گجرات ہائیکورٹ نے رد کی لو جہاد ایکٹ کے تحت درج پہلی ایف آئی آر

0

وڈودرا(ایجنسیاں)گجرات میں لو جہاد ایکٹ کے نفاذکے بعد وڈودرا میں درج پہلی ایف آئی آر کو ہائی کورٹ نے ردکر دیا ۔ گزشتہ سال جون میں وڈودرا کے گوتری پولیس اسٹیشن میں لو جہاد سے متعلق پہلی ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ اس معاملے میں طویل سماعت کے بعد گجرات ہائی کورٹ نے وڈودرا پولیس کی طرف سے درج ایف آئی آر کو ردکر دیا ہے۔ جب یہ ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ اس وقت بھی پولیس کے رویہ پر سوالات اٹھائے گئے تھے اور کہا گیا تھا کہ پولیس نے جلد بازی میں مقدمہ درج کیا ہے۔ ریاستی حکومت کے ترمیم شدہ فریڈم آف ریلیجن ایکٹ کے نفاذ کے بعد وڈودرا پولیس نے یہ ایف آئی آر درج کی تھی۔ اینٹی لو جہاد ایکٹ کہہ کر اس قانون کی تشہیرکی گئی ۔ حالانکہ بعد میں ہائی کورٹ نے اس ایکٹ کی کچھ دفعات پر عمل درآمد پر روک لگا دی تھی۔ اس کے خلاف ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔جنوری 2021 میں، وڈودرا پولیس نے گجرات کے ترمیم شدہ مذہبی آزادی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی۔ بتایا گیا کہ نوجوان نے اپنی پہچان چھپاکرشادی کے بعد میں بیوی کو مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا۔ اسے گوتری پولیس اسٹیشن میں لو جہاد کے معاملہ کے طور پر درج کیا گیا تھا۔ وڈودرا پولیس نے اس ملزم نوجوان کو ترسالی علاقے سے گرفتار کیا تھا۔پولیس نے ایف آئی آر میں لڑکی کا نام نہیں لکھاتھا۔ تب پولیس نے کہا تھا کہ نوجوان نے سیم مارٹن کے نام سے سوشل میڈیا پر ایک آئی ڈی بنائی تھی۔ یہیں فروری 2019 میں اس کی ملاقات ایک دلت لڑکی سے ہوئی ۔ بعد ازاں نوجوان نے شانتی (نام تبدیل) کو شادی کی پیشکش کی۔ نوجوان نے اس کے ساتھ زبردستی جسمانی تعلقات بنائے اور قابل اعتراض تصاویر کھینچیں۔ اس بنا پر وہ لڑکی کو دھمکیاں دیتا رہا۔ اس سال فروری میں اس نے لڑکی سے شادی کی اور اسے اپنے مذہب پر عمل نہیں کرنے دیتا تھا۔
وہ لڑکی کے گھر والوں کو دھمکی دے کر شہر کے کلیان نگر لے گیا اور ایک مذہبی مقام پر اس سے شادی کرلی۔ وہاں لڑکی کا نام بدل دیااور مبینہ طور پر زبردستی مذہب تبدیل کرادیا اورشادی کارجسٹریشن بھی ہو گیا۔
ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا کہ شادی کے بعد اسے اپنے مذہب کی روایات پر عمل کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور نئے مذہب کی پیروی کرنے پر مجبور کیا گیا۔ لڑکی نے یہ بھی الزام لگایا کہ اسے دو بار زبردستی دوائیں دے کر اسقاط حمل کرایا گیا، تیسری بار ڈاکٹر کی مدد سے اسقاط حمل کرایا گیا۔ تب اس وقت کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس جے راج سنگھ والا نے بھی لڑکی کے درج فہرست ذات سے ہونے کی وجہ سے ایس سی/ایس ٹی ایکٹ بھی لگایا تھا۔ اب گجرات ہائی کورٹ نے اس ایف آئی آر کو ردکر دیا ہے۔ گجرات ہائی کورٹ کے جج نرل آر مہتا نے اپنے فیصلے میں پورے عمل کو روکتے ہوئے ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا حکم دیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS