ہجومی تشدد کرنے والے ہندوازم کو نقصان پہنچارہے ہیں

0

نئی دہلی (محمدغفران آفریدی؍ایس این بی) : مسلم راشٹر یہ منچ کے سرپرست اور آرایس ایس کے سینئر لیڈرڈاکٹر اندریش کمارنے آج لنچنگ کر نے والوں کی تنقید کی اور کہاکہ ہم ہجومی تشدد کے خلاف ہیں،جو لوگ ایسا کررہے ہیں ، وہ ہندوازم کو نقصان پہنچارہے ہیں۔اندریش کمار نے کہاکہ آج کچھ لوگ جے شری رام اور اللہ اکبر جیسے مقدس نعروں کو لڑائی، جھگڑے میں استعمال کررہے ہیں ،جبکہ یہ نعرے تو خالق و مالک کے تئیں اظہار کے لیے لگا نے چاہئے۔ انہوںنے اس بات پر زور دیا کہ تمام ہندوستانیوں کو سبھی مذاہب کا احترام اور ان کی عبادتگاہوں کا اکرام کرنا لازمی ہے، آئین کے تحت اختلاف رائے رکھنا بری بات نہیں ہے ، مگر بیجا مخالفت یا جھگڑے فسادسے ہم سب کوبچنا چاہئے۔ وہ آج راجدھانی کے انڈیا اسلامک کلچرل سینٹرمیں ڈاکٹر خواجہ افتخار احمد کی تحریرکردہ کتاب’ذہنی وفکر ی ہم آہنگی(آرزو وجستجو)‘کی رسم اجراکے موقع پرمنعقد ایک پروگرام سے خطاب کررہے تھے۔
آر ایس ایس رہنمانے قریب ایک گھنٹے سے زائد خطاب میں قومیت ، گنگا جمنی تہذیب ،اتحاد واتفاق سے متعلق گفتگو کی ۔ انہوں نے’حب الوطنی نصف الایمان ‘کے حوالے سے کہاکہ اپنے ملک سے محبت آدھاایمان ہے، انہوںنے مزید کہاکہ یہاںسینٹر سے آر ایس ایس اور مسلمانوں کے درمیان باہمی گفتگو کاآغاز ہوا ہے ،اس کے لیے منتظمین مبارکباد کے مستحق ہیں ،ا مید ہے کہ ملک کے مسلمانوں میں اس کا پیغام مثبت جا ئے گا۔ اس مو قع پرآل انڈیا امام آرگنائزیشن کے چیف ڈاکٹر امام عمیر احمد الیاسی نے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ میرے والد گرامی مولانا جمیل الیاسی ؒ نے مسلمانوں اور آر ایس ایس کے درمیان دوریوں کو ختم کر نے کے لیے مسلمانوں سے بے شمارگالیاں کھائی ہیں، لہذا مجھے خوشی ہے کہ جو مسلمان آر ایس ایس کے لوگوں کی پرچھائی سے دور رہتے تھے ،وہ آج متحد ہو نے کے لیے ایک پلیٹ فارم پرجمع ہورہے ہیں۔ا نہوںنے جمعیۃ علمائے ہند کے سربراہ کی تائید کی ،جس میں مولانا ارشدمدنی نے کہاتھا کہ آر ایس ایس سے اب بات کی ہے ، اگر پہلے بات کی ہوتی تو بہتر ہوتا،وہیں مولانا کلیم صدیقی نے بھی آر ایس ایس کے چیف سے ملاقات کی ہے، جو اچھی بات ہے۔عمیر احمد الیاسی نے کہاکہ ’دیر آید درست آید‘دونوں مذاہب کے درمیان پھیلی نفرتوں کو ختم کر نے کے لیے آر ایس ایس اور مسلمانوںکے سربراہان کوایک پلیٹ فارم پر آنا چاہئے ۔ آچاریہ سوامی اودیش آنند جی مہاراج نے موجودہ دورمیں ایسے پروگراموںکی ضرورت پر زور دیا اورکہاکہ ہمیں ہر حالت میں گفتگو پر توجہ دینی چاہئے۔ سوامی اودیش آنند نے مزید کہاکہ اگرملک کوترقی کر نی ہے تو سب کو ساتھ مل کر ماحول کو بہتر بنا نا چاہئے ،نیز آپسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اتحاد کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ کر ایک طاقتور ملک بنا نے کی فکر کر نی چاہئے ۔ بنارس ہندو یو نیورسٹی کے سابق وی .سی پروفیسر گریش چندر ترپاٹھی نے کہاکہ میں سمجھتاہوں کہ یہ کتاب آر ایس ایس اور مسلمانوں کے درمیان ایک پل بنا نے کا کام کرے گی ۔پروفیسر گریش نے قومی اتحاد پرزور دیا اور کہاکہ ہمیں یہ نہیں دیکھنا کہ کون کس مذہب یا فرقہ سے تعلق رکھتا ہے ، صرف ایک ہندوستانی کے طور پر سبھی کو دیکھناہے تبھی ہم ہندوستان کو طاقتور ملک بنا سکتے ہیں ۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ سبھی مذاہب کے افراد نے ملک کو آزاد کر انے کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ مسلمان بھی کبھی قربانی دینے سے پیچھے نہیں رہے۔
سابق وزیر اعظم نرسہما رائوکے مشیررہے اور اٹل بہاری واجپئی کے قریبی ڈاکٹر خواجہ افتخار احمد نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ یہ کتاب 25سال سے زائد محنت کا نتیجہ ہے اوراس کتاب کو لکھنے کی ضرورت یوں ہوئی کہ ہندوئوں اور مسلمانوںکے درمیان کہیں نہ کہیں دوریاں بڑھ رہی ہیں اور رشتوں میں کڑواہٹ محسوس کی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ میں 25سالو ں سے کوشش کررہا ہوں کہ مسلم سماج اور آر ایس ایس کے درمیان ایک مضبوط رشتہ قائم کر کے محبت کی فضاقائم کی جائے ۔ خواجہ افتخار نے اپیل کی کہ سبھی مذاہب کے افراد وطن عزیز کو عظیم ملک کی طرف لے جائیں، یہی ہم سب کی کوشش ہو نی چاہئے ۔قبل ازیںآئی آئی سی سی کے صدر الحاج سراج الدین قریشی نے خطبہ استقبالیہ میںمہمانان کاخیر مقدم کیااور اپنے خطاب میں گزشتہ پروگرام میںآر ایس ایس کے سر سنگھ چالک ڈاکٹر موہن بھاگوت کے اس بیان کی ستائش کی جس میں انہوں نے مسلمانوں کے تعلق سے مثبت باتیں کہی تھیں۔سراج قریشی نے مزید کہاکہ ہم دیکھتے ہیں کہ جیسے مسلمانوں میں ہندوازم کے بارے میں معلومات نہیں ہے ، اسی طرح ہندوئوں میں مذہب اسلام کے حوالے سے جانکاری نہیں ہے ، مگر میں سمجھتاہوں کہ اس کتاب کے پڑھنے کے بعد دوریاں ختم ہوںگی۔قاری حفظ الرحمن کی تلاوت کلام الٰہی سے تقریب کاآغاز ہوا،جبکہ ایس ایم خان نے اظہارتشکر کے فرائض انجام دیے اوراختتام قومی گیت پر ہوا۔پروگرام کو کا میاب بنا نے میں محمد شمیم احمد(سوت والے)، ابرار احمد، جمشید زیدی ،احمدرضا،ایڈووکیٹ بہار الدین برقی ،شاہانہ ، شرافت اللہ ودیگر کے اسمائے گرامی قابل ذکر ہیں۔ اہم شرکا میںایمس (اتر کھنڈ)کے سربراہ ڈاکٹر روی کانت،آئی پی ایس اجے چودھری ،قومی کو نسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد،ڈاکٹرفیروزبخت احمد،مسلم راشٹر یہ منچ دہلی کے چیف حافظ محمد صابرین، معروف شاعر ڈاکٹر ماجد دیو بندی ،مولانا صہیب قاسمی، بدر الدین خان برنی ،ڈاکٹر حفیظ الرحمان،محمد عاقل قریشی ،قاضی عبید الرحمن ہاشمی ،سید جواد احمد رضی، مفتی شمعون قاسمی ودیگر موجود تھے۔
سمیت مختلف شعبہ جات سے وابستہ اہم شخصیات موجودتھیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS