پرائیویٹ سیکٹر میں 75 فیصد ہریانوی شہری کو ملازمت والے قانون کو ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا

0
پرائیویٹ سیکٹر میں 75 فیصد ہریانوی شہری کو ملازمت والے قانون کو ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا
پرائیویٹ سیکٹر میں 75 فیصد ہریانوی شہری کو ملازمت والے قانون کو ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا

چنڈی گڑھ: ہریانہ میں پرائیویٹ سیکٹر میں ریاست کے لوگوں کے لیے 75 فیصد ریزرویشن کے قانون کو پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا ہے۔ صنعتی مالکان نے ہریانہ حکومت کے اس قانون پر سوالات اٹھائے تھے جس کے بعد جسٹس جی ایس سندھاوالیا اور جسٹس ہرپریت کور جیون نے ہائی کورٹ میں یہ فیصلہ دیا۔ کیس کی سماعت ایک ماہ قبل مکمل ہوئی تھی، عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ عدالت نے جمعہ (17 نومبر) کو اپنا فیصلہ سنایا۔

ہریانہ حکومت نے اسٹیٹ ایمپلائمنٹ آف لوکل کینڈیڈیٹس ایکٹ 2020 نافذ کیا تھا اور نومبر 2020 میں اسمبلی میں اس بل کو پاس کیا تھا۔ گورنر نے مارچ 2021 میں اس بل پر دستخط کیے تھے۔ اس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا  کہ ہریانہ کے نوجوانوں کو ایسے تمام نجی اداروں بشمول پرائیویٹ کمپنیوں، سوسائٹیوں، ٹرسٹوں، پارٹنرشپ فرموں میں ملازمتوں میں 75 فیصد ریزرویشن دیا جائے گا۔

اس معاملے میں فرید آباد اور گروگرام کی صنعتی تنظیموں نے ہائی کورٹ میں اس قانون پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔ جب اس قانون کے خلاف اپیل ہوئی تو ہائی کورٹ نے فروری 2022 میں اس پر پابندی لگا دی تھی۔ ہریانہ حکومت نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے 4 ہفتوں میں اس پر فیصلہ کرنے کو کہا۔

مزید پڑھیں: سہارا شری ایک بلند فکر اور دل پذیر شخصیت کے مالک : عبدالماجد نظامی

اس معاملے میں یہ حکم بھی دیا گیا تھا کہ جب تک ہریانہ کے اس قانون کی آئینی جواز کے بارے میں ہائی کورٹ کا فیصلہ نہیں آتا، حکومت اس پر عمل نہ کرنے کی صورت میں کوئی کارروائی نہیں کر سکتی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS