ملک کو آزادی مشترکہ قربانیوں کے نتیجہ میں حاصل ہوئی جس میں ہم کسی سے پیچھے نہیں ہیں: مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی

0

میرٹھ :
”وطن عزیز کی آزادی کے بعد گزشتہ 76 سالوں میں ہمارے ملک نے ہر شعبہ میں خاطر خواہ ترقی کی ہے جس کو جھٹلایا نہیں جاسکتا، ایک اندازہ کے مطابق آج 40/فیصد آبادی گاڑیوں میں گھوم رہی ہے، ہر میدان میں ملک آگے بڑھا ہے، لیکن کچھ چیزیں قابل تشویش بھی ہیں، مہنگائی بے تحاشہ بڑھ رہی ہے، بدعنوانی شباب پر ہے، کچھ لوگوں کے ساتھ نا انصافی بھی ہو رہی ہے لیکن ہم مایوس نہیں ہیں، اس ملک میں انصاف ابھی بھی زندہ ہے“ ان خیالات کا اظہار آج یہاں جامعہ گلزارِ حسینیہ اجراڑہ کے وسیع میدان میں جامعہ کے مہتمم مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی نے پرچم کشائی اور قومی ترانہ کے بعد جشنِ آزادی کی 77ویں تقریب کو خطاب کرتے ہوئے کیا، مولانا مغیثی نے اشاروں اشاروں میں بعض طبقات کے خلاف یکطرفہ کارروائی پر تنقید بھی کی لیکن ساتھ ہی سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کے حوالہ سے اظہارِ مسرت کے ساتھ کہا کہ ملک میں انصاف زندہ ہے لیکن جہاں جہاں نا انصافی ہورہی ہے وہ ختم ہونی چاہئے، انہوں نے کہا کہ ملک کو آزادی مشترکہ قربانیوں کے نتیجہ میں حاصل ہوئی جس میں ہم کسی سے پیچھے نہیں ہیں، انہوں نے مختلف حوالوں کے ساتھ بتایا کہ ہمارا یہ علاقہ جنگ آزادی میں پیش پیش رہا ہے یہ ادارہ (جامعہ گلزارِ حسینیہ) تحریک آزادی کا مرکز رہا ہے اس کے بانی حافظ محمد حسینؒ نے 1942ء کی تحریک آزادی میں جیل جانے کا عزم کیا تو (ان کی کمزوری ومعذوری کے پیش نظر) تمام بزرگانِ حریت نے انہیں اجراڑہ ہی میں رہ کر تحریک کو پروان چڑھانے اور دعائیں کرنے کی درخواست کی، البتہ اسی ادارہ کے سپوت مولانا عبداللطیف مرحوم 6/ماہ تک ملتان کی جیل میں رہے ہیں، مہتمم جامعہ نے مختلف اکابر حریت کے نام لیکر بتایا کہ 90/سال تک ہمارے اسلاف نے جیلیں کاٹیں، پھانسی چڑھے، عورتوں کو بیوہ اور بچوں کو یتیم بنایا اور ملک کے لئے اپنا سب کچھ داؤ پر لگادیا تب کہیں جاکر اس ملک نے صبح آزادی دیکھی ہے، انہوں نے کہا کہ آپ کا یہ مدرسہ ایک طرف علم کا مرکز اور تبلیغ کا مرکز ہے تو یہ جنگ آزادی کا بھی مرکز رہا ہے، اور آج کا یہ عظیم الشان مجمع بھی آزادی سے محبت کی علامت ہے، ہم اس ملک سے محبت کرتے ہیں اور اسی محبت کا تقاضہ ہے کہ ملک نا انصافی کے داغ سے پاک ہو، یہاں سب کے ساتھ انصاف ہو، سب کو ایک آنکھ سے دیکھا جائے اس لئے ہم انصاف کی دہائی دیتے رہیں گے، نا انصافی کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے، انہوں نے شہید وطن اشفاق اللہ خان، بھگت سنگھ، منگل پانڈے، بہادر شاہ ظفرؔ جیسے مجاہدین کی قربانیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج بھی اس ملک کا مسلمان ملک کو ترقی دینے میں کسی سے پیچھے نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ہماری تمنا ہے کہ ملک میں کوئی بھوکا نہ سوئے، انہوں نے ملک میں امن وامان ترقی وخوشحالی اور بھائی چارہ کے فروغ کی دعاؤں کے ساتھ ہی نمازوں کے بعد ملک واہالیانِ ملک کے لئے دعاؤں کی اپیل بھی کی اور پروگرام کی کامیابی پر اساتذہ وذمہ داران کو اظہارِ مسرت کے ساتھ مبارکباد بھی پیش کی۔ حسب روایت جامعہ وجونیئر ہائی اسکول کے طلبہ وطالبات کے دو گھنٹہ طویل دلچسپ اور معلوماتی پروگرام کے بعد مولانا آس محمد گلزارؔ قاسمی نے گزشتہ جشن آزادی پر جونیئر کو ہائی اسکول اور مدرسۃ البنات کو عالمہ فاضلہ تک لے جانے کے لئے، لئے گئے اعلان سے اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ایک منصوبہ پر الحمدللہ ہم لوگ آگے بڑھ رہے ہیں، جبکہ دوسرا زیر غور ہے، مثبت سوچ اور راست فکر کے ساتھ آگے بڑھیں گے تو إن شاء اللہ کامیابی ضرور ملے گی، انہوں نے مہتمم جامعہ کے خطاب کا حوالہ اسلاف واکابر اور بنیادی لوگوں کی قربانیوں کو فراموش کئے جانے پر اظہارِ افسوس کے ساتھ دیکر کہا کہ گاندھی جی کوجنوبی افریقہ سے لانے والے مولانا شوکت علی اور مولانا محمد علی جوہر تھے، انہیں مہاتما اور باپو کا خطاب علمائے کرام نے دیا، آج ہم خود اپنی تاریخ سے ناواقف ہیں، انہوں نے تاریخ کو زندہ رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اجراڑہ کی تاریخ پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ اگر ماضی کو سامنے رکھ کر مستقبل کا خاکہ نہیں بنایا گیا تو بڑے نقصان کا پیش خیمہ ہوگا، بعد ازاں ماسٹر بلال کے ذریعہ جونیئر ہائی اسکول کی تعمیر وترقی کے لئے حلف برداری کرائی گئی، نظامت کے فرائض حسبِ سابق مولانا محمد اسلم مظاہری نے انجام دئے اور پروگرام کی کامیابی پر مبارکباد اظہار امید واظہارِ مسرت نیز ملک میں امن وسلامتی ترقی وخوشحالی اور بھائی چارہ کی اجتماعی دعاؤں کے ساتھ اس تقریب کا اختتام مولانا سید عقیل احمد قاسمی نے کیا، اس پروگرام میں جامعہ وجونیئر ہائی اسکول کے تمام اساتذہ، سبھی شعبوں کے ذمہ داران، واراکین، تمام طلبہ وطالبات اور مقامی حضرات نے شرکت کی، پروگرام کے بعد طلبہ واساتذہ کے ذریعہ گاؤں میں ریلی بھی نکالی گئی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS