکا امکان ہے۔ 28 اگست کو کرنال کے بستاڑا ٹول پر کسانوں پر لاٹھی چارج کے بعد ایس ڈی ایم آیوش سنہا کے خلاف سخت کارروائی سمیت دیگر مطالبات کو لے کر کسان دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ بتادیں کہ جمعہ کو محکمہ زراعت کے ایڈیشنل چیف سکریٹری دیویندر سنگھ حکومت کی ہدایت پر کسانوں سے بات چیت کرنے کے لیے کرنال پہنچےتھے۔ ساتھ ہی کسانوں کی جانب سے اس میٹنگ میں گرمان سنگھ چڈھونی سمیت پندرہ رکنی کمیٹی کے کسان لیڈران بھی شامل ہوئے ۔
چار گھنٹے تک جاری رہنے والی اس میٹنگ میں اس ایس ڈی ایم کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیاگیا جو وائرل ویڈیو میں لاٹھی چارج کے بارے میں بات کر رہے تھے۔ اس کے علاوہ معاملے کی عدالتی تحقیقات پر بھی کسان مصر رہے۔مرنے والے کسان کو معاوضہ اور نوکری دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ دوسری طرف اے سی ایس دیویندر سنگھ نے بھی کسانوں سے اپیل کی کہ وہ سختی چھوڑ کر اس مسئلے کے مثبت حل کی طرف بڑھیں۔ اس پر کسان رہنماؤں نے واضح طور پر کہا کہ اگر حکومت معاملے کی تحقیقات کرانا چاہتی ہے تو عدالتی تحقیقات کرائی جائے۔ کسان چیف سیکرٹری کے احکامات پر ڈی سی کرنال کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات سے مطمئن نہیں ہے۔
میٹنگ کے دوران کسانوں کے غصہ کو ٹھنڈا کرنے کے لیے اس معاملہ کی عدالتی جانچ کروانے کو لے کر افسران کا رویہ مثبت نظر آیا اور معاملہ کی جانچ ریٹائرڈ جج سے کروائی جاسکتی ہے، لیکن ابھی آفیشیل اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ ایڈیشنل چیف سکریٹری اور کسان لیڈروں کے درمیان میٹنگ کا ایک اور دور ہفتہ کو ہوگا۔
28 اگست کو کسانوں نے کرنال میں وزیر اعلیٰ منوہر لال کی صدارت میں بی جے پی کے ریاستی سطح کے اجلاس کی مخالفت کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے لیے کسان بھی متحد ہو گئے۔ لیکن پولیس انتظامیہ نے شہر کو مکمل طور پر سیل کر دیا۔ چنانچہ کسانوں کا اجتماع قومی شاہراہ پر بستارہ ٹول پر ہوا۔ پولیس اور کسانوں کے درمیان تصادم ہوا اور پولیس نے کسانوں پر لاٹھی چارج کیا۔ دوسری طرف اس وقت کے ایس ڈی ایم آیوش سنہا کا لاٹھی چارج کا حکم دینے کی ویڈیو وائرل ہوا۔ اس سے کسانوں میں غصہ پھوٹ پڑا۔ اس کے خلاف 7 ستمبر کو کرنال میں ایک کسان مہا پنچایت کا انعقاد کیا گیا۔ جس کے بعد ہزاروں کسانوں نے اسی دن کی شام منی سیکرٹریٹ میں ڈیرے ڈالے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے دو مذاکرات بے نتیجہ رہے۔ اب لگتا ہے کہ اس مذاکرات کا کوئی حل نکل سکتا ہے ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS